بلوچستان میں حکام کے مطابق جمعرات کو سنجدی کے علاقے میں ایک کوئلے کی کان میں حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 12 کے قریب کان کن پھنس گئے ہیں جنہیں نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
کوئٹہ سے 40 کلو میٹر دور سنجدی میں پیش آئے اس حادثے کے حوالے سے چیف مائینر آفیسر عبد الغنی بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کان میں گیس بھرنے سے زوردار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں کان منہدم ہو گئی اور اندر کام کرنے والے 12 مزدور پھنس کر رہ گئے۔
چیف مائینز آفیسر عبدالغنی کے مطابق کان میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
انہوں کا مزید کہنا تھا کہ ’اب تک ہمیں کوئی کامیابی نہیں ملی جس کی وجہ پہاڑی سلسلہ اور دشوار گزار راستے ہیں جو ریسکو آپریشن میں مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔‘
تاہم چیف انسپکٹر مائنز عبد الغنی بلوچ نے اس حوالے سے یہ بھی کہا ہے کہ ’کان میں پھنسے مزدوروں کا بچ جانا ایک معجزہ ہوگا۔‘
’دھماکے کے سبب کان مکمل طور پر بیٹھ گئی ہے اس لیے پہلے مرحلے میں سائیڈ سے کھدائی کر کے نئی کڑکی کھولنا پڑے گی، پنکھے کے ذریعے گیس نکالنا ہوگی جس کے بعد مزدوروں کو نکالنے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے واقعے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے واقعے کا فوری نوٹس لیا اور ریسکیو ٹیمیں کو متاثرہ مقام تک پہنچا دی گئی ہیں۔
ترجمان شاہد رند نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’مزدوروں کو زندہ نکالنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں اور حادثے کی مکمل تحقیقات کر کے غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘
بلوچستان کے علاقے مچھ ہرنائی چمالنگ سمیت متعدد علاقوں میں کوئلے کے بڑے بڑے زخائر موجود ہیں۔ جبکہ اسے نکالنے کے لیے اب بھی قدیم طریقوں کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں آئے دن ایسے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔
گذشتہ سال مارچ میں بھی صوبہ بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے خوست میں ایک کوئلے کی کان میں گیس بھر جانے سے دھماکے کے نتیجے میں 12 مزدوروں کی موت ہو گئی تھی۔
2021 میں بلوچستان میں مارواڑ، ہرنائی اور دیگر علاقوں میں کوئلے کی کانوں میں ہونے والے تین بڑے حادثات کے نتیجے میں 22 مزدوروں کی اموات ہوئیں جبکہ 2020 میں بھی اسی قسم کے حادثات کے نتیجے میں 100 سے زائد کان کن جان سے گئے تھے جن میں سے 52 اموات ضلع دکی میں ہوئیں۔