بلوچستان میں کوئلے کی کان میں دم گھٹنے سے 11 افراد کی موت

چیف انسپیکٹر مائنز قادر مری نے بتایا ہے کہ مرنے والوں میں نو مزدور، ایک ٹھیکیدار اور ایک ماین مینیجر شامل ہیں۔

صوبہ بلوچستان میں 21 مارچ 2011 کو ایک کوئلے کی کان میں پیش آنے والے حادثے کے بعد لوگ ریسکیو آپرشن میں شریک ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں حکام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں پیر کو کوئلے کی کان میں گیس کے باعث دم گھٹنے سے 11 افراد کی موت ہو گئی ہے۔

چیف انسپیکٹر مائنز قادر مری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کی اور بتایا ہے کہ یہ حادثہ پیر کی سہ پہر اس وقت پیش آیا جب مزدور کوئلے کی کان میں کام کر رہے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ جان سے جانے والے افراد میں نو مزدور، ایک ٹھیکیدار اور ایک مائن مینیجر شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حادثے میں جان سے جانے والے افراد کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے سوات سے ہے۔

’کان سے مرنے والوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ ضروری کارروائی اور نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد میتوں کو ان کے آبائی علاقے روانہ کیا جائے گا جبکہ کان کو سیل کر دیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کان میں پیش آنے والے واقعے کے نتیجے میں 11 افراد کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اس سے قبل بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کوئلے کی کانوں میں ایسے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ رواں سال مارچ میں بلوچستان کے علاقے ہرنائی میں ایک کوئلے کی کان میں پانچ مزدوروں کی موت ہو گئی تھی جبکہ دیگر پانچ کو بچا لیا گیا تھا۔

مارچ ہی کے مہینے میں ایسا ہی ایک اور واقعہ بھی پیش آیا تھا جب ہرنائی کے علاقہ خوست کوئلے کی کان دبنے سے 12 مزدور جان کی بازی ہار گئے تھے۔

بلوچستان کے آٹھ اضلاع میں سات ہزار کانوں میں سے ایک محتاط اندازے کے مطابق لگ بھگ ایک لاکھ مزدور ہزاروں فٹ زیر زمین جا کر روزانہ سینکڑوں ٹن کوئلہ نکالتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان