قبرص نے پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ایک پاکستانی شہری کی موت کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
قبرص کے چیف پراسیکیوٹر نے ایک آزاد تفتیش کار کو ایک پاکستانی شہری کی موت کی تحقیقات کی نگرانی کے لیے نامزد کیا ہے جنہیں رواں ماہ کے آغاز میں مبینہ طور پر پولیس نے گولی مار دی تھی۔
اٹارنی جنرل جارج ایل ساویڈیس نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ پولیس چیف کی جانب سے واقعے کی جاری تحقیقات پر بریفنگ کے بعد کیا گیا۔
ساویڈیس نے بتایا کہ انہوں نے ’پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کی موت کے حالات کے حوالے سے ایک آزاد مجرمانہ تحقیق کار مقرر کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ سینیئر کونسل نینوس کیکوس ان تحقیقات کی قیادت کریں گے۔
یہ فیصلہ اس اقدام کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جب حکام نے کہا تھا کہ پاکستانی شہری کو پولیس سروس کے ہتھیار سے گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
اس سے قبل پوسٹ مارٹم کی ابتدائی فرانزک تجزیے میں مجرمانہ حالات کو مسترد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پوسٹ مارٹم کے مطابق مقتول کی کمر کے دائیں جانب گولی کا زخم پایا گیا تھا۔
پولیس نے 24 سالہ پاکستانی نوجوان کی لاش دارالحکومت نکوسیا کے مضافات میں ایک کھیت سے چھ جنوری کو برآمد کی تھی۔
کئی دن بعد پولیس نے انکشاف کیا کہ ان کے اہلکاروں نے مشتبہ افراد کو روکنے اور گرفتار کرنے کی کوشش کے دوران گولیاں چلائی تھیں اور اس موت کا اس واقعے سے تعلق ہو سکتا ہے۔
مقامی خبر رساں ادارے فیلیلفتھیروس نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ اس فائرنگ کے حوالے سے تین پولیس افسران سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ پولیس نے کہا کہ گولیاں ایک گاڑی کے ٹائروں پر چلائی گئی تھیں جس پر غیر قانونی پناہ گزینوں کی انسانی سمگلنگ میں ملوث ہونے کا شبہ تھا۔
غیر قانونی تارکین وطن اکثر ترکی کے حمایت یافتہ شمالی قبرص سے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ جنوبی قبرص خطے میں داخل ہوتے ہیں جو زیادہ خوش حال اور یونانی بولنے والے قبرصی علاقے پر مشتمل ہے۔
فیلیلفتھیروس نے مزید بتایا کہ وزارت صحت نے پولیس سے واقعے پر رپورٹ طلب کی ہے تاکہ فرانزک ماہر کے نتائج کا جائزہ لیا جا سکے۔