انڈیا میں ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے مجرم کو پیر کو عمر قید کی سزا سنائی دی گئی۔
یہ جرم جو گذشتہ سال ملک بھر میں احتجاج اور ہسپتالوں میں ہڑتال کا سبب بنا تھا۔
مشرقی شہر کولکتہ کی عدالت کے جج انربان داس نے حکم دیا کہ سنجے رائے کو ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے جرم میں باقی زندگی جیل میں گزارنا ہو گی۔
ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کا واقعہ دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں خواتین پر تشدد کے دیرینہ مسئلے کو اجاگر کرتا ہے۔
اس سے قبل ہفتے کو ایک انڈین عدالت نے 33 سالہ شخص کو ایک خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کا مجرم پایا۔
گذشتہ اگست انڈیا کے مشرقی شہر کولکتہ کے ایک سرکاری ہسپتال میں متاثرہ لڑکی کی خون آلود لاش دریافت ہوئی تھی جس نے ایک بار پھر دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں خواتین کے خلاف تشدد کے مسئلے کو اجاگر کیا تھا۔
اس کی وجہ سے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی طرف سے اضافی سکیورٹی کے مطالبات سامنے آئے تھے، کولکتہ اور انڈیا کے دیگر مقامات پر ہزاروں شہری ڈاکٹروں کے احتجاج میں یکجہتی کے طور پر شامل ہوئے تھے۔
ملزم سنجے رائے کے مقدمے کی سماعت انڈیا کے قانونی نظام کے ذریعے تیز رفتاری سے چلائی گئی تھی اور اس کیس میں دلائل ایک ہفتہ قبل ختم ہوئے تھے۔
جج انیربن داس نے ہسپتال میں رائے کو عصمت دری اور قتل کا مجرم قرار دینے کے بعد کہا کہ تھا ’سزا پیر کو سنائی جائے گی۔‘
رائے نے مسلسل اپنی بے گناہی پر اصرار کیا اور دوبارہ عدالت کو بتایا کہ وہ قصوروار نہیں ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رائے نے کہا کہ ’مجھے پھنسایا جا رہا ہے۔‘
رائے کو ایک جیل وین کے ذریعے عدالت میں لایا گیا تھا اور مظاہرین کے ایک ہجوم کے بیچ سے عدالت پہنچایا گیا تھا جو رائے کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کر رہا تھا۔
انہوں نے ’اسے پھانسی دو، پھانسی دو‘ کے نعرے لگائے تھے۔
اس ریپ اور قتل کی متاثرہ ڈاکٹر کے والد نے کہا تھا کہ ’اس نے بے دردی سے ہماری بیٹی کی جان لی۔ وہ خود بھی اسی انجام کا مستحق ہے۔‘
زیر تربیت ڈاکٹر کو گذشتہ سال ہسپتال کے ایک سیمینار روم میں ریپ کے بعد قتل کیا گیا تھا۔
اس جرم کی وجہ سے ملک بھر میں غم و غصہ پیدا ہوا اور ریاست بھر میں ڈاکٹروں نے طویل احتجاج کیا، متاثرہ کے لیے انصاف اور سرکاری اسپتالوں میں سخت حفاظتی اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔
رائے کو متاثرہ ڈاکٹر کی لاش ملنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔