لاہور میں پولیس کے مطابق علی حیدر نامی ایک شہری نے ’شادی سے بچنے‘ کے لیے اپنی ہی ٹانگ میں گولی مار کر اسے ڈکیتی کا رنگ دے دیا۔
آپریشن ونگ لاہور کے ترجمان قیصر عباس نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 19 جنوری کو 15 پر ایک کال موصول ہوئی کہ تھانہ سبزازار کی حدود میں ایوان ٹاؤن کے ایک گھر میں ڈکیتی کی واردات ہوئی ہے اور مزاحمت کی صورت میں ڈاکو علی حیدر نامی نوجوان کو گولی مار کر بھاگ گئے اور اپنے ساتھ موبائل اور نقدی بھی لے گئے۔
قیصر عباس نے بتایا کہ ڈی آئی جی آپریشنز نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز کی سربراہی میں ایک سپیشل ٹیم تشکیل دی اور تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
پولیس کے مطابق 15 پر کال کرنے والا شخص خود علی حیدر ہی تھا۔
آپریشن ونگ لاہور کے ترجمان نے مزید بتایا کہ ’پولیس نے اپنے مختلف طریقوں جس میں جیو فینسنگ، سی سی ٹی وی فوٹیج، بیانات اور اپنے تجربے سے کیس کی تفتیش کا آغاز کیا تاہم تفتیش کے سارے حربے آزمائے تو کہیں ڈکیتی والی کڑی نہیں بنی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’زخمی کے بیانات میں بھی بار بار تضاد سامنے آ رہا تھا جس سے پولیس کو شک ہوا اور پولیس مہ علی حیدر سے تفصیلی بات چیت کی تو وہ اپنی ہی کی ہوئی باتوں اور جھوٹ میں الجھ گیا۔‘
پولیس ترجمان کے مطابق ’علی حیدر نے بتایا کہ ان کے والدین ان کی شادی ان کی مرضی کے بغیر کر رہے ہیں جس پر وہ رضا مند نہیں اور اسی شادی سے بچنے کے لیے انہوں نے یہ سارا ڈراما رچایا اور خود کو گولی مار کر اسے ڈکیتی کا رنگ دے دیا۔‘
ترجمان کے مطابق پولیس نے یہ کیس 24 گھنٹے کے اندر اندر حل کر لیا۔
علی حیدر نے پولیس کو بھی اپنا ایک ویڈیو بیان ریکارڈ کروایا ہے جس میں انہوں نے تسلیم کیا کہ انہوں نے شادی سے بچنے کے لیے خود کو گولی ماری اور وہ یہ بیان کسی کے دباؤ میں آکر نہیں دے رہے۔
ترجمان آپریشن ونگ لاہور قیصر عباس نے بتایا کہ جن چیزوں کی ڈکیتی کے دوران چوری ہونے کا بتایا گیا تھا وہ بھی علی حیدر سے ہی برآمد ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ علی حیدر زخمی ہیں لیکن خطرے سے باہر ہیں اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔