کراچی کی شہری انتظامیہ نے قبروں کا سرکاری نرخوں سے زیادہ معاضہ وصول کرنے والے گورکنوں کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے اور گذشتہ چند دنوں کے دوران اس سلسلے میں دو مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کراچی کے بڑے سخی حسن قبرستان میں ایک قبر کا 60 ہزار روپے بطور معاوضہ وصول کرنے سے متعلق خبروں کے بعد شہری انتظامیہ نے تمام قبرستانوں میں قبروں کا سرکاری نرخ 14300 مقرر کردیا۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈائریکٹر گریویارڈز محمد سرور عالم کے مطابق قبر کی قیمت مقررہ قیمت سے زیادہ وصول کرنے والے گورکنوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے اور گذشتہ چند روز کے دوران سرکاری دو مقدمات دائر کر کے چار گورکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے محمد سرور عالم نے کہا: ’بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیرانتظام شہر کا محدود رقبہ ہے۔ اس رقبے میں مجموعی طور پر 203 قبرستان ہیں، جن میں 36 کراچی میونسیپل کارپوریشن کے پاس رجسٹرڈ ہیں، جب کہ باقی قبرستان فلاحی ادارے اور مختلف برادریاں چلاتی ہیں۔
’اس کے علاوہ سات کنٹونمنٹ، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور دیگر وفاقی حکومت کے اداروں، ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے)، بحریہ ٹاؤن اور متعدد نجی سوسائٹیز کے زیرانتظام قبرستان بلدیہ عظمیٰ کراچی کے قبرستانوں کے علاوہ ہیں۔
’کراچی میں ہندوؤں، مسیحیوں، پارسیوں، سکھوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کے لیے 19 قبرستان ہیں۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو 1991 کے بعد قبرستان کے لیے نئی زمین الاٹ نہیں ہوئی۔ ان 35 سالوں میں شہر کی آبادی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اس لیے قبروں کا جگہ کا بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے‘
محمد سرور عالم کے مطابق: ’بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام قبرستان کا انتظام چلانے کے لیے نگران یا گورکن ایک سال کے لیے کنٹریکٹ کی بنیاد پر مقرر کیا جاتا ہے، مگر کئی قبرستانوں میں کئی سالوں سے ایک ہی گورکن مقرر ہیں۔ یہ گورکن عوام کو بلیک میل کر کے زیادہ رقم وصول کرتے ہیں۔‘
محمد سرور عالم کے مطابق: ’کچھ کیسز میں عوام خود قبر کی قیمت بڑھانے میں ہمت افزائی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی فرد اپنے پیارے کی تدفین کے لیے گورکن سے قبر کی بات کرتا ہے تو گورکن 20 ہزار روپے بتاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’مگر وہ فرد اگر فرمائش کرکے کہ قبر اس جگہ دی جائے جہاں والد یا والدہ دفن ہیں تو گورکن قبر کی قیمت 20 ہزار روپے کے بجائے 40 ہزار کر دیتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اسی طرح کوئی فرمائش کرے کہ بڑے قبرستان کے درمیان جانے والے راستے کے قریب قبر کی جگہ دی جائے تاکہ بعد میں دعا کے لیے قبر تک آسانی سے جایا جا سکے تو گورکن رقم کو چار گنا بڑھا کر 80 ہزار روپے کر دیتا ہے۔
’شہر کی آبادی میں اضافے اور قبرستان کے لیے نئی زمین الاٹ نہ ہونے کے باعث گورکنوں نے قبر کی قیمت میں بے پناہ اضافہ کر دیا، اس اضافی قیمت کے شکایات کے انبار لگ گئے۔ جس کے بعد میئر نے نوٹس لیتے ہوئے قبر کی سرکاری قیمت 14,300 روپے کر دی ہے۔
محمد سرور عالم کا کہنا ہے کہ ’اس قیمت میں قبر پر سیمنٹ کے بلاک، سلیب اور گورکن کی مزدوری سمیت 14 ہزار اور 300 روپے بلدیہ عظمی کراچی کو چالان کی صورت میں ملتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی نے قبر کی زیادہ قیمت کے متعلق شکایات کے لیے شکایتی مرکز قائم کیا ہے، جہاں فون نمبر 1339 پر شکایت درج کی جا سکتی ہے۔
’کوئی بھی قبر کی سرکاری قیمت سے زیادہ رقم مانگنے کی شکایت کرسکتا ہے اور اس شکایت پر کارروائی کی جائے گی۔‘