’میرے بھائی کا جب انتقال ہوا تو ان کی تدفین کے لیے قبر کی جگہ لینے کے لیے سی ڈی اے انتظامیہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے جگہ دینے سے انکار کر دیا۔‘
یہ کہنا ہے اسلام آباد کے ایک رہائشی راجہ فیاض کا جنہیں ان کے بقول اس وقت کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے دفتر کے چکر لگانے پڑے جب وہ اپنے بھائی کی تدفین کے لیے قبر کی جگہ ڈھونڈ رہے تھے۔
راجہ فیاض اسلام آباد کے سیکٹر جی 13 کے رہائشی ہیں جن کے بھائی کچھ عرصہ قبل انتقال کر گئے۔
راجہ فیاض نے انڈپینڈںٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب ان کے بھائی کا انتقال ہوا تو وہ اسلام آباد کے زون فائیو میں موجود برما ٹاؤن کے رہائشی تھے۔
ان کے مطابق ’سی ڈی اے نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ سرکاری قبرستان میں صرف ان لوگوں کی تدفین ہو سکتی ہے جو سی ڈی اے سیکٹرز کے رہائشی ہیں۔‘
’ایک طرف بھائی کی وفات دوسری جانب ان کی قبر کے لیے سی ڈی اے انتظامیہ کو درخواست کرتے رہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’برما ٹاؤن میں قبرستان کی جگہ موجود نہیں تھی تو ایک رہائشی جن کا وہاں محدود ذاتی قبرستان موجود تھا انہوں نے وہاں تدفین کی اجازت دی۔‘
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں مسلمان آبادی کے لیے دو سرکاری قبرستان مختص ہیں مگر ان میں قبر کی جگہ حاصل کرنے کی سہولت اسلام آباد میں رہنے والے ہر شہری کے لیے نہیں ہے۔
اسلام آباد میں کُل پانچ سرکاری قبرستان ہیں جن میں سے تین مسیحی جبکہ دو قبرستان مسلمان آبادی کے لیے ہیں۔
مسلمان آبادی کے لیے ایک قبرستان ایچ ایٹ میں موجود ہے جو 50 ایکڑ پر محیط ہے اور اسے 1964 میں بنایا گیا تھا۔
اس قبرستان میں 45 ہزار قبریں ہیں اور اب ڈائریکٹریٹ آف میونسپل ایڈمنسٹریشن کی ویب سائٹ پر درج معلومات کے مطابق اس قبرستان میں مزید قبروں کی گنجائش موجود نہیں ہے۔
اسی طرح دوسرا قبرستان جس کا آغاز 2007 میں کیا گیا تھا ایچ الیون میں موجود ہے جو کہ 80 ایکڑ کے رقبے پر محیط ہے۔
اس قبرستان میں اب تک 40 ہزار قبریں بن چکی ہیں اور 20 ہزار مزید قبروں کی گنجائش موجود ہے۔
مسلمان آبادی کے لیے مختص ان دونوں قبرستانوں میں صرف وہ لوگ قبر کی جگہ حاصل کر سکتے ہیں جو سی ڈی اے سیکٹرز کے مستقل رہائشی ہیں۔
ان سیکٹرز کے علاوہ کسی بھی سوسائٹی یا علاقے کے افراد یہاں قبرستان میں قبر کی جگہ حاصل نہیں کر سکتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2023 کی مردم شماری رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کی آبادی 23 لاکھ سے زائد ہے۔
اسلام آباد میں67 کے قریب منظور شدہ اور 170 کے قریب غیر منظور شدہ سوسائٹیز ہیں اور ان میں رہنے والے رہائشی سرکاری قبرستان میں جگہ حاصل نہیں کر سکتے۔
سی ڈی اے کی شرائط کے مطابق سوسائٹیز میں قبرستان ہونا لازمی ہے مگر 170 کے قریب غیر منظور شدہ سوسائٹیز سی ڈی اے کے شرائط پر پورا نہیں اترتیں اور بہت کم سوسائٹیز میں قبرستان کی سہولت موجود ہے۔ ان میں سے قبرستان کی سہولت جہاں موجود بھی ہے وہاں جگہ انتہائی محدود ہے۔
سی ڈی اے کا کیا کہنا ہے؟
اس معاملے پر جب سی ڈی اے سے رابطہ کیا گیا ڈپٹی ڈائریکٹر تعلقات عامہ کامران اسلم کا کہنا تھا کہ ’سی ڈی اے نے شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں کے لیے بھی قبرستانوں کا منصوبہ بنایا ہے۔‘
ان کے مطابق ’منصوبہ بندی ایک مسلسل عمل ہے جس میں عوامی سہولیات کے لیے ضروری مقامات کی منصوبہ بندی شہر کی ضروریات کے مطابق کی جاتی ہے جن کا انتظام ایم سی آئی کرتا ہے۔‘
کامران اسلم کا مزید کہنا تھا کہ ’سی ڈی اے نے تمام پرائیویٹ اور کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے یہ لازمی قرار دیا ہے کہ وہ اپنے منصوبوں میں قبرستان کے لیے زمین مختص کریں۔‘
سیاسی رہنماؤں کا موقف
اسلام آباد سے الیکشن لڑنے والے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے انڈپینڈںٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہر کسی کو سرکاری قبرستان میں قبر کی جگہ لینے کی سہولت ہونی چاہیے کیوں کہ مرنے والے کے پاس آپشن تو نہیں ہوتا، اس لیے ورثا کو اپنے پیاروں کو کسی بھی جگہ دفن کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سی ڈی اے سوسائٹیوں میں قبرستان کی جگہ ختص کرنے کروانے میں اپنا کردار ادا نہیں کر رہی تو یہ اس کی نہ اہلی ہے۔‘
غیر منظور شدہ سوسائٹیوں سے متعلق شعیب شاہین کی رائے تھی کہ ایک تو یہ غیر منظور شدہ کیوں ہیں دوسرا وہاں بھی ان سہولیات کے لیے سی ڈی اے کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
شعیب شاہین کا مزید کہنا تھا کہ ’اس پر حکومت کو ایکشن لینا چاہیے کہ کسی کے مرنے کے بعد اس کے لواحقین در بدر پھرتے رہیں اور اس پر ہم پارلیمنٹ میں بھی بات کریں گے۔‘
اسلام آباد کے حلقے این اے 48 سے منتخب حکومتی جماعت کے رکن انجم عقیل خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’غیر منظور شدہ اسلام آباد کی سوسائٹوں کو قبرستان کے لیے جگہ رکھنی چاہیے مگر وہ پیسے بچانے کے لیے نہیں رکھتے۔‘
انجم عقیل کا کہنا تھا کہ لوگوں کو پلاٹ لیتے وقت سوچنا چاہیے کہ وہ منظور شدہ سوسائٹی میں پلاٹ لیں مگر وہ اس وقت پیسے کی بچت کے لیے غیر منظور شدہ سوسائٹی میں لے لیتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب ہماری یونین کونسل موجود تھی تو سی ڈی اے نے کسی حد تک ایچ الیون قبرستان میں ان علاقے کے لوگوں کو محدود اجازت دی تھی جہاں قبرستان موجود نہیں تھے۔‘
انجم عقیل خان کے مطابق ’کوشش کر رہے ہیں کہ سرکار کی جو زمین موجود ہے اسے قبرستان قرار دے دیا جائے۔‘