زمین کے قریب نظر آنے والا ’سیارچہ‘ ایلون مسک کی گاڑی نکلی

چیری-ریڈ ٹیسلا روڈسٹر  کو 2018 میں سپیس ایکس کے فالکن ہیوی راکٹ کی پہلی پرواز کے دوران خلا میں بھیجا گیا تھا۔

آٹھ فروری 2018 کو سپیس ایکس کی جانب سے فراہم کی گئی اس تصویر میں فالکن ہیوی راکٹ سے لانچ کی گئی چیری-ریڈ ٹیسلا روڈسٹر اپنے ڈمی ڈرائیور ’سٹارمین‘ کے ہمراہ مریخ کی جانب گامزن ہے (اے ایف پی)

خلا میں موجود ایک شے، جسے ماہرین فلکیات نے ابتدا میں زمین کی طرف بڑھتا ہوا خطرناک سیارچہ سمجھا تھا، دراصل ایلون مسک کی ٹیسلا کار نکلی، جسے 2018 میں عوامی مہم کے تحت خلا میں بھیجا گیا تھا۔

اس مہینے کے شروع میں، ایک غیر پیشہ ور فلکیات دان نے ایک ایسی شے دریافت کی جو ایسٹروئیڈ یعنی سیارچہ معلوم ہوتی تھی، جسے 2018 CN41کے نام سے شناخت کیا گیا تھا اور جو زمین کے بہت قریب سے گزرنے والی تھی۔

 جب یہ شے زمین سے 240,000 کلومیٹر (150,000 میل) کے فاصلے پر پہنچی، جو چاند کی مدار سے بھی کم تھا، تو اس نے خدشات پیدا کیے کہ یہ زمین سے ٹکرا سکتی ہے۔

مائنر پلانٹ سینٹر (ایم پی سی)، جو ایسی خلائی چٹانوں کی باضابطہ طور پر شناخت کرتی ہے، نے ایک ہی دن کے اندر اپنی دریافت کو درست نہیں سمجھا اور اسے رد کر دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس ایجنسی نے تصدیق کی کہ دراصل یہ شے ایلون مسک کی چیری-ریڈ ٹیسلا روڈسٹر ہے، جو سپیس ایکس کے فالکن ہیوی راکٹ کی پہلی پرواز کے دوران خلا میں بھیجی گئی تھی۔

ایم پی سی نے ایک ادارتی نوٹس میں کہا: ’ 2018 CN41کا تعین، جو دو جنوری 2025 کو MPEC 2025-A38 میں کیا گیا تھا، اب حذف کیا جا رہا ہے۔ یہ اس لیے ہے کہ اس کا مدار فالکن ہیوی راکٹ کے اوپر والے حصے 2018-017A سے ملتا ہے، جس میں ٹیسلا روڈسٹر ہے، اس لیے 2018 CN41کو حذف کر دیا جائے گا۔‘

یہ کار، جس میں ’سٹارمین‘ نامی ایک انسانی شکل کا نقلی ماڈل ڈرائیور موجود تھا، 2018 میں ایک ڈمی پے لوڈ کے طور پر خلا میں بھیجی گئی تھی اور تب سے سورج کے گرد چکر لگا رہی ہے۔‘

اس وقت ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے کہا تھا کہ روایتی کنکریٹ کے بلاک کی جگہ کار بھیجنے کا فیصلہ صرف تفریح کے طور پر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا: ’کوئی بھی بورنگ چیز بہت بری ہوتی ہے، خاص طور پر کمپنیوں میں، لہذا ہم نے کچھ غیر معمولی بھیجنے کا فیصلہ کیا، کچھ ایسا جو ہمیں محسوس ہو۔‘

غیر پیشہ ور فلکیات دان، جنہوں نے ابتدا میں اس پراسرار شے کا پتہ لگایا، نے ’ایسٹرونومی‘ کو بتایا کہ جب انہوں نے اس کی شناخت ایم پی سی کو بھیجی تو وہ ’بے حد خوش‘ تھے، لیکن جب انہوں نے اس کے مدار کا پیچھا کیا تو انہیں شک ہونے لگا۔

ہارورڈ-سمتھ سونین سینٹر فار آسٹروفزکس کے فلکیات دان جوناتھن میک ڈاؤل نے پھر اس شک کی تصدیق کی، جس کے نتیجے میں ایم پی سی نے اپنی دریافت مسترد کر دی۔

ترکی کے غیر پیشہ ور فلکیات دان، جنہوں نے صرف‘جی‘  کے طور پر شناخت ظاہر کی، نے کہا: ’فالکن کی پرواز کا خیال میرے ذہن میں کبھی نہیں آیا۔ میں نے تقریباً یہ نتیجہ نکالا تھا کہ یہ واقعی ایک نیئر ارتھ آبجیکٹ (این ای او) ہے اور اسے دیکھنا بند کر دیا تھا، لیکن میں نے مائنر پلانٹ میلنگ لسٹ پر پوچھا تاکہ اپنا آخری شک دور کر سکوں۔‘

جی نے مزید کہا: ’ہمیں کم از کم ایم پی سی کے ڈیٹا بیس سے کچھ غیر اہم سیاروں کے مشاہدات فلٹر کرنے میں تو کامیابی حاصل ہوئی۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی