سویڈش پولیس نے منگل کو بتایا کہ بالغوں کے ایک تعلیمی مرکز میں فائرنگ کے نتیجے میں تقریباً 10 افراد مارے گئے۔
یہ سویڈن میں ہونے والا اب تک کا مہلک ترین حملہ ہے۔ وزیر اعظم نے اسے ملک کے لیے ایک ’دردناک دن‘ قرار دیا۔
مقامی پولیس سربراہ روبرٹو ایڈ فاریسٹ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ حملہ آور بھی ممکنہ طور پر مرنے والوں میں شامل ہے اور سکول میں مزید ممکنہ متاثرین کی تلاش جاری ہے۔
حملہ آور کے محرکات فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکے۔
فاریسٹ نے صحافیوں کو بتایا ’ہم جانتے ہیں آج یہاں تقریباً 10 افراد مارے گئے ہیں۔ ہم ابھی تک درست تعداد اس لیے نہیں بتا سکتے کیونکہ واقعے کی شدت بہت زیادہ ہے۔‘
فاریسٹ نے مزید کہا کہ پولیس کو شبہ ہے کہ حملہ آور نے اکیلے ہی کارروائی کی اور اس وقت اس واقعے کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، البتہ اب بھی بہت کچھ معلوم کرنا باقی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مشتبہ حملہ آور اس سے قبل پولیس کے ریکارڈ میں نہیں تھا۔
’یہ ایک بہت بڑا کرائم سین ہے، ہمیں سکول میں اپنی تلاشی مکمل کرنی ہے۔ ہم کئی تفتیشی مراحل سے گزر رہے ہیں، حملہ آور کا پروفائل تیار کرنا، عینی شاہدین کے بیانات لینا... ظاہر ہے، یہ ایک بہت بڑا کام ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس نے قتل، آتش زنی اور خطرناک ہتھیار رکھنے کے الزامات کے تحت تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور مزید ممکنہ متاثرین کی تلاش رات تک جاری ہے۔
یہ فائرنگ اوریبرو شہر میں ہوئی جو سٹاک ہوم سے تقریباً 200 کلومیٹر (125 میل) مغرب میں واقع ہے۔
یہ واقعہ ریسبرگسکا سکول میں پیش آیا، جو ان بالغ افراد کے لیے مخصوص ہے جو اپنی رسمی تعلیم مکمل نہیں کر سکے یا مزید اعلیٰ تعلیم کے لیے درکار گریڈ حاصل نہیں کر پائے۔
سویڈش وزیر اعظم اُولف کرسٹرسن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’یہ پورے سویڈن کے لیے ایک بہت درد ناک دن ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’میرے خیالات ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں جن کا معمول کا سکول کا دن خوف میں بدل گیا۔ کسی کو بھی کلاس روم میں محصور ہو کر اپنی جان کے خوف میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے، یہ ایک ایسا ڈراؤنا خواب ہے جس کا سامنا کسی کو نہیں کرنا چاہیے۔‘