پارلیمان کے ایوان بالا کی کمیٹی نے منگل کو پاکستانی شہریوں کو بیرون ملک لے جا کر بھکاری بنانے یا انہیں ترقی یافتہ ممالک میں روزگار اور بہتر حالات کار کا جھانسہ دے کر غیر قانونی طریقے سے ان ملکوں تک لے جانے جیسے عوام کی روک تھام کے لیے تین قانونی بلوں کی منظوری دے دی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں منطور ہونے والے بل ایوان بالا میں منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
چیئرمین سینیٹر فیصل سلیم کی صدارت میں ہونے والے کمیٹی کے اجلاس میں انسداد انسانی سمگلنگ، تارکین وطن کی سمگلنگ کی روک تھام اور غیر قانونی طور پر امیگریشن سے متعلق تین ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کیے گئے۔
اجلاس میں سیکرٹری داخلہ نے انسانی سمگلنگ کی روک تھام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے جرائم کی سزاؤں میں اضافے کی ضرورت ہے کیونکہ ملک سے انسانی سمگلنگ بڑھ رہی ہے۔
کمیٹی رکن سینیٹر عمر فاروق نے استفسار کیا کہ پچھلے قانون پر کتنا عمل درآمد ہوا ہے؟ اگر اس پر عملدرآمد کے بعد بھی ہو رہا ہے تو پھر سزائیں بڑھانے کا حق ہے۔
’ایف آئی اے حکام بتائیں کہ کتنے افراد کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے اور کتنوں کو سزائیں دی ہیں، اس کی تفصیلات بتائیں۔‘
چئیرمین کمیٹی فیصل سلیم نے کہا اس میں ترامیم کی ضرورت ہے۔
حکام وزارت قانون نے کمیٹی کے اجلاس میں بتایا کہ اب اس میں سزا 10سال کر دی گئی ہے، اس سے قانون کی عمل داری میں اضافہ ہو گا۔
بیرون ملک پاکستانی شہریوں کے بھیک مانگنے کے واقعات سامنے آئے تھے جس کے بعد وفاقی حکومت نے اس معاملے سے متعلق قانون سازی کے عمل کا آغاز کیا۔
انسداد انسانی سمگلنگ بل
کمیٹی اجلاس میں پیش کیے گئے انسداد انسانی سمگلنگ ترمیمی بل 2025 کو ’بیرون ملک جانے والے پاکستانی بھکاریوں کی روک تھام‘ سے متعلق بل بھی کہا جا رہا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو حاصل بل کے مسودہ میں منظم بھیک مانگنے کی سزا سات سال تک قید اور 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔
’جو شخص منظم بھیک مانگنے کے لیے کسی کو بھرتی کرے، پناہ دے اور منتقل کرے‘ اسے قید اور جرمانہ کی سزائیں ہوں گی۔
بل کے متن میں منظم بھیک مانگنے کی تعریف بھی بیان کی گئی ہے، جس کے مطابق: ’منظم بھیک مانگنے سے مراد کسی شخص کو جان بوجھ کر، فراڈ سے، زور زبردستی کر کے بھیک مانگنے یا خیرات وصول کرنے میں ملوث کرنا ہے۔‘ جبکہ مننظم بھیک مانگنے سے مراد ’دھوکہ دہی، زبردستی، ورغلا کر یا لالچ دے کر کسی بہانے سے بھیک مانگنے یا خیرات وصول کرنے میں ملوث کرنا ہے۔‘
بل کے مطابق منظم بھیک مانگنا کسی عوامی مقام پر خیرات مانگنا یا وصول کرنا ہے، جب کہ قسمت کا حال بتا کر یا کرتب دکھا کر بھیک مانگنا بھی منظم بھیک مانگنا ہیں۔ تعریف میں ’بہانے سے اشیا فروخت کرنا، بار بار گاڑیوں کی کھڑکیوں پر دستک دینا، زبردستی گاڑیوں کے شیشے صاف کرنا بھی منظم بھیک ہے۔‘
مسودہ کے مطابق بظاہر ذریعہ معاش کے بغیر کسی عوامی مقام پر گھومتے رہنا جس سے یہ تاثر جائے کہ فرد بھیک مانگ کر گزر بسر کرتا ہے بھی منظم بھیک میں شامل ہو گا۔
’کسی نجی احاطے میں داخل ہو کر بھیک مانگنا یا خیرات وصول کرنا، کسی زخم، چوٹ، بیماری، معذوری یا نقص کو دکھا کر خیرات یا بھیک حاصل کرنا بھی منظم بھیک تصور ہو گا۔
’اس کے علاوہ خود کو بطور نمائش استعمال ہونے دینا تاکہ بھیک مانگنے یا خیرات وصول کرنے میں سہولت ہو بھی منظم بھیک مانگنا کہلائے گا۔‘
بل کے اغراض و مقاصد میں بتایا گیا ہے خلیجی ممالک، عراق اور ملائیشیا میں پاکستانی سفارتی مشنز نے اطلاع دی ہے کہ کچھ پاکستانی جو حج، عمرہ، زیارات یا ذاتی دوروں کے لیے آتے ہیں، بھیک مانگنے میں ملوث ہو جاتے ہیں۔ ’ان ممالک نے پاکستانی حکام پر زور دیا ہے کہ بھیک مانگنے والے اور ان کے پیچھے موجود گینگ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ملوث ایجنٹس اور گینگ آسانی سے قانونی کارروائی سے بچ جاتے ہیں کیونکہ بھیک مانگنا کسی ایسے قانون میں جرم نہیں ہے جو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے دائرہ اختیار میں ہو، اس معاملے کی حساسیت کے پیش نظر ’بھیک مانگنے‘ کو جرم قرار دینے کی اشد ضرورت ہے۔
تارکین وطن کی سمگلنگ
کمیٹی اجلاس میں وزارت داخلہ کا تارکین وطن کی سمگلنگ کی روک تھام سے متعلق بل بھی منظور کیا گیا، جس کے مطابق: ’تارکین وطن کی سمگلنگ کرنے والے شخص کو 10 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہو گا۔ جبکہ ’تارکین وطن کی سمگلنگ کے لیے دستاویزات تیار کرنے پر 10 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔‘
بل کے مسودہ کے مطابق ’غیر قانونی طور پر رہائش پذیر شخص کو پناہ دینے والے کو پانچ سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا، جبکہ متاثرہ شخص کی موت، سخت بیماری یا زخمی ہونے یا اس کے ساتھ ظالمانہ یا غیر انسانی سلوک کی صورت میں مجرم کو 14 سال تک قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ ہو گا۔‘
امیگریشن ترمیمی بل
ایوان بالا کی کمیٹی نے امیگریشن ترمیمی بل بھی منظور کیا، جس کے مسودہ کے مطابق غیر قانونی طور پر امیگریشن یا اس کی کوشش کرنے والے کو پانچ سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔
’دھوکہ دہی سے امیگریشن کروانے پر آمادہ کرنے پر سزا اور جرمانہ ہو گا، جبکہ امیگریشن کے جعلی دستاویزات بنانے یا جعل سازی کے لیے استعمال ہونے والا آلہ رکھنے پر 14 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔‘
بل میں کہا گیا ہے کہ نشہ آور اشیا، دباؤ یا دھوکہ دہی کے ذریعے کسی شخص کو امیگریشن کرنے پر مجبور کرنے پر 14 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا، جب کہ بیرون ملک ملازمت کے لیے رقم وصول کرنے کو 14 سال قید اور 20 لاکھ روپے کا جرمانہ ہو گا۔