نیوزی لینڈ کا ’پیسہ لانے‘ کے لیے ویزا قوانین میں نرمی کا اعلان

امیگریشن کی وزیر ایریکا سٹینفرڈ نے کہا ہے کہ ملک کی انویسٹر ویزا کیٹیگری کو ’مزید آسان اور لچکدار‘ بنایا جائے گا تاکہ سرمایہ کار اپنا سرمایہ، مہارتیں، اور بین الاقوامی تعلقات نیوزی لینڈ میں لانے کے لیے اس کا انتخاب کریں۔

نیوزی لینڈ کے شمالی حصے میں 30 مئی ، 2023 کو کیپ رینگا میں لائٹ ہاؤس پر سیاح موجود ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

نیوزی لینڈ کی حکومت نے اتوار کو کہا ہے کہ زیادہ تعداد میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ویزا قواعد میں نرمی کی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد معیشت کو فروغ دینا ہے۔

امیگریشن کی وزیر ایریکا سٹینفرڈ نے کہا ہے کہ ملک کی انویسٹر ویزا کیٹیگری کو ’مزید آسان اور لچکدار‘ بنایا جائے گا تاکہ سرمایہ کار اپنا سرمایہ، مہارتیں، اور بین الاقوامی تعلقات نیوزی لینڈ میں لانے کے لیے اس کا انتخاب کریں۔

ایریکا سٹینفرڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ تبدیلیاں ہماری معیشت کو تیزی سے ترقی دیں گی اور تمام شہریوں کے لیے روشن دن لے کر آئیں گی۔‘

انہوں نے اعلان کیا کہ دو نئی ویزا کیٹیگریز متعارف کروائی جائیں گی۔ ایک ’زیادہ خطرے والی سرمایہ کاری‘ اور دوسری ’مخلوط سرمایہ کاری‘ کے لیے۔

یہ تبدیلیاں یکم اپریل سے نافذ ہوں گی اور یہ حکومت کے ان حالیہ فیصلوں کے بعد آ رہی ہیں جن میں ویزا قواعد میں نرمی شامل ہے تاکہ چھٹیاں گزارنے نیوزی لینڈ آنے والے سیاحوں کو ملک کی سیر کے دوران دور رہ کر کام کرنے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔ اس اقدام کا مقصد نیوزی لینڈ کے سیاحت کے شعبے کو فروغ دینا ہے۔

نئی شرائط کے تحت سیاحوں کو نیوزی لینڈ میں رہتے ہوئے کسی دوسرے ملک میں موجود آجر یا کلائنٹ کے لیے کام کرنے کی سہولت میسر آئے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ تبدیلی 27 جنوری 2025 سے موصول ہونے والی درخواستوں کے لیے ہوگی۔ نئے قواعد کا اطلاق سیاحتی ویزے پر آنے والوں، خاندان یا پارٹنر سے ملاقات کے لیے آنے والے افراد اور طویل مدت کے سیاحتی ویزے والے سرپرستوں پر ہو گا۔

یہ ویزا خاص طور پر ڈیجیٹل خانہ بدوشوں  کے لیے متعارف کرایا گیا ہے یعنی وہ لوگ جو کسی خاص جگہ پر موجود رہنے کی بجائے آن لائن کام کرتے ہوئے آزادانہ سفر کر سکتے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ نیوزی لینڈ میں رہتے ہوئے اپنے آبائی ملک کے کام سے جڑے رہ سکیں گے، ویزا شرائط کی خلاف ورزی کیے بغیر۔

وہ افراد جن کے سیاحتی ویزا ہو گا یا وہ لوگ جو نیوزی لینڈ الیکٹرانک ٹریول اتھارٹی (این زیڈ ای ٹی اے)  کے ساتھ داخل ہوتے ہیں، ان پر نئے ویزا قواعد کا اطلاق ہو گا۔

تاہم یہ نرمی ان لوگوں کے لیے نہیں ہوگی جو نیوزی لینڈ میں کسی کام سے منسلک ہیں۔ سیاحتی ویزا رکھنے والوں کے لیے یہ سختی برقرار رہے گی کہ وہ نیوزی لینڈ کے آجرکے لیے کام نہیں کر سکتے، نیوزی لینڈ کے کسی دفتر یا کام کے مقام پر کام کے لیے عملی طور پر موجود نہیں ہو سکتے اور نیوزی لینڈ میں کسی فرد یا کاروبار کو کوئی سامان یا خدمات فراہم نہیں کر سکتے۔

حکومت نے وضاحت کی کہ ڈیجیٹل خانہ بدوشوں کو نیوزی لینڈ میں وقت گزارنے کی اجازت دینے کا مقصد سیاحوں کو ملک کی طرف زیادہ متوجہ کرنا ہے۔ اس سے خاص طور پر سیاحت کے مصروف ترین اور اس وقت جب سیاحوں کی تعداد بہت کم ہو جاتی ہے، کے درمیانی عرصے میں زیادہ سیاحوں کو متوجہ کر کے ان کی جانب سے پیسہ خرچ کرنے کے عمل کو فروغ دینا ہے۔

نیوزی لینڈ کی معاشی ترقی کی وزیر نکولا ولس کے بقول: ’سیاحت نیوزی لینڈ کی دوسری سب سے بڑی برآمدی صنعت ہے جو تقریباً 11 ارب ڈالر کی آمدنی لاتی ہے اور لگ بھگ دو لاکھ ملازمتیں پیدا کرتی ہے۔

’ملک کو ’ڈیجیٹل خانہ بدوشوں‘ یعنی وہ لوگ جو سفر کے دوران دور رہ کر کام کرتے ہیں، کے لیے مزید پرکشش بنانے کا عمل نیوزی لینڈ کو پرکشش سفری مقام کے طور پر مزید نمایاں کرے گا۔‘

2024 کی تیسری سہ ماہی میں تکنیکی کساد بازاری کا شکار ہونے کے بعد، نیوزی لینڈ کی حکومت معاشی ترقی کو تیز کرنے کے نئے طریقے تلاش کر رہی ہے۔

جنوری میں، حکومت نے انویسٹ نیوزی لینڈ کے نام ادارہ قائم کرنے کا اعلان کیا جو حکومت کے بین الاقوامی معاشی ترقی کے ادارے کا حصہ ہوگا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایسے مقام کے طور پر کام کرے گا جہاں تمام سہولیات ایک ہی جگہ میسر ہوں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین