سائنس دانوں کا خلا میں نامعلوم، پراسرا شے کے طاقت ور دھماکے کا مشاہدہ

محققین یہ نہیں جانتے کہ چمکدار روشنی کہاں سے آئی۔ تاہم، ان کا خیال ہے کہ یہ کوئی ایسی چیز ہو سکتی ہے جو بالکل نئی ہو یا پہلے کبھی نہ دیکھی گئی ہو۔

یورپی سدرن آبزرویٹری (ای ایس او) سے 18 جون 2024 کو حاصل ہونے والے اس ہینڈ آؤٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلیک ہول کی طرف سے مواد کی بڑھتی ہوئی ڈسک کو اس وقت کھینچا جا رہا ہے جس سے کہکشاں روشنی میں اضافہ ہوتا ہے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

سائنس دانوں نے خلا میں ایک پراسرار اور نامعلوم شے سے طاقت ور دھماکے کا مشاہدہ کیا ہے۔

محققین یہ نہیں جانتے کہ چمکدار روشنی کہاں سے آئی۔ تاہم، ان کا خیال ہے کہ یہ کوئی ایسی چیز ہو سکتی ہے جو بالکل نئی ہو یا پہلے کبھی نہ دیکھی گئی ہو۔

مئی 2020 میں، ناسا کے ایک خلائی دوربین نے قریبی کہکشاں میں ایک پھٹے ہوئے ستارے کے باقیات کا مشاہدہ کیا۔ اس دوران، اس نے ایک چمکدار اور انتہائی تیز ایکس رے کی روشنی دیکھی۔

محققین یہ نہیں جانتے کہ یہ کہاں سے آئی، یا ایسی ڈرامائی چمک پیدا کرنے والی شے کیا ہو سکتی ہے۔ محقیقن نے کہا یہ ممکنہ طور پر ’لارج میگیلینک کلاؤڈ‘ کہکشاں میں پہلا ایکسرے کا دھماکہ کرنے والی شے (ایکسرے برسٹر) ہو سکتی ہے، جو کسی پراسرار میگنیٹار سے نکلنے والی چمک ہو، یا کچھ اور جو بالکل مختلف ہو۔

اسے دریافت کرنے والے محققین کے مطابق چمک چند سیکنڈ میں غائب ہو گئی اور دراصل سالوں تک اس پر توجہ نہیں دی گئی۔ یہ ناسا کے چاندرا ایکسرے اوبزرویٹری سے 20 سال سے زیادہ کے محفوظ شدہ ڈیٹا میں دریافت ہوئی۔

اس تحقیق کے سربراہ سٹیون ڈِلمن، جو سٹینفورڈ یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے طالب علم ہیں، نے کہا: ’کیا آپ نے کبھی پرانی تصویریں دیکھتے ہوئے اچانک کچھ ایسا پایا جو پس منظر میں چھپا ہوا تھا اور کسی نے اس پر پہلے کبھی توجہ نہیں دی؟ اب اسے کائناتی سطح پر تصور کریں۔

’نئی مشین لرننگ تکنیک استعمال کرتے ہوئے، ہم نے ناسا کے چاندرا ایکسرے اوبزرویٹری سے 20 سال سے زیادہ کے محفوظ شدہ مشاہدات کا جائزہ لیا اور ایک اجنبی شے سے ایک شاندار اور طاقتور ایکسرے چمک دریافت کی، جو ہماری اپنے کہکشاں کے باہر تھی اور چاندرا کے وسیع ذخیرے میں سالوں تک نظرانداز ہوئی تھی – یہ ایک گھاس کے ڈھیر میں سوئی تلاش کرنے کا صحیح واقعہ ہے۔‘

سائنسدانوں نے کبھی بھی چاندرا یا کسی دوسرے دوربین سے اس دھماکے کا ماخذ ریکارڈ نہیں کیا، نہ تو چمک دیکھنے سے پہلے اور نہ ہی بعد میں۔ اس وجہ سے ان کے لیے یہ جاننا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ کیا ہو سکتا ہے۔

یہ ایکسرے کی تیز اور طاقتور چمک پیدا کرنے والی شے ہو سکتی ہے، یہ اس وقت ہوتا ہے جب ایک نیوٹران ستارہ کسی دوسرے ستارے کے قریب آ کر اس کی گیس کھینچ لیتا ہے۔ جیسے ہی ایسا ہوتا ہے، یہ ایک دھماکہ کرتا ہے جس کے ساتھ ایک طاقتور ایکسرے تابکاری کی چمک آتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اب تک ’لارج میگیلینک کلاؤڈ‘ میں کوئی ایکسرے برسٹر نہیں دیکھا گیا۔ ایل ایم سی ایک چھوٹی کہکشاں ہے جو ہماری اپنی کہکشاں ’ملکی وے‘ کے ساتھ ہے۔

محققین کا خیال ہے کہ یہ ایک میگنیٹار بھی ہو سکتا ہے۔ یہ نیوٹران ستارے ہیں جن کے انتہائی طاقتور مقناطیسی میدان ہوتے ہیں، جو چمک پیدا کرتے ہیں جو کائنات کے سب سے دھماکہ خیز واقعات میں شامل ہیں۔

تاہم، سائنسدانوں نے ان واقعات سے اتنی زیادہ ایکسرے توانائی کبھی نہیں دیکھی۔

یہ بھی ممکن ہے کہ یہ بالکل مختلف کوئی اور واقعہ ہو، کائنات کے کسی نئے قسم کے دھماکے کا واقعہ جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔

ڈِلمن نے کہا: ’یہ دریافت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ خلا متحرک اور مسلسل بدلتی رہتی ہے، جس میں دلچسپ مظاہر ہمیشہ ہو رہے ہوتے ہیں۔

اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ محفوظ شدہ فلکیاتی ڈیٹا میں سائنسی دریافت کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کی اہمیت ہے – ممکن ہے کہ ہمارے پہلے ہی کیے گئے مشاہدات میں بے شمار اور دریافتیں چھپی ہوئی ہوں۔‘

یہ دریافت ایک نئی تحقیق میں رپورٹ کی گئی ہے، جس کا عنوان ہے ’ رپرزنٹیشن لرننگ فار ٹائم ڈومین ہائی انرجی ایسٹرو فزکس: ڈیسکوری آف ایکسٹرا گلیکٹک فاسٹ ایکس رے ٹرانزینٹ ایکس آر ٹی 200515‘، جو ماہانہ جریدہ برائے رائل آسٹرونومیکل سوسائٹی میں شائع ہوئی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق