فائرنگ سے زخمی ہندو تاجر دورانِ علاج کراچی میں چل بسے، لاڑکانہ میں ہڑتال

تاجروں نے مطالبہ کیا کہ 13 فروری کو سنجے کمار پر فائرنگ کرنے والے ملزمان کو 24 گھنٹوں میں گرفتار نہ کیا گیا تو غیر معینہ مدت تک ہڑتال کی جائے گی۔

لاڑکانہ کے تاجروں نے ہندو تاجر کی موت کے خلاف 18 فروری 2025 کو شہر کے مختلف علاقوں میں مکمل طور پر شٹربند ہڑتال کی اور ریشم بازار سے جناح باغ تک احتجاجی ریلی نکال کر دھرنا دیا (برکت علی راہی)

 

لاڑکانہ میں گذشتہ ہفتے نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے مقامی تاجر سنجے کمار منگل کو کراچی کے نجی ہسپتال میں دوران علاج چل بسے، جس پر لاڑکانہ کے تاجروں نے شہر میں شٹربند ہڑتال کرکے احتجاج کیا۔

تاجروں نے 13 فروری کو ہونے والے فائرنگ کے واقعے کے خلاف شاہی چوک، بندر روڈ اور پاکستان چوک سمیت مختلف علاقوں میں مکمل طور پر شٹربند ہڑتال کی اور ریشم بازار سے جناح باغ تک احتجاجی ریلی نکال کر دھرنا دیا۔

تاجروں نے مطالبہ کیا کہ سنجے کمار پر فائرنگ کرنے والے ملزمان کو 24 گھنٹوں میں گرفتار نہ کیا گیا تو غیر معینہ مدت تک ہڑتال کی جائے گی۔

مقتول تاجر سنجے کمار لاڑکانہ میں سپر سٹور چلاتے تھے۔ ان کے بھائی امیت کمار کے مطابق سنجے کو 13 فروری کو ہدف بنا کر فائرنگ کرکے زخمی کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

زخمی سنجے کمار کو لاڑکانہ سے ایئر ایمبولینس کے ذریعے کراچی منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ منگل کو دورانِ علاج چل بسے۔

لاڑکانہ ریجن ہندو پنچایت نامی تنظیم کے جوائنٹ سیکریٹری سنیل ٹھاکریا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’منگل کو دورانِ علاج کراچی کے نجی ہسپتال میں جان سے جانے والے ہندو تاجر سنجے کمار کو 23 ستمبر 2023 کو مسلح افراد نے لوٹ لیا تھا۔

’چند روز بعد سنجے کمار کو لوٹنے والے ملزمان پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہو کر گرفتار ہوئے اور جیل بھیج دیے گئے۔ چند روز قبل ملزمان جیل سے باہر آئے اور سنجے کمار کو دھمکی دی کہ ان کے باعث پولیس نے انہیں زخمی کیا، لہذا اب وہ انہیں نہیں چھوڑیں گے۔ بعدازاں 13 فروری کو ملزمان نے سنجے کمار کو ٹارگٹ بنا کر فائرنگ کرکے شدید زخمی کر دیا تھا۔‘

سنیل ٹھاکریا کے مطابق اسی رات مسلح افراد نے ڈکیتی کے دوران فائرنگ کرکے ایک اور ہندو نوجوان رونق کمار کو بھی زخمی کر دیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’لاڑکانہ میں 29 جنوری کو مسلح افراد نے ڈکیٹی کے دوران فائرنگ کرکے ایک اور ہندو تاجر سنیل کمار کو قتل کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ہندو تاجر راجیش کمار اور کشمور سے تعلق رکھنے والے جگدیش کمار کئی مہینوں سے کچے کے ڈاکوؤں کے قبضے میں ہیں، جو تا حال بازیاب نہیں ہوسکے۔

’اس کے علاوہ کمسن ہندو لڑکی پریا کماری ساڑھے تین سال لاپتہ ہیں۔ ایسے واقعات کے باعث ہندو بہت زیادہ پریشان ہیں۔‘

شمالی سندھ میں ڈاکوؤں کا بھتے کے لیے نیا طریقہ

انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) کے کونسل رکن اور کندھ کوٹ کے رہائشی امداد کھوسو کے مطابق گذشتہ چند سالوں کے دوران شمالی سندھ کے اضلاع میں امن و امان کی صورت حال انتہائی خراب ہے اور خاص طور پر ہندو تاجروں کو نہ صرف تاوان کے لیے اغوا کیا جا رہا ہے بلکہ انہیں بھتے کی پرچیاں بھیجنا بھی عام سی بات ہو گئی ہے۔

بقول امداد کھوسو: ’ڈاکوؤں کی جانب سے اب بھتے کی پرچی بھیجنے کے لیے نیا اور خوف ناک طریقہ شروع کیا گیا ہے۔ اس نئے ٹرینڈ میں ڈاکو کسی ہندو تاجر کے گھر یا کاروباری مرکز کے باہر لانچر کے گولے کے ساتھ بھتے کی پرچی رکھ دیتے ہیں کہ اگر بھتہ نہ دیا گیا تو لانچر مار دیا جائے گا‘

'حال ہی میں غوث پور میں ڈاکٹر سندر داس کے گھر کے باہر ایسا ہی ایک لانچر ملا، جس کے ساتھ بھتے کی پرچی تھی۔ ایسی صورت حال میں مقامی ہندو نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔‘

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور رائس بروکرز اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر راکیش موتیانی کہتے ہیں کہ ایک ’سوچی سمجھی سازش‘ کے تحت سندھ کی معشیت کو تباہ کرنے کے لیے ہندوؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر راکیش موتیانی کے مطابق: ’شمالی سندھ کے اضلاع میں چاول کی فصل کی کاشت بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔ فصل اترنے کے بعد دھان کی صفائی کرنے، مٹی، پتھر، بھوسے اور دیگر ناپسندیدہ اجزا کو الگ  کرنے، دھان کے اوپر موجود سخت چھلکے کو الگ کرکے براؤن چاول میں تبدیل کرنے اور چاول کے دانوں کو سائز اور کوالٹی کے حساب سے الگ کرکے پیکنگ اور سٹوریج کرنے والی چھوٹی بڑی پانچ ہزار رائس ملز کی اکثریت ہندو تاجر چلاتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’پاکستان سے بیرون ممالک چاول برآمد کرنے والے تاجروں میں اکثریت ہندو تاجروں کی ہے۔ ہماری تنظیم کے ساتھ 150 تاجر رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے 143 ہندو تاجر ہیں۔

’اس کے علاوہ کاٹن، دالوں، چینی کی خرید و فروخت میں ہندو تاجروں کی اکثریت ہے۔ سندھ ایک زرعی صوبہ ہے، مگر زراعت میں سب سے زیادہ مدد ہندو تاجر کرتے ہیں۔ صوبے کے ہر زرعی ضلعے کے چھوٹے بڑے شہروں میں ہندو تاجر دکانیں چلاتے ہیں، جسے مقامی زبان میں پیڈھی کیا جاتا ہے۔‘

بقول راکیش موتیانی: ’پیڈھی پر ہندو تاجر مقامی چھوٹے کسانوں، کاشت کاروں اور بڑے زمینداروں کو فصل کا بیج، کھاد، کیڑے مار ادویات فصل کی کٹائی تک ادھار دیتے ہیں۔ جب فصل کی کٹائی ہوتی ہے تو خریداری بھی یہی ہندو تاجر کرتے ہیں۔

’ایسی صورت میں ہندو تاجروں کو اغوا کر کے ان سے بھتہ وصول کرنا ایک سازش ہے، تاکہ مقامی معشیت کو تباہ کرکے پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کیا جائے۔‘

ہندوؤں کو ہر صورت میں تحفظ دیں گے: سندھ حکومت

دوسری جانب حکومت سندھ نے صوبے میں بسنے والے ہندوؤں کو مکمل تحفظ دینے اور ہندو تاجروں کے خلاف جرائم کرنے والوں کو ہر صورت میں گرفتار کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’لاڑکانہ کے تاجر سنجے کمار کے فائرنگ میں زخمی ہونے کے بعد سندھ حکومت نے نہ صرف ایئر ایمبولینس بھیجی بلکہ کراچی کے نجی ہسپتال میں ان کے علاج کے تمام اخراجات بھی سندھ حکومت نے ادا کیے۔

’وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر داخلہ اور سندھ پولیس کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ سنجے کمار پر فائرنگ کرنے والے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سندھ حکومت ہندوؤں کے تحفظ کے ساتھ ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر وقت کوشاں ہے۔ سندھ پہلا صوبہ ہے جہاں کمسن ہندو لڑکیوں کے زبردستی مذہب تبدیل کرنے اور شادی کروانے کے واقعات کے بعد کم عمری کی شادی پر پابندی عائد کی گئی۔ ہندوؤں کے تحفظ کے لیے کئی قوانین بنانے کے ساتھ ان کی فلاح کے لیے ’اقلیتی حقوق‘ وزارت قائم کرکے بھاری بجٹ بھی رکھا گیا۔‘

عبدالرشید چنا کے مطابق: ’شمالی سندھ میں بدامنی صرف ہندوؤں کا مسئلہ نہیں، اس بدامنی سے سب پریشان ہیں۔ اس وقت کچے کے ڈاکوؤں کی جانب سے اغوا کیے گئے دو درجن شہریوں میں سے اکثریت مسلمانوں کی ہے اور دو یا تین ہندو شامل ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’چند روز قبل وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ایک اجلاس میں سندھ پولیس کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ ہندو شہریوں کے خلاف ہونے والے جرائم کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا اور ملزمان کو فوری گرفتار کرکے انہیں سزائیں دی جائیں۔ سندھ حکومت ہندوؤں کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان