وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کو کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ جاری مذاکرات کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان اپنے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی پہلی جائزہ رپورٹ کے لیے ’بہترین پوزیشن‘ میں ہے۔
پاکستان نے گذشتہ موسم گرما میں سات ارب ڈالر کا ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلیٹی (ای ایف ایف) پروگرام حاصل کیا تھا، تاکہ معاشی بحران سے نکلنے میں مدد مل سکے۔
اس پروگرام نے ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور حکومت کا کہنا ہے کہ ملک طویل مدت کی معاشی بحالی کے راستے پر گامزن ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’وہ (آئی ایم ایف کے نمائندے) یہاں موجود ہیں۔ ہمارے ان سے بات چیت کے دو ادوار ہوں گے۔ پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی سطح پر۔ میرے خیال میں ہم جائزے کے لیے بہترین پوزیشن میں ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت خزانہ نے منگل کی صبح ایک تصویر بھی جاری کی، جس میں وزارت کے حکام کو آئی ایم ایف کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کا ایک وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں پاکستانی حکام کے ساتھ سات ارب ڈالر قرض کے پہلے ششماہی جائزے پر مذاکرات کے لیے پیر کو پاکستان پہنچا ہے۔
وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات دو ہفتے تک جاری رہیں گے۔
آئی ایم ایف کی ٹیم عام طور پر مالیاتی اصلاحات اور پالیسیوں کا جائزہ لینے کے لیے تقریباً دو ہفتے لیتی ہے۔
ایک علیحدہ آئی ایم ایف ٹیم گذشتہ ہفتے پاکستان میں موجود تھی تاکہ ای ایف ایف فیسیلیٹی کے علاوہ تحفظ ماحول کے لیے تقریباً ایک ارب ڈالر کے پیکج پر بات چیت کی جا سکے۔
وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جون 2024 کے بجٹ میں مقرر کردہ 1.3 کھرب روپے کا ٹیکس وصولی کا ہدف کو پورا کرنے میں پاکستان کو تقریباً 600 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔