سات ارب ڈالر قرض کا پہلا جائزہ، آئی ایم ایف وفد مذاکرات کے لیے پاکستان میں

گذشتہ سال ستمبر میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی حتمی منظوری دی تھی۔ پہلے جائزے کی کامیابی کے بعد فنڈ پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔

آئی ایم ایف کے مشن چیف برائے پاکستان ناتھن پورٹر اور پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 14 اپریل 2024 کو اسلام آباد میں اپنی ٹیموں کے ہمراہ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے دوسرے جائزے کے موقعے پر (فائل فوٹو/اے پی پی)

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایک وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں پیر کو پاکستان پہنچا ہے جہاں وہ حکام کے ساتھ سات ارب ڈالر قرض کے پہلے ششماہی جائزے پر پیر سے مذاکرات شروع کریں گے۔

وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات دو ہفتے تک جاری رہیں گے۔

عہدیدار کے مطابق آئی ایم ایف وفد پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذاکرات کرے گا جبکہ دوسرے مرحلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی لیول بات چیت ہو گی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پالیسی لیول مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔

پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے ماہر بنیجی نے گذشتہ ہفتے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ فنڈ کی ٹیم مارچ کے اوائل میں سات ارب ڈالر کے توسیعی پروگرام پر حکام سے بات چیت کرے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں ایک تکنیکی ٹیم فروری کے اواخر پاکستان پہنچی تھی۔

گذشتہ سال ستمبر میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی حتمی منظوری دی تھی۔ پہلے جائزے کی کامیابی کے بعد فنڈ پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔

اس حوالے سے پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ ابتدائی طور پر وفد سے سٹرکچرل امور پر گفتگو ہو گی جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق تمام امور درست ہیں، ایک مہینے کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی اور سات مہینے کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مثبت ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ سال ستمبر میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی حتمی منظوری دی تھی۔ پہلے جائزے کی کامیابی کے بعد فنڈ پاکستان کے لیے ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔

پاکستان نے گذشتہ سال اکتوبر میں اس ٹرسٹ کے تحت ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ کے لیے باضابطہ درخواست دی تھی تاکہ ملک کی ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔

ملک کی معیشت بحالی کے ایک طویل عمل سے گزر رہی ہے جسے گذشتہ سال کے آخر میں حاصل کردہ سات ارب ڈالر کے آئی ایم ایف ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی کے تحت نسبتاً استحکام حاصل ہوا تھا۔

’قرضوں سے پاکستان ترقی نہیں کرے گا‘

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف حالیہ چند ماہ سے مسلسل اپنی حکومتی پالیسیوں کے باعث معیشت میں بہتری کا تذکرہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’قرضوں کے ساتھ پاکستان ترقی نہیں کرے گا‘۔

گذشتہ ماہ ڈیرہ غازی خان میں ایک عوامی جلسے سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’مہنگائی اب 2.4 فیصد پر آ گئی ہے، کاروباری افراد، کسانوں اور سرمایہ کاروں کے لیے بینکوں کی شرح سود 22 سے 12 فیصد پر آ گئی۔‘

تاہم ساتھ میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’قرضوں کے ساتھ پاکستان ترقی نہیں کرے گا، دعا کریں کہ قرضے ختم ہو جائیں۔ کسان فصلیں کاشت کریں، صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں نکلے اور پاکستان کا کاروبار چمکے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت