آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت ’یقیناً درست سمت‘ میں سفر کر رہی ہے۔ انہوں نے پاکستانی وزیرِ خزانہ کے بارے میں کہا کہ ’میں آپ کی لگن کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ آپ اسی راستے پر گامزن رہیں گے۔‘
یہ بات انہوں نے سعودی عرب کے شہر العلا میں 16 سے 17 فروری تک ابھرتی ہوئی معیشتوں پر دو روزہ افتتاحی سالانہ عالمی کانفرنس کے دوران کی، جس کی مشترکہ میزبانی سعودی وزارت خزانہ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کی۔
کرسٹالینا جیورجیوا نے اس موقعے پر پاکستانی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معیشت ’یقیناً درست سمت‘ میں سفر کر رہی ہے۔ انہوں نے پاکستانی وزیرِ خزانہ کے بارے میں کہا کہ ’میں آپ کی لگن کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ آپ اسی راستے پر گامزن رہیں گے۔‘
اس کے بعد انہوں نے کہا کہ ’میں حاضرین سے یہ راز شیئر کرنا چاہتی ہوں کہ وزیر (محمد اورنگزیب) تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے کام کو پسند کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کانفرنس کے دوسرے دن پاکستانی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب سے پوچھا کہ پاکستان کو دہرے مسائل کا سامنا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی اور فسکل اکاؤنٹ میں بھی۔ آپ اس دباؤ کا کیسے مقابلہ کر سکتے ہیں؟
اس کے جواب میں محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ’مالیاتی میدان میں ہم نے پرائمری سرپلس حاصل کر لیا ہے۔ ہماری ٹیکس اور جی ڈی پی کی شرح نو سے دس فیصد تھی، مگر اب 10.8 فیصد ہو گئی ہے۔ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ اسے 13 فیصد تک بڑھا دیا جائے۔ ہم نے اخراجات کے بارے میں بھی سخت فیصلے کیے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم پائیداری، ٹیکس، توانائی کے میدان میں اصلاحات، ایس او وی اور پبلک ریارم سب پر کام کر رہے ہیں۔
پاکستانی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ ’یہ چیز واضح ہے کہ اگر ہم نے پائیدار طریقے سے ترقی کرنی ہے تو وہ برآمدات کے ذریعے ہی آئے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستانی معیشت کے ڈی این اے کو بدلنا پڑے گا۔
سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے کانفرنس کے اختتام پر درج ذیل بیان دیا:
’ہم ابھرتی ہوئی معیشتوں کے پالیسی سازوں، ماہرین اور علاقائی و بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے نمائندوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کہ انہوں نے ہماری دعوت قبول کی اور العلا میں ہونے والی اس پہلی اقتصادی کانفرنس کو ایک کامیاب فورم بنانے میں مدد کی، جہاں ابھرتی ہوئی معیشتوں کو درپیش مخصوص چیلنجز اور باہمی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔‘
کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا، ’گذشتہ دو دنوں میں ہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ ابھرتی ہوئی معیشتیں خطرات کا سامنا کس طرح کر سکتی ہیں اور، سب سے اہم بات، وہ مستقبل کے مواقع کو کس طرح اپنا سکتی ہیں۔ ایک نمایاں مشترکہ موضوع یہ تھا کہ مقصد کی یکجہتی نہایت اہم ہے اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کی پائیداری اور ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے باہمی تعاون جاری رکھنا ضروری ہے۔ تین اہم نکات قابل ذکر ہیں:
’اول، یہ ایک بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا دور ہے: چاہے وہ ٹیکنالوجی ہو، تجارت ہو، ماحولیاتی عوامل ہوں یا سرمائے کی ترسیل۔ یہ تبدیلیاں عالمی معیشت کی تشکیلِ نو کر رہی ہیں۔ مستقبل میں کیا ہو گا، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے، لیکن ہم جانتے ہیں کہ ایک زیادہ غیر یقینی اور جھٹکوں سے متاثر ہونے والی دنیا میں، درست معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کے ذریعے مضبوطی پیدا کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔‘