امریکہ، چین تجارتی جنگ میں ہمارے لیے مواقع ہیں: پاکستان ٹیکسٹائل کونسل سربراہ

پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے سربراہ فواد انور نے کہا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ اور محصولات میں مسلسل اضافے کے باعث پاکستان کے لیے عالمی منڈی میں جگہ حاصل کرنے کا موقع پیدا ہو رہا ہے۔

9 اپریل 2025 کو پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کے چیئرمین فواد انور روئٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے (روئٹرز)

پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے سربراہ فواد انور نے بدھ، نو اپریل کہا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ اور محصولات میں مسلسل اضافے کے باعث پاکستان کے لیے عالمی منڈی میں نئی تجارتی جگہ حاصل کرنے کا موقع پیدا ہو رہا ہے۔

پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کے چیئرمین فواد انور کے مطابق پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر سالانہ تقریباً 17 ارب ڈالر کی برآمدات کرتا ہے اور یہ روزگار فراہم کرنے والا ملک کا سب سے بڑا شعبہ ہے۔

فواد انور نے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’یہ ایک موقع ہے کہ ہم چین سے کچھ کاروبار اپنی طرف منتقل کر سکیں، لیکن ہم یہ کس حد تک کامیابی سے کر پاتے ہیں، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ہم مذاکرات کی میز پر کس حد تک مؤثر طریقے سے بیٹھتے ہیں۔‘

فواد انور نے یہ گفتگو اس وقت کی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے درجنوں ممالک پر عائد بھاری محصولات کو 90 دنوں کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان کیا، تاہم چین کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگر بدھ کو ٹرمپ اپنا فیصلہ تبدیل نہ کرتے تو پاکستان کو 29 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑتا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق، امریکی درآمدات پر 10 فیصد عمومی ڈیوٹی بدستور نافذ رہے گی۔

ٹرمپ نے بدھ کو چین کی درآمدات پر ٹیرف 104 فیصد سے بڑھا کر 125 فیصد کر دیا۔

اس سے قبل بیجنگ نے ٹرمپ کے ابتدائی اقدامات کے جواب میں امریکی مصنوعات پر 84 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا اور عہد کیا تھا کہ وہ یہ تجارتی جنگ ’آخری حد تک‘ لڑے گا۔

یہ سب دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے ’جوابی وار‘ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

فواد انور نے کہا: ’یہ دو دیو قامت طاقتوں کی جنگ ہے، اور باقی سب اس کے ضمنی نقصانات ہیں۔‘

ماہرین کے مطابق اگر29 فیصد ٹیرف کی شرح 90 دن بعد دوبارہ نافذ ہوتی ہے، تو پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کو دو ارب ڈالر تک کا نقصان ہو سکتا ہے۔

فواد انور کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ٹیکسٹائل شعبے کے لیے یہ محض ایک عارضی مسئلہ ہے جسے ہر صورت حل کرنا ہو گا۔

فواد انور کے بقول: ’29 فیصد کا یہ بوجھ نہ امریکی ریٹیلر اٹھا سکتا ہے، نہ صارف۔ اتنی زیادہ شرح کوئی برداشت نہیں کر سکتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت