پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ شام میں نئی عبوری حکومت کے قیام نے ملک کو کیمیائی ہتھیاروں سے پاک کرنے اور کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن (سی ڈبلیو سی) کی مکمل تعمیل یقینی بنانے کا موقع فراہم کیا ہے۔
پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی اسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے مشرق وسطیٰ کے موضوع پر ہونے والے مباحثے میں کہا کہ ’سب کو موجودہ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شام میں حل طلب مسائل، بشمول کیمیائی ہتھیاروں کے معاملے کو حل کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم مذاکرات، تعاون اور سی ڈبلیو سی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مکمل تعمیل کو آگے بڑھنے کا واحد راستہ سمجھتے ہیں تاکہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا معاملہ جلد از جلد ختم کیا جا سکے۔‘
اس قرارداد کے تحت شام کو اپنے تمام کیمیائی ہتھیاروں کا مکمل اعلان کرنا اور انہیں تنظیم برائے ممانعت کیمیائی ہتھیار (او پی سی ڈبلیو) کی نگرانی میں تباہ کرنا لازم ہے۔ اس قرارداد میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب سات (VII) کے تحت ممکنہ نتائج کی بھی نشاندہی کی گئی ہے، جس میں بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نفاذی اقدامات شامل ہو سکتے ہیں۔
شام کی 2013 میں سی ڈبلیو سی میں شمولیت کے بعد سے او پی سی ڈبلیو بارہا اس کے دیے گئے اعداد و شمار کی درستگی اور مکمل ہونے پر تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔
اپنے خطاب میں سفیر منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان کسی بھی فرد، جگہ اور صورت میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کو عالمی اسلحہ کنٹرول اور تخفیف اسلحہ کے لیے ایک ستون سمجھتے ہیں۔ پاکستان سی ڈبلیو سی کے مقاصد کو آگے بڑھانے، او پی سی ڈبلیو کی مؤثریت، غیر جانبداری اور اس کے تصدیقی میکانزم کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم سی ڈبلیو سی کی عالمی سطح پر توثیق اور اس پر مکمل، مؤثر اور غیر امتیازی عمل درآمد کے حق میں ہیں۔‘
سفیر منیر اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ ’پاکستان اقوام متحدہ کی نگرانی میں شام کے استحکام کے لیے ایک جامع، شامی عوام کی قیادت میں اور شامی عوام کی ملکیت میں سیاسی عمل کی حمایت کرتا ہے۔‘
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ’سلامتی کونسل کی قرارداد 1540 (2004) کے مطابق، دہشت گردوں کو تباہ کن ہتھیاروں، بشمول کیمیائی ہتھیاروں تک رسائی کی اجازت نہیں دی جانا چاہیے۔‘
انہوں نے شام کی عبوری حکومت کی جانب سے مشتبہ کیمیائی ہتھیاروں کے مقامات کو محفوظ بنانے اور او پی سی ڈبلیو سے تعاون کے عزم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام حل طلب سوالات کو حل کیا جانا چاہیے اور او پی سی ڈبلیو کو شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے اور ان کے پھیلاؤ کے کسی بھی ممکنہ خطرے کی آزادانہ اور مکمل تصدیق کے لیے بلاتعطل رسائی دی جانا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم سلامتی کونسل میں شام سے متعلق تمام حل طلب مسائل کے حل، وہاں معمول کی صورتحال کی بحالی اور خطے میں امن و سلامتی کے تحفظ کے لیے اتفاقِ رائے اور اتحاد پر زور دیتے ہیں۔‘
سلامتی کونسل کے 15 رکنی اجلاس میں اقوام متحدہ کی تخفیف اسلحہ کے امور کی اعلیٰ نمائندہ ازومی ناکامیتسو نے شام کی نئی حکومت کی او پی سی ڈبلیو کے ساتھ تعاون کے اقدامات کا خیر مقدم کیا اور بین الاقوامی قوانین کی مکمل تعمیل کی ضرورت پر زور دیا۔