وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع ٹریل نمبر سات پر پولیس کے مطابق نو مارچ کو افطاری اور ہائیکنگ کے لیے جانے والے 10 افراد کو نامعلوم افراد نے لوٹ لیا جبکہ ایک نوجوان کو تاوان کے لیے اغوا کیا گیا، جسے بازیاب کروا لیا گیا۔
گولڑہ شریف پولیس سٹیشن کی حدود میں پیش آنے والے اس واقعے کی ایف آئی آر متاثرہ سیاح عبدالمقیت کی مدعیت میں درج کروائی گئی۔
ایف آئی آر کے مطابق عبدالمقیت نے بتایا کہ ’ہم 10 دوست ٹریل پر ہائیکنگ اور افطاری کے لیے گئے ہوئے تھے۔ شام چھ بجکر 40 منٹ پر ہم نے واپسی کی تو نامعلوم اسلحہ بردار ڈاکو نے روک کر ہم تمام افراد سے قیمتی موبائل اور نقدی چھین لی جبکہ ایک دوست جس کا نام عمر طارق ہے، اسے تاوان کے لیے اغوا کر کے ساتھ لے گئے اور مغوی کی رہائی کے لیے ایک لاکھ روپے کی رقم کی ڈیمانڈ کی گئی اور کہا گیا کہ ایک لاکھ لے کر آؤ اور اپنے دوست کو چھڑوا لو ورنہ جان سے مار دوں گا۔‘
ایف آئی آر میں انہوں نے مزید کہا: ’ملزم پنجابی اور اردو بول رہا تھا، جسے سامنے آنے پر شناخت کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد ہم لوگ نیچے سڑک پر آئے تو 15 پر پولیس سے رابطہ کیا، جس کے بعد پولیس موقعے پر پہنچی۔‘
اسلام آباد کی ٹریلز پر نہ صرف مقامی بلکہ سفارت خانوں کے عہدیداروں سمیت دیگر غیر ملکی شہری بھی بڑی تعداد میں ہائیکنگ کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سینیئر سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) پولیس صدر عبدالقیوم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ جب ان نوجوانوں نے 15 پر کال کی تھی اسی وقت پولیس پہنچی اور پولیس کے سائرن اور پہاڑ پر گشت کی وجہ سے ڈکیٹ اس لڑکے کو چھوڑ کر بھاگ گئے جسے وہ اغوا کر کے تاوان کے لیے لے گئے تھے۔ پولیس اس لڑکے کو نیچے لے کر آئی۔ پہاڑی سلسلہ ہونے کی وجہ ڈکیٹ فرار ہو گئے ہیں لیکن ہم ان کو ٹریس کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’نوجوان ہائیکنگ کرنے جہاں تک گئے تھے، وہاں سے آگے ٹیکسلا کی حدود شروع ہو جاتی ہے۔ ادھر ایک گاؤں بھی ہے، جہاں اس سے قبل بھی موبائل چھیننے کی وارداتیں سامنے آئی ہیں۔ اسی مقصد کے لیے ہم نے وہاں پہاڑ کے اوپر ایک کمرہ بھی بنایا ہے تاکہ ٹیم وہاں تعینات کرکے نظر رکھی جا سکے، لیکن چونکہ یہ رات کا وقت تھا تو سیاحوں کو خود بھی تھوڑی احتیاط کرنی چاہیے۔‘
ایس پی صدر نے مزید بتایا کہ ’ہم اب ان الگ تھلگ مقامات پر گشت بڑھا رہے ہیں تاکہ مزید کوئی واقعہ نہ ہو۔‘
اسلام آباد کی ٹریل سیون پر پیش آنے والا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی یہاں چوری و ڈکیٹی کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔
جب سے یہ ٹریل بنی ہے الگ تھلگ ہونے کی وجہ سے اس کی پارکنگ سے موٹر سائیکل چوری ہونے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں جبکہ ایک سال قبل پولیس کے مطابق یہاں غیر ملکی سیاحوں کو بھی اسلحے کے زور پر لوٹا گیا تھا اور انہیں چار گھنٹے یرغمال بنایا گیا۔ اس دوران ایک ڈکیٹ ایک سیاح کو اے ٹی ایم مشین تک لے کر گیا اور پیسے بھی نکلوائے تھے۔
اس کے بعد ہائیکنگ ٹریکس کو محفوظ بنانے کے لیے پولیس سکواڈ تشکیل دیا گیا، جو موٹر سائیکلوں اور گھوڑوں پر ٹریل کی پارکنگ میں موجود ہوتے تھے اور اکثر اوقات ٹریل پر گشت بھی کرتے تھے۔
ہائیکنگ کے شوقین محمد عمران نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’پولیس کو ہم نے ٹریل تھری اور فائیو پر تو دیکھا ہے، لیکن ٹریل سات پر پولیس کبھی کبھار ہی نظر آتی ہے۔ خصوصی سکواڈ بنانے کے باوجود ٹریل سیون غیر محفوظ ہے۔ خاص طور پر ہر رمضان کو یہاں اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں، لہذا لوگوں کو اب خود احتیاط کرنی چاہیے۔ جب علم ہے کہ ایک جگہ غیر محفوظ ہے تو وہاں نہ جائیں۔‘
دوسری جانب اسلام آباد ٹریل کمیونٹی کی ہائیکر مصباح کہتی ہیں کہ ’اس مسئلے کا یہ حل نہیں ہے کہ ہم ٹریل پر نہ جائیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ٹریل پر ڈاکوؤں کو کھلی چھوٹ ہے کہ وہ جو مرضی کریں؟ اس کا حل یہ کہ پولیس مارگلہ ٹریلز کو ہائیکرز کے لیے محفوظ بنائے، جانوروں سے ہم خود بچ جائیں گے لیکن ڈاکوؤں سے بچانا پولیس کا کام ہے۔‘
گذشتہ برس ٹریل نمبر تین پر بھی شام کے وقت موبائل چھیننے کی ایک واردات ہوئی تھی، جسے فوراً ہی برآمد کروا لیا گیا تھا۔