جعفر ایکسپریس حملہ: 104 یرغمال مسافر بازیاب، وزیر داخلہ کا بلوچستان حکومت سے رابطہ

سکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس میں سوار 104 یرغمالیوں کو رہا کروا لیا گیا جبکہ 16 حملہ آوروں جان سے گئے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کروائی ہے۔

بلوچستان کے ضلع بولان کے ایک دور افتادہ علاقے میں منگل کو مسلح افراد کے ہاتھوں 450 مسافروں کے ساتھ یرغمال بنائی گئی جعفر ایکسپریس کے 104 بازیاب کرائے گئے مسافر کوئٹہ پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔

کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر موجود مقامی صحافی محمد عیسیٰ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یرغمال شدہ جعفر ایکسپریس سے بازیاب کیے گئے مسافروں کو سرکاری حکام نے صوبائی دارالحکومت پہنچانا شروع کر دیا ہے۔ 

ابتدائی طور پر 54 مسافروں کو پانچ بسوں میں کوئٹہ ریلوے سٹیشن پنچایا گیا، جہاں اکثر مسافروں کے رشتہ دار گذشتہ شام سے انتظار کر رہے تھے۔

صحافی محمد عیسیٰ کے مطابق کوئٹہ ریلوے سٹیشن اور اس کے ارد گرد سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

دوسری جانب بدھ کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس افسوس ناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے مسلسل رابطے میں رہتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی اور امن و امان کی بحالی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان میں قیام امن کے لیے صوبائی حکومت کو ہر طرح کا تعاون فراہم کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔‘

 انہوں نے مزید کہا: ’وزیر اعلیٰ بلوچستان دلیر آدمی ہیں اور ہم مل کر دہشت گردوں کا صفایا کریں گے۔‘

بلوچستان میں حکام کے مطابق منگل کو مسلح افراد نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر ضلع بولان کے علاقے میں حملہ کر کے 450 کے قریب مسافروں کو یرغمال بنا لیا، جن میں سے سکیورٹی ذرائع کے مطابق بعدازاں 104 مسافروں کو رہا کروا لیا گیا جبکہ 16 حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا تھا۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس کے بازیاب کرائے گئے 104 مسافروں میں 58 مرد، 31 عورتیں اور 15 بچے شامل تھیں۔‘

جعفر ایکسپریس پر حملے کا آنکھوں دیکھا حال

کوئٹہ ریلوے سٹیشن پہنچنے والے یرغمال کی گئی جعفر ایکسپریس کے ایک بازیاب ہونے والے مسافر لاہور کے محمد ذوالفقار نے میڈیا کو ریل گاڑی پر حملے کی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ’منگل کو تقریباً ڈیڑھ بجے پہلے ایک دھماکا سنائی دیا اور اس کے بعد فائرنگ شروع ہو گئی۔‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’میں نے چار پانچ حملہ آور دیکھے، جب کہ گاڑیاں بھی تھیں۔‘

یازیاب ہوبے والے ایک دوسرے مسافر بشیر، جو بہاولپور جا رہے تھے، نے میڈیا کو بتایا کہ ’پنیر سٹیشن سے گزرنے کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد یہ واقع ہوا۔ دھماکے سنے۔ فائرنگ سنی۔ ہم سب لیٹ گئے۔ چیخ و پکار تھی۔

’حملہ آوروں نے ہمیں ریل گاڑی سے نیچے اترنے کو کہا۔ اکثر لوگ نہیں اتر رہے تھے۔ میں نے بیوی بچوں کو پکڑا اور نیچے اتر آئے۔ ریل گاڑی کے باہر انہوں نے ہمیں جانے کو کہا اور ہم چل پڑے۔‘

بشیر کا کہنا تھا کہ ’حملہ آوروں نے مجھے، دو بچوں اور بیوی کو چھوڑ دیا اور جانے کا کہا۔ ہم وہاں سے پیدل چل کر، نالے میں سے گزر کر پنیر ریلوے سٹیشن پہنچے۔‘

مسافر نے مزید بتایا کہ ’حملہ آوروں نے انہیں اور دوسرے مسافروں کو کہا کہ کسی نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا۔‘

بازیاب ہونے والے ایک دوسرے مسافر نے میڈیا کو بتایا کہ وہ پانی میں اور پتھروں پر سے کئی گھنٹے کا سفر کر کے پنیر ریلوے سٹیشن پہنچے۔

اس سے قبل

حکام کے مطابق جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنائے جانے کا واقعہ ضلع بولان میں ڈھاڈر کے مقام پر گڈالر اور پیرو کنری کے درمیان پیش آیا۔ 

کوئٹہ ریلوے کے ایک سینیئر اہلکار محمد کاشف نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’مسلح افراد نے ٹرین پر سوار 450 کے قریب مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔‘

تاہم منگل کو رات گئے پاکستان ریلویز نے یرغمال بنائی گئی جرفر ایکسپریس پر سوار مسافروں کی فہرست جاری کی، جس کے مطابق سفر کرنے والوں کی کل تعداد 373 ہے۔

مہیا کی گئی فہرست میں مسافروں کے ناموں کے علاوہ ان کے سیٹ یا برتھ نمبر اور کوچ (بوگی) نمبر بھی فراہم کیے گئے ہیں۔

پشاور میں ریلویز حکام کے مطابق یہ جعفر ایکسپریس میں سیٹیں اور برتھ بک کرنے والے 373 مسافروں کی فہرست ہے، جب کہ عموماً بکنگ کے علاوہ کئی مسافر سٹیشن پر ٹکٹ خریدتے اور ٹرین میں سوار ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر قریبی سٹیشن کے مسافر بکنگ کیے بغیر اوپن ٹکٹ خریدتے ہے اور متاثرہ جعفر ایکسپریس کے مسافروں کی فہرست میں ایسے تقریباً 150 مسافروں کے نام اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ 

سکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ اب تک 16 حملہ آوروں کو جان سے مار دیا گیا ہے، جب کہ 17 زخمیوں کو ہسپتال متقل کر دیا گیا ہے۔

’سکیورٹی فورسز نے چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم دہشت گردوں کے ارد گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے اور کلیئرنیس آپریشن جاری ہے۔‘

اس سے قبل سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ ’انتہائی دشوار گزار اور سڑک سے دور ہونے کے باوجود، سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔‘

سکیورٹی ذرائع کے بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ’دہشت گرد بیرون ملک اپنے سہولت کاروں سے بھی رابطے میں ہیں۔‘

دوسری جانب ایف سی بولان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مسلح افراد کی ’اندھا دھند فائرنگ سے تین کمسن بچے شہید‘ ہو گئے۔

’انڈین اور ملک دشمن سوشل میڈیا غیر معمولی طور پر متحرک‘

پاکستان میں سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’جعفر ایکسپریس پر حملے کے دہشت گرد، افغانستان میں اپنے ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں ہیں۔‘

سکیورٹی ذرائع کے مطابق: ’سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کا گھیراؤ کر لیا ہے اور فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔‘

ایک بیان میں سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ ’جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے پر انڈین اور ملک دشمن سوشل میڈیا غیر معمولی طور پر متحرک ہے۔

’حملہ ہونے کے وقت سے لے کر ہندوستانی میڈیا، ہندوستانی سوشل میڈیا اور ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس مل کر مسلسل گمراہ کن، جھوٹا اور فیک پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پروپیگنڈا اور فیک نیوز  پھیلانے میں پرانی ویڈیوز، اے آئی سے تیار کردہ ویڈیوز، پرانی تصاویر، فیک وٹس ایپ پیغامات اور پوسٹرز کے ذریعے ہیجان پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔‘

’نو بوگیوں میں تقریباً پانچ سو مسافر سوار‘

بلوچستان سے صحافی محمد عیسیٰ نے ریلوے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جعفر ایکسپریس نو بوگیوں پر مشتمل ہے جن میں پانچ سو کے قریب مسافر سوار ہیں۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ’ٹرین کو 8 نمبر ٹنل میں مسلح افراد نے روک لیا، جس کے بعد مسافروں اور عملے سے رابطے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘

ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا ہے کہ واقعے کے نتیجے میں سبی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ ایمبولینسز جائے وقوعہ کی جانب روانہ کر دی گئی ہیں۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں مزید بتایا ہے کہ ’پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہونے کے باعث جائے وقوعہ تک رسائی میں مشکلات پیش آ رہی  ہیں۔‘

بیان کے مطابق محکمہ ریلوے کی جانب سے امدادی ٹرین بھی جائے وقوعہ پر روانہ کردی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ’واقعہ دہشت گردی کا شاخسانہ ہو سکتا ہے تاہم فی الحال واقعے کی نوعیت اور ممکنہ دہشت گردی کے پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔‘

لیویز حکام کا کہنا ہے کہ ’سبی اور بولان کی حدود میں ٹنل نمبر 8 کے قریب پیرو کنری کے مقام پر مسلح افراد نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیویز کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’حملے اور فائرنگ سے انجن ڈرایئور سمیت تین مسافر زخمی ہوئے ہیں۔‘

دوسری جانب پشاور ریلوے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جعفر ایکسپریس کوئٹہ سے پشاور آ رہی تھی جس میں 450 کے قریب مسافر سوار ہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس کی روزانہ پشاور اور کوئٹہ کے درمیان چار ٹرینیں بیک وقت جعفر ٹریک پر ہوتی ہیں۔ 

’ایک ٹرین کوئٹہ سے پشاور، دوسری پشاور سے کوئٹہ اور دو ٹرینیں پہلے سے راستے میں ہوتی ہیں۔‘

ان کے مطابق جس ٹرین پر مسلح افراد نے حملہ کیا وہ صبح نو بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی اور اس کو بدھ کی شام ساڑھے سات بجے پشاور پہنچنا تھا۔

اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ایک بیان میں قبول کی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ منگل کو مسلح افراد نے مسافر ٹرین پر فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں ڈرائیور زخمی ہو گیا اور نتیجتاً ٹرین میں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے بھی جوابی فائرنگ کی۔

انہوں نے بتایا کہ حملے کے بعد ٹرین ضلع بولان کے ایک دور دراز علاقے میں رک گئی۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بیان میں حملے کی مذمت کی ہے تاہم انہوں نے اس حوالے سے تاحال مزید تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔

ریلویز حکام

ڈی ایس ریلویز کوئٹہ عمران حیات کے مطابق یرغمال شدہ جعفر ایکسپریس کے 70 سے 80 مسافروں کو متاثرہ ریل گاڑی سے ریسکیو کر لیا گیا ہے۔ ’تاہم سکیورٹی خدشات کے پیش نظر انہیں پنیر ریلوے سٹیشن پر روکا گیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس اور کراچی سے کوئٹہ جانے والی بولان ایکسپریس کو سبی ریلوے سٹیشن پر روکا گیا ہے، جہاں مسافروں کو افطار بھی فراہم کیا گیا۔ 

’ان دو ٹرینوں کے بعض مسافر سبی ریلوے سٹیشن سے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ روانہ ہو گئے ہیں۔‘

کوئٹہ ریلوے سٹیشن

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر منگل کی شام لوگوں کا تانتا بندھا رہا، جو یرغمال شدہ جعفر ایکسپریس میں موجود اپنے رشتہ داروں کی خیریت معلوم کرنے آرہے ہیں۔

کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر ایک معلومات کا کاؤنٹر قائم کر دیا گیا ہے، جہاں متاثرہ ٹرین میں موجود مسافروں سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

جعفر ایکسپریس کا راستہ

یرغمال ہونے والی جعفر ایکسپریس (39 اپ ٹرین) کوئٹہ سے صبح نو بجے روانہ ہوتی ہے اور چاروں صوبوں کے مندرجہ ذیل ریلوے سٹیشنز سے گزرتے ہوئے شام چھ بجے پشاور کینٹ سٹیشن پر اپنا سفر ختم کرتی ہے۔ 

(بلوچستان) کوئٹہ، کولپور، مچھ، آب گم، سبی جنکشن، بختیار آباد ڈومکی، ڈیرہ مراد جمالی اور ڈیرہ اللہ یار۔

(سندھ) جیکب آباد جنکشن، شکارپور، سکھر، روہڑی جنکشن، گھوٹکی اور صادق آباد۔

(پنجاب) رحیم یار خان، خان پور، چھونالٹ، خان پور، چھیڑ چھاڑ وطنی، ساہیوال، اوکاڑہ، پتوکی، رائیونڈ جنکشن، کوٹ لکھپت، لاہور کینٹ، لاہور جنکشن، گوجرانوالہ، وزیرآباد جنکشن، گجرات، لالہ موسیٰ جنکشن، جہلم، گوجر خان، راولپنڈی اور اٹک سٹی۔

(خیبر پختونخوا) جہانگیرہ، نوشہرہ جنکشن، پشاور سٹی اور پشاور کینٹ۔  

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان