غزہ میں امداد، بجلی کی بندش: شہباز شریف سمیت مسلم رہنماؤں کی مذمت

سعودی عرب، قطر اور اردن نے بھی اسرائیل کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے، جس کے تحت جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی کی بجلی منقطع کر دی گئی۔ 

10 مارچ 2025 کی اس تصویر میں غزہ کے علاقے جبالیہ میں ایک فلسطینی خاندان گھر کے ملبے پر بیٹھا افطار کر رہا ہے (عمر القطا / اے ایف پی)

وزیر اعظم شہباز شریف نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں کے لیے خوراک اور ادویات سمیت امدادی سامان اور بجلی کی بندش کی مذمت کی ہے۔

منگل کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ بجلی بند ہونے سے ان علاقوں میں پانی کی فراہمی بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’رمضان المبارک کے مہینے میں اس قسم کے جابرانہ اقدامات انتہائی قابل مذمت ہیں کیوں کہ ان کی وجہ سے لاکھوں بے گناہ فلسطینی شہریوں، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب، قطر اور اردن نے بھی منگل کو اسرائیل کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی، جس کے تحت جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی کی بجلی منقطع کر دی گئی۔ 

تینوں ممالک نے علیحدہ علیحدہ بیانات میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر فوری قدم اٹھائے۔

اتوار کو اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ میں پانی صاف کرنے والے واحد پلانٹ کی بجلی کاٹ رہا ہے تاکہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ قیدیوں کو رہا کرے کیوں کہ فائر بندی کے حوالے سے مذاکرات میں تعطل پیدا ہو چکا ہے۔

سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے اسرائیل کے اس اقدام کو ’غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا‘ قرار دیتے ہوئے ’شدید الفاظ میں مذمت‘ کی۔

قطر کی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ خلیجی ملک ’غزہ کی پٹی کی بجلی کاٹنے کے اسرائیلی قبضے کی سخت مذمت کرتا ہے‘ اور اسے ’بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیتا ہے۔

اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان سفیان قضاہ نے بجلی منقطع کیے جانے کو ’بھوک اور محاصرے کی پالیسی کا واضح تسلسل‘ قرار دیا، جو اسرائیل نے مسلط کر رکھی ہے۔

اقوام متحدہ نے غزہ کی آبادی کے لیے ’تباہ کن نتائج‘ کی وارننگ دی، جبکہ برطانیہ نے اسرائیلی اقدام پر ’گہری تشویش‘ کا اظہار کیا۔

سعودی عرب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ’فوری اور ہنگامی اقدامات کرے‘ جب کہ قطر نے بھی ’فلسطینی عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی‘ پر زور دیا۔

اردن کے ترجمان سفیان قضاہ نے دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ ’اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرے اور اسرائیل کو فائر بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کا پابند بنائے۔ غزہ کی بجلی بحال کرے اور امدادی سامان کی ترسیل کے لیے سرحدی گزرگاہیں دوبارہ کھولے۔‘

اسرائیلی مذاکرات کاروں کی قطر میں ثالث ملکوں کے ساتھ بات چیت متوقع ہے، جو جنوری سے جاری نازک فائر بندی کو برقرار رکھنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اس فائر بندی کی بدولت غزہ میں جنگ بڑی حد تک رکی ہوئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا