جعفر ایکسپریس پر حملے کا آنکھوں دیکھا حال

یازیاب ہوبے والے ایک دوسرے مسافر بشیر نے، جو بہاولپور جا رہے تھے، میڈیا کو بتایا کہ ’پنیر سٹیشن سے گزرنے کے تقریباً آدھ گھنٹے بعد یہ واقع ہوا۔

جعفر ایکسپریس کے کوئٹہ ریلوے سٹیشن پہنچنے والے ایک بازیاب مسافر لاہور کے محمد ذوالفقار نے میڈیا کو ریل گاڑی پر حملے کی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ’منگل کو تقریباً ڈیڑھ بجے پہلے ایک دھماکا سنائی دیا اور جس کے بعد فائرنگ شروع ہو گئی۔ میں نے چار پانچ حملہ آور دیکھے، جب کہ ان کے پاس گاڑیاں بھی تھیں۔‘

یازیاب ہوبے والے ایک دوسرے مسافر بشیر نے، جو بہاولپور جا رہے تھے، میڈیا کو بتایا کہ ’پنیر سٹیشن سے گزرنے کے تقریباً آدھ گھنٹے بعد یہ واقع ہوا۔ ’دھماکے سنے۔ فائرنگ سنی۔ ہم سب لیٹ گئے۔ چیخ و پکار تھی۔‘

’حملہ آوروں نے ہمیں ریل گاڑی سے نیچے اترنے کو کہا۔ اکثر لوگ نہیں اتر رہے تھے۔ میں نے بیوی بچوں کو پکڑا اور نیچے اتر آئے۔ ریل گاڑی کے باہر انہوں نے ہمیں جانے کو کہا اور ہم چل پڑے۔‘

بلوچستان میں حکام کے مطابق منگل کی دوپہر کو مسلح افراد نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر ضلع بولان کے علاقے میں حملہ کر کے 450 کے قریب مسافروں کو یرغمال بنا لیا، جن میں سے سکیورٹی ذرائع کے مطابق بعد ازاں 155 کو رہا کروا لیا گیا جبکہ 27 حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا تھا۔

ایک مسافر نے بتایا کہ ’مسلح افراد شناختی کارڈ چیک کر کے تصدیق کر رہے تھے کہ کون صوبے سے باہر کا ہے۔‘

چار گھنٹے پیدل چل کر قریبی ریلوے سٹیشن پہنچنے والے ایک مسافر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا: ’وہ آئے، انہوں نے شناختی کارڈ اور سروس کارڈ چیک کیے، اور میرے سامنے دو فوجیوں کو گولی مار دی، جبکہ باقی چار کو اپنے ساتھ لے گئے، میں نہیں جانتا کہاں۔‘
 انہوں نے کہا: ’جو پنجابی تھے، انہیں وہ اپنے ساتھ لے گئے۔‘

بشیر کا کہنا تھا کہ ’حملہ آوروں نے مجھے، دو بچوں اور بیوی کو چھوڑ دیا اور جانے کا کہا۔ ہم وہاں سے پیدل چل کر، نالے میں سے گزر کر پنیر ریلوے سٹیشن پہنچے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مسافر نے مزید بتایا کہ ’حملہ آوروں نے انہیں اور دوسرے مسافروں کو کہا کہ کسی نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا۔‘

ایک اور مسافر محمد بلال نے اے ایف پی کو بتایا: ’میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا کہ ہم کیسے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ یہ خوفناک تھا۔‘

مسافر اللہ دتہ نے اے ایف پی کو مچھ کے ریلوے سٹیشن پر بتایا: ’میں نے ایک دھماکے کی آواز سنی، اس کے فوراً بعد گولیاں چلنے لگیں اور پھر شدت پسند ٹرین میں داخل ہو گئے۔‘

49 سالہ اللہ دتہ نے کہا: ’لوگ گھبراہٹ میں اپنی نشستوں کے نیچے چھپنے لگے۔ شدت پسندوں نے مردوں کو عورتوں سے الگ کر دیا۔ انہوں نے مجھے اور میرے خاندان کو جانے دیا کیونکہ میں نے انہیں بتایا کہ میں دل کا مریض ہوں۔‘

اللہ دتہ نے مزید کہا: ’ہم کافی دیر تک پہاڑوں میں چلتے رہے تاکہ قریبی سٹیشن تک پہنچ سکیں۔ میں نے صبح سے کچھ نہیں کھایا کیونکہ میں روزے سے تھا، لیکن میں اب بھی کھانے کی ہمت نہیں کر پا رہا۔‘

پیرا میڈک کاظم فاروق نے بتایا: ’میں دو (پولیس) افسران کا علاج کر رہا ہوں، ایک کو پانچ گولیاں لگی ہیں، جبکہ دوسرے کا گھٹنا زخمی ہے۔‘

بازیاب ہونے والے ایک دوسرے مسافر نے میڈیا کو بتایا کہ وہ پانی اور پتھروں پر سے کئی گھنٹے کا سفر کر کے پنیر ریلوے سٹیشن پہنچے۔

منگل کو رات گئے پاکستان ریلویز نے یرغمال بنائے گئے جعفر ایکسپریس پر سوار مسافروں کی فہرست جاری کی، جس کے مطابق سفر کرنے والوں کی کل تعداد 373 ہے۔

مہیا کی گئی فہرست میں مسافروں کے ناموں کے علاوہ ان کے سیٹ یا برتھ نمبر اور کوچ (بوگی) نمبر بھی فراہم کیے گئے ہیں۔

پشاور میں ریلویز حکام کے مطابق یہ جعفر ایکسپریس میں سیٹیں اور برتھ بک کرنے والے 373 مسافروں کی فہرست ہے، جب کہ عموماً بکنگ کے علاوہ کئی مسافر سٹیشن پر ٹکٹ خریدتے اور ٹرین میں سوار ہوتے ہیں۔

بلوچستان سے صحافی محمد عیسیٰ نے ریلوے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جعفر ایکسپریس نو بوگیوں پر مشتمل ہے جن میں پانچ سو کے قریب مسافر سوار ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر منگل کی شام لوگوں کا تانتا بندھا رہا، جو یرغمال شدہ جعفر ایکسپریس میں موجود اپنے رشتہ داروں کی خیریت معلوم کرنے آرہے ہیں۔

کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر ایک معلومات کا کاؤنٹر قائم کر دیا گیا ہے، جہاں متاثرہ ٹرین میں موجود مسافروں سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان