بلوچستان کے ضلع بولان کے ایک دور افتادہ علاقے میں گذشتہ روز مسلح حملہ آوروں کے ہاتھوں جعفر ایکسپریس ٹرین کے سینکڑوں مسافروں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد بدھ کی صبح تک سکیورٹی حکام کے مطابق 190 بازیاب کروا لیے گئے ہیں، جبکہ ایک غیرواضح تعداد میں مسافر اب بھی حملہ آروں کے پاس ہیں۔
سکیورٹی حکام نے بدھ کی صبح بتایا کہ اب تک 30 حملہ آوروں کو مارا جا چکا ہے۔ حکام کے مطابق شدت پسندوں نے خود کش بمبار کو کچھ یرغمالی مسافروں کے پاس بٹھایا ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خودکش بمبار جیکٹیں پہنے ہوئے ہیں۔
12 مارچ، شام پانچ بج کر 20 منٹ
بلوچستان اسمبلی کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں بلوچ خواتین کو ’خودکش بمبار‘ بنانے اور ’دہشت گردی‘ کے واقعات کے خلاف قرارداد پیش کی گئی ہے۔
حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق قرارداد وزیر اعلیٰ کی مشیر برائے کھیل مینا مجید نے پیش کی۔
مینا مجید کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان میں خواتین خودکش بمبار کا بڑھنا انسانیت کے لیے خطرہ ہے۔‘
بیان کے مطابق مینا مجید نے ایوان میں کہا کہ ’سماج دشمن عناصر اور دہشت گرد تنظیمیں بلوچ خواتین اور معصوم طلبہ کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف فوری کارروائی یقینی بنائے۔‘
12 مارچ، دوپہر تین بج کر 35 منٹ
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت بدھ کو امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا ہے جس میں جعفر ایکسپریس پر حملے سے متعلق ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے بریفنگ دی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق میر سرفراز بگٹی نے اجلاس کے دوران کہا کہ ’حملہ ناقابل برداشت ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘
اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری، آئی جی ریلوے پولیس رائے طاہر سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد جاری بیان میں وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گرد ایک انچ پر بھی قابض نہیں رہ سکتے۔‘
میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ’ملک دشمن عناصر کا کیک کی طرح پاکستان کو کاٹنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔‘
12 مارچ، دوپہر دو بج کر 52 منٹ
پاکستان میں سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس میں یرغمال بنائے گئے مسافروں میں عورتوں اور بچوں کی ’خود کش بمباروں کے ساتھ موجودگی‘ کے باعث آپریشن میں انتہائی احتیاط برتی جا رہی ہے۔
سکیورٹی حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز کا ’دہشت گردوں‘ کے خلاف آپریشن جاری ہے اور اب تک 190 مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران اب تک 30 شدت پسند مارے جا چکے ہیں۔
12 مارچ، دوپہر دو بج کر 30 منٹ
وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس کے کئی مسافر اب تک یرغمال ہیں، جنہیں بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
وزیر ریلوے کو نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے ٹیلی فون کیا اور جعفر ایکسپریس ٹرین کو ہائی جیک کرنے کی مذمت کی، اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔
وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ یرغمال مسافروں میں خواتین اور بچے ہونے کی وجہ سے انتہائی احتیاط برتی جارہی ہے۔
12 مارچ، دوپہر دو بج کر 15 منٹ
سکیورٹی ذرائع نے بدھ کو بتایا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں پاکستان فضائیہ حصہ لے رہی ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ شدت پسندوں کے خلاف جدید ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے کارروائی جاری ہے۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستانی ایجنسیوں نے شدت پسندوں کی افغانستان میں موجود معاونین سے ہونے والی گفتگو کو پکڑ لیا، جو کہ غیر ملکی مداخلت کا واضح ثبوت ہے۔
12 مارچ، دوپہر تین بجے
سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکر نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں ’پورا یقین ہے کہ ہماری فورسز یرغمالیوں کو رہا اور دہشت گردوں کو شکست دینے میں کامیاب ہو جائیں گی، انشااللہ۔
’لیکن یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ غیر نمائندہ حکمران وہ اخلاقی حیثیت ہی نہیں رکھتے کہ قوم کو یکجا کر سکیں۔ بھلا اِن حالات میں اختر مینگل اور ان کی جماعت پر کریک ڈاؤن کی کیا تُک ہے؟ محمود خان، ڈاکٹر مالک کی سیاسی جگہ ختم کرنے سے کیا حاصل ہوا؟
’جن کو یہ کہہ کر بڑے عہدوں پر بٹھایا گیا کہ اِس سے بلوچستان کا احساسِ محرومی ختم ہوگا، آج ان میں اِس بھنور سے نکالنے کی کیا صلاحیت ہے؟‘
12 مارچ، دوپہر دو بجے
کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی ویڈیو میڈیا کو جاری کی ہے جس میں خشک پہاڑوں کے بیچ پہلے ٹرین کے قریب دھماکہ ہوتا ہے اور اس کے بعد وہ رک جاتی ہے۔ بعد میں مسافروں کو اتار کے مختلف گروپوں میں بانٹتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس ویڈیو کی تاہم آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
12 مارچ، دوپہر 12 بج کر 30 منٹ
پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں صوبے بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔
ترجمان کے مطابق گذشتہ دو روز کے دوران پنجاب بھر میں 791 سرچ اینڈ سویپ آپریشن، اور سات فرضی مشقیں کی گئیں۔ سرچ آپریشنز کے دوران سنگین جرائم میں ملوث اشتہاری و عادی مجرمان سمیت مشتبہ افراد گرفتار ہوئے۔
12 مارچ، صبح 11 بج کر 45 منٹ
ہیلپ لائن: پاکستان ریلویز نے کہا ہے کہ اس نے جعفر ایکسپریس سے متعلق راولپنڈی سٹیشن پر معلومات کے لیے ہیلپ ڈیسک قائم کر دیا ہے۔ بیان کے مطابق کسی بھی مسافر سے متعلق تمام معلومات ہیلپ ڈیسک سے معلوم کی جا سکتی ہیں۔
راولپنڈی ہیلپ ڈیسک کوئٹہ اور پشاور کنٹرول سے رابطہ میں ہے۔ اس کے علاوہ ریلوے سٹیشن کوئٹہ کے انکوائری آفس میں ایمرجنسی سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے۔
مزید معلومات کے لیے 0819201210, 0819201211 اور 117 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
کوئٹہ کا ٹرین آپریشن عارضی طور پر معطل، جسےسکیورٹی کلیئرنس کے بعد بحال کیا جائے گا
12 مارچ، صبح 10 بج کر 45 منٹ
بڑی کارروائی: اے ایف پی کے مطابق پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے بدھ کو ملک کے جنوب مغربی پہاڑی علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف یرغمال بنائے گئے ٹرین مسافروں کی بازیابی کے لیے ’بڑے پیمانے پر‘ آپریشن شروع کیا ہے۔
دو روز کے دوران پاکستانی فورسز محصور ٹرین سے 155 یرغمالیوں کو آزاد کرانے میں کامیاب رہی ہیں جبکہ ایک غیرواضح تعداد میں مسافر اب بھی حملہ آروں کے پاس ہیں۔
12 مارچ، صبح 10 بجے
صوبہ بلوچستان میں ایک سکیورٹی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ 'ٹرین یرغمالیوں اور دیگر افراد کی بازیابی کے لیے ایک بھرپور آپریشن کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے۔'
عہدیدار نے کہا کہ فورسز کو ’رات کے اندھیرے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم کسی بھی ایسے اقدام سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کر رہے ہیں جو یرغمالیوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔‘
12 مارچ، بدھ صبح 9:30 بجے
سکیورٹی اہلکاروں نے الزام عائد کیا کہ ممکنہ شکست کے پیش نظر خودکش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ باقی ماندا حملہ آوروں کے خاتمے کے لیے سکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔
بلوچستان میں حکام کے مطابق منگل کی دوپہر کو مسلح افراد نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر ضلع بولان کے علاقے میں حملہ کر کے 450 کے قریب مسافروں کو یرغمال بنا لیا، جن میں سے سکیورٹی ذرائع کے مطابق بعدازاں 155 کو رہا کروا لیا گیا جبکہ 27 حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر موجود مقامی صحافی محمد عیسیٰ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یرغمال شدہ جعفر ایکسپریس سے بازیاب کیے گئے مسافروں کو سرکاری حکام نے صوبائی دارالحکومت پہنچانا شروع کر دیا ہے۔
ابتدائی طور پر 54 مسافروں کو پانچ بسوں میں کوئٹہ ریلوے سٹیشن پنچایا گیا، جہاں اکثر مسافروں کے رشتہ دار گذشتہ شام سے انتظار کر رہے تھے۔ ان کے مطابق کوئٹہ ریلوے سٹیشن اور اس کے ارد گرد سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
بلوچستان میں حکام کے مطابق منگل کو مسلح افراد نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر ضلع بولان کے علاقے میں حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس کے بازیاب کرائے گئے مسافروں میں عورتیں اور بچے شامل تھیں۔‘
صوبے میں سرگرم شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور مغویوں کو مارنے کی دھمکی دی ہے۔
پاکستانی وزیر داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ کچھ مسافروں کو پہاڑی علاقوں میں لے جایا گیا ہے۔
بی ایل اے کا ایک بیان میں کہنا ہے کہ وہ 214 یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے اور اس نے حکومت کو 48 گھنٹوں کی مہلت دی ہے کہ بلوچ سیاسی قیدیوں، لاپتہ افراد اور سیاسی کارکنان کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرے۔
اس حملے کی صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف دونوں نے شدید مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی کی تعریف کی۔
دوسری جانب بدھ کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سے مسلسل رابطے میں رہتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت حملہ آوروں کے خلاف کارروائی اور امن و امان کی بحالی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان میں قیام امن کے لیے صوبائی حکومت کو ہر طرح کا تعاون فراہم کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’وزیر اعلیٰ بلوچستان دلیر آدمی ہیں اور ہم مل کر دہشت گردوں کا صفایا کریں گے۔‘