ٹرین حملے کا ماسٹر مائنڈ افغانستان میں ہے، معاملہ کابل سے اٹھائیں گے: پاکستان

انڈپینڈنٹ اردو کے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا: ’افغانستان کے ساتھ معاملہ ابھی سفارتی سطح پر نہیں اٹھایا، ہم مرحلہ وار  آگے بڑھیں گے۔ ابھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس بارے میں سفارتی سطح پر کیا اقدامات اٹھا رہے ہیں۔‘

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان 13 مارچ 2025 کو اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران (سکرین گریب/ دفتر خارجہ یوٹیوب)

پاکستانی دفتر خارجہ نے جمعرات کو کہا ہے کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے ماسٹر مائنڈ افغانستان میں ہیں اور یہ معاملہ سفارتی سطح پر کابل کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 11 مارچ کو بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل اے) نے بلوچستان کے علاقے بولان پاس کے علاقے میں ریلوے ٹریک پر دھماکہ خیز مواد نصب کرکے جعفر ایکسپریس ٹرین کو روک دیا اور لگ بھگ 400 مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق حملہ آوروں نے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، تاہم سکیورٹی فورسز نے مشترکہ آپریشن کرکے یرغمالیوں کو آزاد کروا لیا جبکہ 33 حملہ آور مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’دورانِ کارروائی دہشت گرد سیٹلائٹ فونز کے ذریعے افغانستان میں موجود اپنے ہینڈلرز کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے میں ملوث لوگ ملک کے باہر سے آپریٹ کر رہے تھے۔ دہشت گرد افغانستان میں ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں تھے۔ جعفر ایکسپریس حملہ بہت بڑی کارروائی تھی، اس کے بارے میں بھی بات کی جائے گی۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کے سوال پر کہ کیا حملہ آوروں کے افغانستان میں رابطوں پر کابل کے ساتھ معاملہ اٹھایا گیا ہے؟ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے جواب دیا: ’ابھی ریسکیو آپریشن کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ افغانستان کے ساتھ معاملہ ابھی سفارتی سطح پر نہیں اٹھایا، ہم مرحلہ وار  آگے بڑھیں گے۔ ابھی یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس بارے میں سفارتی سطح پر کیا اقدامات اٹھا رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’انڈیا پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث رہا ہے، لیکن ابھی ہمارے پاس شواہد ہیں کہ افغانستان سے کالز ٹریس کی گئی ہیں۔ ماضی میں ہم افغان حکومت کے ساتھ ثبوت شیئر کرتے رہے ہیں۔ پاکستان افغانستان سے کہتا ہے کہ دہشت گردی کے لیے اپنی زمین کا استعمال نہ کرے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’طورخم بارڈر افغانستان کی وجہ سے بند ہے جبکہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ یہ پاکستان کی وجہ سے بند ہے۔ افغانستان کے ساتھ ہماری بنیاد ایک دوستانہ تعلقات استوار کرنا ہے۔ ان کے ساتھ سفارتی چینل کھلے ہیں، بات چیت چلتی رہتی ہے۔‘

پاکستان اس سے قبل بھی کہتا رہا ہے کہ عسکریت پسند افغانستان کی سرزمین پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں تاہم افغانستان اس کی تردید کرتا آیا ہے۔

کیا امریکہ میں پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی ہے؟

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستانیوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کو ’افواہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا سفارت خانہ امریکی حکام سے رابطے میں ہے اور فی الحال ایسی کوئی اطلاعات نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ترکمانستان سے امریکہ سفر کرنے والے پاکستانی سفیر احسن واگن وزٹ ویزہ پر سفر کر رہے تھے۔ اس ویزہ پر انہیں سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں تھا۔ امریکی امیگریشن نے انہیں کس وجہ سے ڈی پورٹ کیا وجہ معلوم نہیں ہوئی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اس پر تحقیقات کا حکم دیا ہے اور ابھی اس پر اتنی ہی تفصیلات ہیں۔‘

گزشتہ ہفتے روئٹرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے، جن کے شہریوں کو امریکا میں داخلے سے روکا جائے گا اور اسی دوران رپورٹ سامنے آئی کہ ترکمانستان میں پاکستانی سفیر کو گذشتہ ہفتے کے اختتام پر لاس اینجلس ایئرپورٹ پر روکا گیا تھا۔

اس معاملے پر وزارت خارجہ نے 11 مارچ کو کہا تھا کہ سفیر احسن واگن کو لاس اینجلس ایئرپورٹ سے واپس بھجوانے کے معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ 

غزہ میں امداد روکنے پر ردعمل

غزہ میں انسانی امداد روکے جانے کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’پاکستان غزہ میں اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد روکے جانے اور بجلی بند کرنے کے اقدام کی مذمت کرتا ہے۔ امدادی کام روکنا اسرائیل کے غیر انسانی و غیر قانونی رویے کی انتہا ہے۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ ’پاکستان نے اجلاس میں فلسطینیوں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ ہمارا واضح موقف ہے کہ خطے میں پائیدار امن دو ریاستی حل میں ہے۔‘

سپین میں واٹس ایپ پر تشدد پر اکسانے پر پاکستانیوں کی گرفتاریوں کا معاملہ

سپین میں واٹس ایپ گروپس میں تشدد پر اُکسانے کے الزام میں حال ہی میں 14 پاکستانیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بریفنگ کے دوران اس معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’بارسلونا میں گرفتار پاکستانیوں کے فون سے قابلِ اعتراض مواد ملا تھا۔ پہلے پتہ چلا کہ 14 گرفتار ہوئے ہیں، بعد میں پتہ چلا کہ 10 گرفتار ہوئے ہیں۔ چار لوگوں کو تفتیش کے بعد چھوڑ دیا گیا جبکہ ایک خاتون کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان