پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کو آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 میں کوئی مالی نقصان نہیں ہوا بلکہ اس کے برعکس اربوں روپے کا فائدہ ہوا ہے۔
کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے مشیر عامر میر نے لاہور میں پریس کانفرنس میں سوشل میڈیا اور دیگر نیوز پلیٹ فارم پر چلنے والی ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بورڈ نے گذشتہ برس حکومت کو چار ارب روپے کے ٹیکس ادا کیے جن سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بورڈ نے کتنا منافع کمایا ہے۔
عامر میر کا کہنا تھا کہ انڈیا کو پاکستان کے اگلے تین سال تک وہاں جا کر نہ کھیلنے سے زیادہ مالی نقصان ہوگا کیونکہ انڈیا پاکستان میچ ہاٹ کیک ہوتے ہیں۔
ان کے ساتھ اس کانفرنس میں بورڈ کے سی ایف او جاوید مرتضی بھی موجود تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے اہلکاروں نے بتایا کہ پی سی بی کو چھ ملین ڈالرز کی میزبانی کی فیس وصول ہوئی ہے جب کہ پاکستان کو گیٹ منی اور مہمان نوازی سے ہونے والی رقم ابھی ملنی ہے۔
پی سی بی کا کہنا تھا کہ تمام چیمپیئنز ٹرافی آپریشنل اخراجات ایونٹ بجٹ سے پورے کیے گئے، پی سی بی کی میزبان فیس سے کوئی پیسہ خرچ نہیں کیا گیا۔
عامر میر نے اس موقع پر مزید کہا کہ انڈین میڈیا کا پراپیگنڈا بے نقاب کرنا ضروری ہے جو اس وقت جاری ہے۔
ان کے بقول: ’اںڈیا پاکستان مخالف میڈیا جھوٹ پر مبنی مہم چلا رہا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستانی میڈیا نے بھی اسے نشر کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس میگا ایونٹ سے بورڈ کو ابتدائی طور پر دو ارب روپے مالی فائدے کا اندازہ تھا لیکن توقع سے زیادہ منافع حاصل ہوا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عامر میر نے وضاحت کی کہ ’آڈٹ ہونا ابھی باقی ہیں اس کے باوجود تین ارب روپے کے منافع کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ پی سی بی نے حکومت کو چار ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جبکہ آئی سی سی نے تمام اخراجات برداشت کیے۔ آئی سی سی نے اس ٹورنامنٹ کے لیے 70 ملین ڈالرز کا بجٹ مختص کیا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پی سی بی کے مالی وسائل میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہو رہا ہے۔ چیمپیئنز ٹرافی کا کامیابی سے انعقاد کیا گیا، جس میں تمام بڑی ٹیموں نے پاکستان میں کرکٹ کھیلی۔ چیئرمین محسن نقوی نے گراؤنڈز کی اپ گریڈیشن کا ایک مشکل ہدف حاصل کیا اور اسے مکمل کیا۔ قذافی اسٹیڈیم 90 فیصد نیا بنایا گیا جو ملک کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے۔‘
جاوید مرتضیٰ نے کہا کہ پی سی بی کو کسی قسم کا مالی نقصان نہیں ہوا۔ مالی سال 2023-24 میں بورڈ کو 10 ارب روپے کا منافع ہوا جبکہ سٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کے لیے 18 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس منصوبے کو دو مراحل میں مکمل کیا گیا، پہلا مرحلہ 12.80 ارب روپے پر مشتمل تھا۔ مجموعی طور پر مالی لحاظ سے ہم مزید مستحکم ہوئے ہیں۔ یہ آئی سی سی کا ایونٹ تھا، جس کی میزبانی پی سی بی نے کامیابی سے کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سٹیڈیم صرف چیمپیئنز ٹرافی کے لیے نہیں بلکہ آئندہ 30 سال کے لیے تیار کیا گیا ہے۔