امریکی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا ہے کہ افغانستان میں ڈھائی سال تک قید رہنے والے امریکی شہری جارج گلیزمن وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
20 مارچ 2025 کو امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’آج، افغانستان میں ڈھائی سال تک قید رہنے کے بعد، ڈیلٹا ایئرلائنز کے مکینک جارج گلیزمن اپنی اہلیہ سے ملاقات کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
’جارج امریکی شہری رائن کاربیٹ اور ولیم میکینٹی کے ساتھ ہیں، جنہیں صدر ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کی رات افغانستان سے رہا کیا گیا تھا۔‘
بیان میں قطر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’ہم قطر کی ریاست کا دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں، جن کی پختہ عزم اور سفارتی کوششوں نے جارج کی رہائی میں اہم کردار ادا کیا۔
’قطر نے ہمیشہ ایک قابل اعتماد شراکت دار اور معتبر ثالث کے طور پر اپنا کردار ادا کیا ہے اور پیچیدہ مذاکرات کو کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔‘
امریکی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’جارج کی رہائی ایک مثبت اور تعمیری قدم ہے۔ یہ اس بات کی یاد دہانی بھی ہے کہ دیگر امریکی ابھی بھی افغانستان میں قید ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’صدر ٹرمپ دنیا بھر میں غیرقانونی طور پر قید تمام امریکیوں کی رہائی کے لیے اپنی انتھک کوششیں جاری رکھیں گے۔‘
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے جمعرات کو کابل میں امریکی حکام کے ساتھ ایک غیرمعمولی ملاقات میں قیدیوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔
طالبان کی عبوری حکومت کی وزارت خارجہ نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ امیر خان متقی اور امریکی اہلکار ایڈم بولر کے درمیان ملاقات میں ’دوطرفہ تعلقات، قیدیوں کی رہائی اور امریکہ میں افغانوں کے لیے قونصلر سروس‘ پر بات چیت ہوئی۔
ایڈم بولر کے ہمراہ امریکہ کے سابق سفیر زلمے خلیل زاد بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔
افغان وزارت کے ترجمان حافظ ضیا احمد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد افغانستان کا دورہ کرنے والا پہلا امریکی وفد ہے۔
امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان اور امریکہ کو 20 سالہ جنگ کے اثرات سے باہر نکلنا ہو گا اور سیاسی و اقتصادی تعلقات قائم کرنے ہوں گے۔
انہوں نے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
افغان وزارت خارجہ کے مطابق ایڈم بولر نے قیدیوں کے معاملے میں اس ملاقات کو اہم پیش رفت اور اس اقدام کو ’اعتماد سازی کے لیے ایک مثبت قدم‘ قرار دیا۔
افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امیر خان متقی نے اس موقعے پر کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان متوازن خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے اور امریکہ سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعمیری تعلقات کی خواہاں ہے۔
افغان حکام کے مطابق: ’امریکی صدر کے خصوصی نمائندہ برائے قیدی امور ایڈم نے قیدیوں کی رہائی پر پیش رفت کو اعتماد سازی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔
’انہوں نے افغانستان میں سیکورٹی کی بہتری اور منشیات کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کو سراہا۔‘
دوسری جانب واشنگٹن نے اس دورے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
طالبان حکام نے گذشتہ ماہ کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ انہوں نے یکم فروری کو صوبہ بامیان میں ایک چینی نژاد امریکی شہری کو گرفتار کیا تھا۔
طالبان حکام نے گرفتاری کی وجوہات کی تفصیلات دینے سے انکار کر دیا تھا۔
جنوری میں افغانستان میں قید دو امریکی شہری ریان کوربیٹ اور ولیم مکینٹی کو ایک افغان جنگجو خان محمد کے بدلے رہا کیے گئے۔
خان محمد امریکہ میں منشیات سے متعلق دہشت گردی کے جرم میں قید میں تھے۔
کابل، جس کی موجود حکومت کو کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا، نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ’نئے باب‘ کی امید ظاہر کی ہے۔ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں بھی طالبان کے ساتھ ایک امن معاہدہ کیا تھا۔