ارسا ایکٹ میں ترمیم، نہروں کی تعمیر: ’دریائے سندھ کے لیے آخری دم تک لڑیں گے‘

عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری نے کراچی میں احتجاجی ریلی کے بعد جلسے سے خطاب میں کہا کہ ’دریائے سندھ، سندھ کی بقا کا واحد ذریعہ ہے۔‘

17 نومبر 2024 کو سندھی قوم پرست جماعت عوامی تحریک کے خواتین ونگ سندھیانی تحریک نے کراچی میں ریگل چوک سے پریس کلب تک ارسا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی (سندھیانی تحریک)

پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کے نگران وفاقی ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) سے متعلق قانون میں مجوزہ ترمیم اور دریا پر چھ نئے کینال بنانے کے اعلان کے خلاف سندھ بھر میں احتجاج جاری ہے اور اسی سلسلے میں اتوار کو کراچی سمیت مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔

کراچی میں سندھی قوم پرست جماعت عوامی تحریک کے خواتین ونگ سندھیانی تحریک نے ریگل چوک سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی اور جلسہ کیا، جس میں خواتین، بچوں، ادیبوں، دانشوروں، وکیلوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

شرکا نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کراچی پریس کلب پر جلسے سے خطاب میں عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری نے کہا کہ ’دریائے سندھ، سندھ کی بقا کا واحد ذریعہ ہے اور سندھی قوم اپنی ہزار سالہ پرانی تہذیبی و تاریخ کی علامت دریائے سندھ کے تحفظ کے لیے آخری دم تک لڑے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’چولستان منصوبے کے ذریعے پنجاب کی 60 لاکھ ایکڑ زمین آباد کر کے سندھ کو بنجر بنایا جا رہا ہے۔ وفاق نے غیر آئینی طور پر ارسا ایکٹ میں ترمیم کی ہے اور ارسا کو وزیراعظم کے ماتحت کرنے کا عمل وفاق کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔

بقول وسند تھری: ’1859 سے دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے پانی پر ڈاکے ڈالے گئے ہیں۔ دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں پر پہلا حق سندھی قوم کا ہے۔ کارپوریٹ زرعی فارمنگ منصوبوں کے ذریعے سندھ کی 13 لاکھ ایکڑ زمین چھینی جا رہی ہے۔ دریائے سندھ پر کوئی بھی ڈیم اور کینال بنانا ملک کو توڑنے کی سازش ہے۔‘

اس موقعے پر سندھ سوہائیو آرگنائزیشن کی چیئرپرسن عائشہ دہاریجو نے کہا کہ ’وفاق اس طرح متنازع منصوبے نہیں بنا سکتا۔ آئینی طور پر مشترکہ مفادات کونسل سے اس طرح کے منصوبوں کی منظوری لینا ضروری ہے مگر وفاق نے ایسا نہیں کیا۔‘

جبکہ سندھیانی تحریک کی رہنما سندھو منگہنار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’زیریں سندھ میں لوگوں کو پینے کا پانی میسر نہیں اور کئی کئی اضلاع میں دریا کا پانی نہ پہچنے کے باعث سمندر کے کٹاؤ سے یہ اضلاع شدید متاثر ہو رہے ہیں۔‘

دوسری جانب سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی) کی جانب سے سید زین شاہ کی سربراہی میں ان متنازع منصوبوں کے خلاف سکرنڈ سے حیدرآباد تک ریلی نکالی کر حیدرآباد کے علاقے قاسم آباد میں جلسہ منعقد کیا گیا۔

جلسے سے خطابق کرتے ہوئے سید زین شاہ نے کہا کہ گرین پاکستان انیشی ایٹو پروگرام کے لیے جو متنازع منصوبے بنائے جا رہے ہیں، سندھ کسی بھی صورت میں یہ قبول نہیں کرے گا۔ ’یہ سندھ کی بقا کا مسئلہ ہے اور ہم کسی صورت میں یہ قبول نہیں کریں گے۔‘

حال ہی میں وفاقی حکومت نے ’گرین پاکستان انیشی ایٹیو‘ کے تحت پاکستان ایریگیشن نیٹ ورک کے لیے ٹیلی میٹری سسٹم کے نفاذ، ارسا پالیسی کی ازسر نو تشکیل اور چھ نئی سٹریٹیجک نہروں کی تعمیر کا فیصلہ کیا۔

مجوزہ نہروں میں سندھ میں رینی نہراور تھر نہر، پنجاب میں چولستان نہر، گریٹر تھل نہر، بلوچستان میں کچھی نہر اور خیبر پختونخوا میں چشمہ رائٹ بینک کینال (سی آر بی سی) شامل ہیں۔

اس منصوبوں کے خلاف سندھ سراپا احتجاج ہے اور مختلف شہروں میں روزانہ ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان