فواد خان کی ’عبیر گلال‘ سے بالی وڈ میں واپسی خطرے میں

فواد خان اور وانی کپور کی یہ فلم ابتدا سے ہی انڈیا کی انتہا پسند جماعتوں اور تنظیموں کے نشانے پر رہی ہے۔

فواد خان اور وانی کپور کی فلم عبیر گلال نو مئی کو ریلیز ہونی ہے (فواد خان/انسٹاگرام)

حالیہ پاکستان، انڈیا تنازعے کے بعد اس بات کا تو امکان قوی ہو گیا ہے کہ اب پاکستانی اداکار فواد خان کی بالی وڈ فلم ’عبیر گلال‘ انڈیا میں ریلیز کے لیے نہ پیش کی جا سکے گی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق عین ممکن ہے کہ 9 مئی کو آنے والی یہ تخلیق اب تاخیر کا شکار بھی ہو سکتی ہے۔

فواد خان اور وانی کپور کی یہ فلم ابتدا سے ہی انڈیا کی انتہا پسند جماعتوں اور تنظیموں کے نشانے پر رہی ہے۔ یکم اپریل کو جب فلم کے ٹیزر کی رونمائی ہوئی تو انتہا پسند گروہوں کو یہ اعتراض تھا کہ انڈین فلم میں کیسے اور کیوں پاکستانی اداکار نے کام کیا۔

اسی بنا پر آئے دن کسی نہ کسی انتہا پسند تنظیم کی فلم کو لے کر کوئی نہ کوئی سنگین تنائج سے سجی دھمکی ذرائع ابلاغ کی زینت بن رہی ہے۔

دوسری طرف ’عبیر گلال‘ کا پروڈکشن ہاؤس بھی بضد رہا کہ اس تخلیق کو انڈیا میں ہی نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا، لیکن اب یہی لگتا ہے کہ ایسا نہیں ہو پائے گا۔

سرحد کی دونوں طرف کی ٹینشن عروج پر ہے۔ خاص کر ایسے میں جب انڈین کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے خلاف پھر وہی پرانا ریکارڈ بجایا ہو کہ پڑوسیوں کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلیں گے۔  پہلگام واقعے کو جواز بنا کر انڈیا پھر وہی راگ الاپ رہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ سیریز نہیں کھیلیں گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انڈین کرکٹ بورڈ ایسے موقع پر ایسے بیان داغتا ہے جیسے دونوں ممالک باقاعدگی کے ساتھ دوطرفہ سیریز کھیل رہے ہوں۔ پاکستان، انڈیا دوطرفہ سیریز کا آخری ٹاکرا تقریباً 12، 13 سال پہلے ہوا تھا۔

اب دونوں ممالک کے اسی  ٹینشن کے سائے میں ’عبیر گلال‘ کا مستقبل کوئی خوشگوار نظر نہیں آ رہا۔

فلم کے گیت یوٹیوب سے ہٹا دیے گئے

کمار کے لکھے ہوئے گانوں کی کمپوزیشن امیت تریودی نے دی ہے اور اب تک جو گانے جاری ہوئے ہیں انہوں نے اپنی موسیقی، نغمہ نگاری اور گلوکاری کی وجہ سے مقبولیت حاصل کی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ سارے کے سارے گیت انڈین گلوکاروں نے گائے ہیں۔ ان میں ارجیت سنگھ نمایاں ہیں۔ اب امکان یہی ہے کہ وہ بھی بہت جلد انتہا پسندوں کے نشانے پر آسکتے ہیں۔

حالیہ واقعے کے بعد صارفین نے جب فلم کے گانوں کا لطف اٹھانے کے لیے یوٹیوب کا رخ کیا تو انڈیا میں ان گانوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ظاہر ہے میوزک کمپنی نے انتہا پسندوں کے خوف اور احتجاج کی وجہ سے یہ قدم اٹھایا ہوگا۔

عبیر گلال کی کہانی کیا ہے؟

خاتون ہدایت کارہ آر ٹی ایس بگڈی کی ڈائریکشن میں بننے والی اس فلم میں فواد خان کی ہیروئن وانی کپور بنی ہیں۔ گذشتہ سال جب ہدایت کارہ نے فلم کا اعلان کیا تو اس وقت سے انہیں انتہا پسند بھارتیوں کی دھمکیوں کا سامنا رہا ہے۔

فلم کے دیگر نمایاں ستاروں میں لیزا ہیڈن، سونی راز دن، پرمیت سیٹھی اور فریدہ جلال شامل ہیں۔ فلم کی بیشتر عکس بندی برطانوی شہر لندن کے پر فضا مقامات پر ہوئی ہے۔

’عبیر گلال‘ میں زندگی میں اپنا راستہ اور منزل خود سے تلاش کرنے کی خواہش رکھنے والی زندہ دل اور پرعزم گلال بجاج کو نمایاں کیا گیا ہے۔ ایسے میں اس پرجوش اور ماڈرن حسینہ کا ٹکراؤ عبیر سنگھ یعنی فواد خان سے ہوتا ہے۔

دونوں کے درمیان ثقافت اور شخصیت کا تصادم دھیمے دھیمے انداز میں ہوتا ہے جس کے بعد کہانی مختلف موڑ کاٹتی ہوئی دونوں کو اس مقام پر لے آتی ہے جہاں ان کے دل ایک ساتھ دھڑک رہے ہوتے ہیں۔

کیا اس بے جوڑ جوڑی کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملے گا؟ یہی فلم کا خاصہ ہے۔

فلم کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ یہ صرف ایک رومینٹک کامیڈی نہیں ہے، بلکہ یہ رشتوں، ثقافتی جنگ اور محبت کے سریلے سحر کی عکاس ہے۔ یہ دراصل ہر اس پاکستانی اور انڈین کی کہانی ہے جو دیار غیر میں مختلف ثقافتوں کا سامنا کرتے ہیں۔

فواد خان کی نو سال بعد بالی وڈ میں واپسی

پاکستانی ڈراما سیریل ’ہم سفر‘ سے پاکستان اور پھر انڈیا میں مقبول ہونے والے فواد خان کو 2014 میں پہلی بار ’خوبصورت‘ کے ذریعے بالی وڈ میں قدم جمانے کا موقع ملا تھا۔

پھر اگلے دو برس کے دوران فواد خان نے ’کپور سنز‘ اور ’اے دل ہے مشکل‘ جیسی بالی وڈ فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا کر انڈین پرستاروں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ کیا، اور اب وہ نو سال کے طویل وقفے کے بعد کسی بالی وڈ فلم کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔

اس دوران انہوں نے کئی پاکستانی فلموں میں کبھی مہمان اداکار تو کبھی اہم کردار سے اپنی صلاحیتوں کا امتحان لیا۔ 2022 میں ان کی پنجابی زبان کی پاکستانی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ نمائش پذیر ہوئی جس نے کمائی کے اعتبار سے بھی  تہلکہ مچا دیا۔

فواد خان کے چاہنے والوں کو یقین ہے کہ وہ ’عبیر گلال‘ کے ذریعے پھر ثابت کر دکھائیں گے کہ وہ انڈین اداکاروں سے کیوں ممتاز ہیں۔

وانی کپور کے لیے ایک اور موقع

دراز قد اور قیامت کا حسن رکھنے والی وانی کپور کو انڈین فلمی دنیا سے جڑے لگ بھگ 12 سال ہو چکے ہیں۔ پہلی فلم ’شدھ دیسی رومانس‘ پر انہوں نے بہترین نیا چہرہ کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا تھا لیکن اس کے بعد انہوں نے جس فلم میں اداکاری دکھائی تو لباس کی طرح ان کا کردار بھی کم سے کم ہوتا چلا گیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اتنا طویل عرصہ فلمی دنیا میں گزارنے کے باوجود وہ آج بھی اپنی منزل سے کوسوں دور ہیں۔ اب اس تناظر میں فواد خان جیسے اداکار کی ہیروئن بن کر وانی کپور کو ایک اور موقع ملا ہے کہ وہ اپنے بولڈ اور ہیجان خیز انداز کے بجائے اداکاری اور فواد خان کے ذریعے خود کو دیگر اداکاراؤں سے ممتاز بنائیں۔

پاکستانی فنکاروں کی مخالفت

ماضی قریب میں پاکستانی فنکاروں اور گلوکاروں کی ایک بڑی تعداد نے بالی وڈ میں قسمت آزمائی اور اس حقیقت سےانکار نہیں کہ ان فنکاروں کو انڈین اداکاروں کے مقابلے میں زیادہ پذیرائی ملی۔

چاہے وہ عاطف اسلم ہوں، راحت فتح علی خان یا پھر ماہرہ خان، فواد خان یا علی ظفر، جاوید شیخ یا پھر ماورا حسین۔ لگ بھگ نو سال پہلے انتہا پسندوں نے پاکستانی اداکاروں کی مخالفت میں اپنی تمام تر توانائی استعمال کی۔

اس سلسلے میں انڈین موشن پکچرز پروڈیوسرز ایسوسی ایشن (آئی ایم پی پی اے) نے اس وقت پاکستان، انڈیا کشیدگی کے پیش نظر پاکستانی فنکاروں اور ٹیکنیشنز پر بالی وڈ میں کام کرنے پر پابندی لگا دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہاں تک ہوا کہ ہندو انتہا پسند گروہوں نے بالی وڈ میں کام کرنے والے پاکستانی اداکاروں کو باقاعدہ دھمکیاں بھی دیں اور انڈین فلمی صعنت سے جڑی شخصیات پر بھی دباؤ ڈالا کہ وہ کسی بھی صورت پاکستانی فنکاروں کو اپنے فلمی منصوبے کا حصہ نہ بنائیں اور ایسا ہوا تو ان پر زمین تنگ کر دی جائے گی۔

یہی وجہ ہے کہ پاکستانی فنکاروں کا انڈیا میں کم ختم ہی ہو گیا۔ مخالفتوں، احتجاج یا پھر بائی کاٹ کے خوف کی وجہ سے پاکستانی گلوکاروں کے گائے ہوئے گیتوں کو بھی بالی وڈ گلوکاروں سے ازسرنو گنگنایا گیا۔

بہرحال یہ ایک حقیقت ہے کہ آج بھی پاکستانی فنکاروں کو بالی وڈ میں پسند کرنے والا ایک وسیع حلقہ موجود ہے۔ اس کا اندازہ یوں لگائیں کہ ماورا حسین کی بالی وڈ فلم ’صنم تیری قسم‘ کو نو سال بعد سنیما گھروں میں پھر سے سجایا گیا تو اس نے پہلے سے زیادہ تاریخ ساز کاروبار کیا۔

اس کی ایک اہم وجہ یہ بھی تھی کہ فلم کی رواں سال پھر سے نمائش ایسے وقت میں ہوئی جب ماورا حسین حقیقی زندگی میں دلہن بن چکی تھیں اور سوشل میڈیا پر ان کی شادی کا چرچا تھا اور اسی پہلو نے فلم کو کمائی کا وہ سہرہ پہنایا جو پہلی مرتبہ نمائش پر بھی اس کے نصیب میں نہ آیا تھا۔

مخالفت کے ساتھ ساتھ حمایت بھی

ایک طرف جہاں ہندو انتہا پسند تنظیمیں فواد خان اور ’عبیر گلال‘ کے خلاف مورچہ بنائے ہوئے ہیں وہیں کئی اداکار حمایت میں آکھڑے ہوئے ہیں۔

حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور اداکار سنی دیول اس سارے معاملے پر کہتے ہیں کہ پاکستانی اداکاروں کے انڈیا میں کام کرنے پر اعتراض نہیں کیا، اداکاروں کو ہر جگہ کام کرنے کی اجازت ملنی چاہیے۔

سنی دیول کے مطابق وہ انڈیا میں پاکستانی فنکاروں کے کام کرنے کے معاملے پر سیاست کی حمایت نہیں کریں گے۔

کچھ ایسے ہی خیالات سابق حسینہ عالم سشمیتا سین کے بھی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہنر اور تخلیقی کاموں کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اور نہ ان کی سرحدی پابندی لگانی چاہیے لیکن یہاں یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ سنی دیول یا سشمیتا سین کے یہ خیالات پہلگام واقعے سے پہلے کے تھے۔

سیاسی سکورنگ، پاپولرٹی گراف اور انتہا پسندوں کے خوف کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ اداکار اپنے بیانیے میں یو ٹرن لے آئیں۔ اسی خوف اور احتجاج کی وجہ سے ’عبیر گلال‘ کی موسیقی کی رونمائی انڈین کے بجائے دبئی میں ہوئی۔

گو کہ فواد خان اور وانی کپور نے پہلگام واقعے کی مذمت کی ہے لیکن اس کے باوجود سوشل میڈیا مپر بائی کاٹ وانی کپور اور ’عبیر گلال‘ جیسے ہیش ٹیگز دیکھنے کو ملیں گے۔

بظاہر یہی لگتا ہے کہ فواد خان کی یہ فلم انڈیا میں تو اب ممکن ہے کہ کبھی ریلیز نہ کی جاسکے۔ اسی طرح جو امکان لندن یا دبئی میں اس کی نمائش کے سلسلے میں جنم لیا تھا اس پر بھی خدشات اور خطرات کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم