یقینی بنائیں گے کہ دریائے سندھ کا ایک قطرہ بھی پاکستان نہ جائے: وزیر آبی وسائل انڈیا

سی آر پٹیل کے مطابق ’سندھ طاس معاہدے پر مودی حکومت کا تاریخی فیصلہ مکمل طور پر جائز اور قومی مفاد میں ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ دریائے سندھ کا ایک قطرہ بھی پاکستان نہ جائے۔‘

بگلیہار ڈیم  (انڈین محکمہ برائے آبی وسائل)

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے آج ٹی وی پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ پہلگام واقعے کی ایف آئی آر سامنے آنے پر انڈیا بے نقاب ہو چکا ہے، انہوں نے پہلے دن سے پروپیگنڈا کیا اور واقعے کو عالمی بناانے کی کوشش کی لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈین فوج کے جعلی انکاؤنٹرز سرخیوں میں رہے ہیں، پاکستان کو بیانیے کی جنگ میں سبقت حاصل ہے، پاکستان کی جانب سے انڈیا کو بھرپور جواب دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فضائی حدود پر پابندی عائد کی جس سے انڈیا کو نقصان ہو رہا ہے۔

عطا تارڑ نے مزید کہا کہ انڈیا نے پہلگام کاجھوٹا واقعہ کیا اور اب شرمندگی اٹھا رہا ہے، پاکستان بیانیے کی جنگ جیت چکا ہے نیز سندھ طاس معاہدے کو فوری طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔

------------

انڈیا کے وزیر برائے آبی وسائل سی آر پٹیل نے جمعے کو اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں کہا ہے کہ انڈیا اس بات کو یقینی بنانے کے اقدامات پر کام کر رہا ہے کہ ’دریائے سندھ کا ایک قطرہ بھی پاکستان نہ جائے۔‘

انہوں نے انڈین ٹی وی چینل آج تک کو دیے انٹرویو کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے پوسٹ میں لکھا کہ ’سندھ طاس معاہدے پر مودی حکومت کا تاریخی فیصلہ مکمل طور پر جائز اور قومی مفاد میں ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ دریائے سندھ کا ایک قطرہ بھی پاکستان نہ جائے۔‘

---------------------------

 

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی کارروائی میں پاکستان کی قومی سلامتی کونسل کا بیان شامل

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر نے ایک خط جاری کیا ہے جس میں جمعرات کو پاکستان کی قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والا بیان شامل ہے۔ 

اقوامِ متحدہ کا یہ خط سلامتی کونسل کی سرکاری دستاویز کے طور پر جاری کیا گیا ہے جس کا عنوان ’انڈیا پاکستان کا سوال‘ (India-Pakistan Question) تھا۔

---------------------------

دفتر خارجہ نے پاکستان انڈیا حالیہ تنازعے سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان کے دوست ممالک ان سے رابطے میں ہیں، تاہم ثالثی کے لیے تاحال کسی ملک نے رابطہ نہیں کیا ہے۔ 

نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق جمعے کو پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان ’اپنے تمام دوست ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ان تک اپنا موقف پہنچا رہے ہیں، ابھی تک ثالثی کے لیے کسی ملک کے رابطے کی اطلاع نہیں۔‘ 

ان سے پوچھا گیا تھا کہ ’کیا کسی بین الاقوامی قوت نے پاک انڈیا ثالثی کے لیے رابطہ کیا ہے؟

بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا جو اعلانات گذشتہ روز پاکستانی وزرا کی جانب سے قومی سلامتی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیے گئے، ان پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔ انڈیا کے لیے فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ تجارت کے لیے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی بند کر دیا گیا ہے۔ 

شفقت علی خان نے کہا، ’پاکستان ایک ذمے دار ملک ہے، ہم اپنے مفادات اور سرحدوں کی حفاظت کریں گے۔ انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ رویے کے پیش نظر پاکستان تمام دو طرفہ معاہدے بشمول شملہ معاہدہ، معطل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘

رات گئے لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور انڈیا کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے؟ اس سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ ’اگر کوئی ملک پڑوسی ملک کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات یا مہذب گفتگو میں قطعی طور پر عدم دلچسپی رکھتا ہے، تو ہم بھی لائن آف کنٹرول پر کی جانے والی تمام ضروری کارروائیوں کے حق کے مستحق ہیں۔ میں اس پر تبصرہ کرنے سے پہلے فوجی ذرائع سے باضابطہ تصدیق کا انتظار کروں گا۔‘

ترجمان نے انڈیا میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک سے متعلق میڈیا رپورٹس پر کہا، ’یہ ایک انتہائی تشویشناک رجحان ہے۔ ہم اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کا مشاہدہ کر رہے ہیں، درحقیقت حالات بد سلوکی سے آگے بڑھ چکے ہیں۔ “یہ انڈیا کی طرف سے آنے والا ایک تکلیف دہ روز ہے اور ہم اسے بین الاقوامی برادری کی توجہ کے لیے اس پر توجہ دلاتے رہتے ہیں۔‘

’پاکستان میں افغان باشندوں سے بدسلوکی سے متعلق اطلاعات پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا، ’افغان حکومت کو افغانستان واپس آنے والے افغان باشندوں کو درپیش مشکلات پر روشنی ڈالی گئی اور ان کے ساتھ ناروا سلوک کے الزامات کے حوالے سے کچھ انتظامی اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے جن میں ہاٹ لائنز کا قیام بھی شامل ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہاٹ لائنز 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں۔ میں نے اس حوالے سے وزارت داخلہ سے بات کی ہے، جبکہ ہاٹ لائنز پہلے ہی فعال ہیں۔‘

---------------------------

پاکستان کی سفارت کاروں کو بریفنگ

پاکستان کی سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے اسلام آباد میں مقیم سفارتی مشنز کے سربراہان اور سفارت کاروں کو انڈین کشمیر کے علاقے پہلگام پر 22 اپریل کو ہونے والے حملے کے بعد ہونے والے واقعات کی تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کیا۔

وزارتِ خارجہ سے جمعے کے دن جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق سیکریٹری خارجہ نے سفارت کاروں کے سامنے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے اہم نکات بیان کیے اور پاکستان کو حملے سے جوڑنے کے انڈیا کے بےبنیاد الزامات کو مسترد کر دیا۔

سیکریٹری خارجہ نے خبردار کیا کہ انڈیا کی جانب سے سیاسی فوائد کے لیے دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوششیں علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

انہوں نے انڈیا کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف بھی خبردار کیا اور کسی بھی جارحانہ اقدام کا مضبوطی سے جواب دینے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

---------------------------

سینیٹ کی متفقہ قرارداد میں حملے کی مذمت

پہلگام حملے کے بعد انڈیا کی طرف سے اعلان کردہ اقدامات کے خلاف پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) نے جمعے کی دوپہر متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں کہا گیا کہ ’پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ پہلگام حملے کو پاکستان کے ساتھ جوڑنے کی کوشش قابل مذمت ہے۔‘

قرارداد میں انڈیا کی جانب سے پاکستان پر لگائے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کسی نے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔‘

پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر انڈیا پیچھے نہ ہٹا تو پاکستان دیگر دو طرفہ معاہدوں کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے پر غور کرے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پہلگام واقعے میں سیاحوں کی موت پر تشویش ہے تاہم اس واقعے پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا افسوس ناک ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا: ’انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ یہ معاہدے پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی لائف لائن ہے۔

’کسی نے بھی پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھا تو وہ جان لے کہ ہم پوری طرح تیار ہیں۔ بہتر ہو گا کہ پاکستان کے خلاف مہم جوئی کی غلطی نہ دہرائی جائے۔ انڈیا کی طرف سے کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔‘

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ’انڈیا کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سارک تنظیم غیر فعال ہو گئی ہے۔‘

---------------------------

انڈین اقدامات کا کوئی جواز نہیں: صدر آصف علی زرداری 

پاکستان کے صدر آصف زرداری نے جمعے کو کہا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد انڈیا کے ’غیر منطقی اقدامات‘ کا کوئی جواز نہیں ہے۔

وزارت داخلہ کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے صدر آصف زرداری سے ملاقات کر کے انہیں پہلگام حملے کے کے بعد انڈیا کے ’غیر ذمہ دارانہ‘ اقدامات کے تناظر میں  تفصیلی بریفنگ دی۔

وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق محسن نقوی نے صدر زرداری کو قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کے بارے  میں بریف کیا اور ’انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے جوابی اقدامات سے صدر آصف زرداری کو آگاہ کیا۔‘

بیان کے مطابق ’صدر آصف علی زرداری نے قومی سلامتی کمیٹی کے بروقت۔ فوری اور دور اندیش قومی اقدامات اور فیصلوں کو سراہا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر زرداری نے کہا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی کے تمام فیصلے قوم کے دل کی آواز ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستانی قوم کی امنگوں کی ترجمانی کی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پوری قوم سلامتی کمیٹی کے فیصلوں اور اقدامات کے ساتھ کھڑی ہے۔ ’دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔ پاکستان کا دفاع الْحَمْدُ لِلَّهِ ناقابل تسخیر ہے۔‘

پہلگام واقعے کے بعد جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کے تعلقات برسوں میں نچلی ترین سطح پر آ گئے ہیں اور انڈیا نے پاکستان پر ’سرحد پار دہشت گردی‘ کی حمایت کرنے کا الزام لگایا۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے جمعرات کو نیویارک میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہم دونوں حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ حالات اور جو پیش رفت ہم نے دیکھی ہے وہ مزید خراب نہ ہوں۔ 

’ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی بھی مسئلہ بامعنی باہمی رضا مندی کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے اور ہونا چاہیے۔‘

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے  پہلگام کے مشہور سیاحتی مقام پر 26 شہریوں کی اموات کے بعد جمعرات کو اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ ’میں پوری دنیا سے کہتا ہوں: انڈیا ہر دہشت گرد اور ان کی پشت پناہی کرنے والے کی شناخت کرے گا، ان کا سراغ لگائے گا اور سزا دے گا۔ ہم ان کا تعاقب کرہ ارض کے آخری کنارے تک کریں گے۔‘

کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے، اسلام آباد نے پہلگام حملے سے پاکستان کو جوڑنے کی کوششوں کو ’غیر سنجیدہ‘ قرار دیا اور کسی بھی انڈین کارروائی کا جواب دینے کا عزم کیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے اعلیٰ فوجی سربراہوں کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کی خودمختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کا مقابلہ تمام شعبوں میں مضبوط باہمی اقدامات کے ساتھ کیا جائے گا۔‘

پہلگام میں حملے کے ایک دن بعد، نئی دہلی نے پانی کی تقسیم کا معاہدہ معطل کر دیا، پاکستان کے ساتھ اہم زمینی سرحدی گزر گاہ کو بند کرنے کا اعلان کیا، سفارتی تعلقات کو گھٹا دیا اور پاکستانیوں کے ویزے واپس لے لیے۔

اس کے جواب میں، اسلام آباد نے جمعرات کو انڈین سفارت کاروں اور فوجی مشیروں کو بے دخل کرنے، سکھ یاتریوں کے علاوہ انڈین شہریوں کے ویزے منسوخ کرنے کا حکم دیا اور اپنی طرف سے مرکزی سرحد کو بند کر دیا۔

پاکستان نے خبردار کیا کہ انڈیا کی طرف سے دریائے سندھ کے پانی کی سپلائی روکنے کی کوئی بھی کوشش ’جنگ کا عمل‘ ہو گی۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست