انڈیا پاکستان کشیدگی، تیزی سے بدلتے حالات کو بغور دیکھ رہے ہیں: امریکہ

امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے جمعے کو صحافیوں کو بریفنگ میں کہا کہ ’یہ ایک خوف ناک صورت حال تھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس وقت اس پر میرے تبصرے کی حد یہی ہو گی۔ 

امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد خوف ناک صورت حال تھی اور حالات تیزی سے بدل رہیں جن کو امریکہ بغور دیکھ رہا ہے۔

سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جمعے کو امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے صحافیوں کو بریفنگ میں کہا کہ ’یہ ایک خوف ناک صورت حال تھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس وقت اس پر میرے تبصرے کی حد یہیں تک ہو گی۔ 

’جو میں آپ کو بتا سکی ہوں وہ یہ ہے کہ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، صورت حال تیزی سے بدل رہی ہے اور ہم اسے بہت غور سے دیکھ رہے ہیں اور ہم اس وقت کشمیر یا جموں کی حیثیت پر کوئی مؤقف اختیار نہیں کر رہے، اس لیے آج میں اسی حد تک بات کر سکتی ہوں۔‘

ترجمان نے مزید کہا کہ ’جیسا کہ صدر ٹرمپ اور سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ امریکہ انڈیا کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر قسم کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ 

’ہم مرنے والوں کے لیے دعاگو ہیں۔ زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہیں اور اس سنگین کارروائی کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

اقوام متحدہ

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کے واقعے کے تناظر میں اقوام متحدہ نے انڈیا اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ ’زیادہ سے زیادہ تحمل‘ کا مظاہرہ کریں۔

پہلگام واقعے کے بعد جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کے تعلقات برسوں میں نچلی ترین سطح پر آ گئے ہیں اور انڈیا نے پاکستان پر ’سرحد پار دہشت گردی‘ کی حمایت کرنے کا الزام لگایا۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے جمعرات کو نیویارک میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہم دونوں حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ حالات اور جو پیش رفت ہم نے دیکھی ہے وہ مزید خراب نہ ہوں۔ 

’ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی بھی مسئلہ بامعنی باہمی رضا مندی کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے اور ہونا چاہیے۔‘

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو پہلگام کے مشہور سیاحتی مقام پر 26 شہریوں کی اموات کے ذمہ داروں کو تلاش کرنے کا عزم کیا، جب انڈین پولیس نے تین حملہ آوروں میں سے دو کی شناخت پاکستانی کے طور پر کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نریندر مودی نے ہمالیائی علاقے میں اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ ’میں پوری دنیا سے کہتا ہوں: انڈیا ہر دہشت گرد اور ان کی پشت پناہی کرنے والے کی شناخت کرے گا، ان کا سراغ لگائے گا اور سزا دے گا۔ ہم ان کا تعاقب کرہ ارض کے آخری کنارے تک کریں گے۔‘

کسی بھی طرح ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے، اسلام آباد نے پہلگام حملے سے پاکستان کو جوڑنے کی کوششوں کو ’غیر سنجیدہ‘ قرار دیا اور کسی بھی انڈین کارروائی کا جواب دینے کا عزم کیا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے اعلیٰ فوجی سربراہوں کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کی خودمختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کا مقابلہ تمام شعبوں میں مضبوط باہمی اقدامات کے ساتھ کیا جائے گا۔‘

پہلگام میں حملے کے ایک دن بعد، نئی دہلی نے پانی کی تقسیم کا معاہدہ معطل کر دیا، پاکستان کے ساتھ اہم زمینی سرحدی گزر گاہ کو بند کرنے کا اعلان کیا، سفارتی تعلقات کو گھٹا دیا اور پاکستانیوں کے ویزے واپس لے لیے۔

اس کے جواب میں، اسلام آباد نے جمعرات کو انڈین سفارت کاروں اور فوجی مشیروں کو بے دخل کرنے، سکھ یاتریوں کے علاوہ انڈین شہریوں کے ویزے منسوخ کرنے کا حکم دیا اور اپنی طرف سے مرکزی سرحد کو بند کر دیا۔

پاکستان نے خبردار کیا کہ انڈیا کی طرف سے دریائے سندھ کے پانی کی سپلائی روکنے کی کوئی بھی کوشش ’جنگ کا عمل‘ ہو گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا