ایران امریکہ جوہری معاملات پر مذاکرات کا اگلا دور آج ہو گا

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی تہران کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی نمائندے سٹیو وٹکوف کریں گے۔

مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وٹ کوف 20 فروری 2025 کو فلوریڈا کے میامی بیچ میں ایف آئی آئی کی سمٹ کے دوران, جب کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی 18 اپریل 2025 کو ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ ملاقات میں شریک (اے ایف پی)

امریکہ اور ایران آج کو عمان میں جوہری معاملات پر تکنیکی اور اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا نیا دور شروع کرنے والے ہیں۔ اس سے قبل ہونے والی ملاقاتوں میں دونوں فریقوں نے اس ضمن میں پیش رفت کی اطلاع دی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی تہران کے وفد کی قیادت کر رہے ہیں جو جمعے کو ہی مسقط پہنچ چکے ہیں۔ امریکی وفد کی سربراہی مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی امریکی نمائندے سٹیو وٹکوف کریں گے۔

عباس عراقچی نے رواں ہفتے مذاکراتی عمل کے بارے میں ’محتاط امید پسندی‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر امریکہ کا واحد مطالبہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہونے کا ہے تو یہ پورا ہو سکتا ہے۔‘ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر واشنگٹن نے ’غیر عملی یا غیر منطقی مطالبات‘ کیے تو مذاکرات میں مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو ٹائم میگزین میں شائع ایک انٹرویو میں دوبارہ خبردار کیا کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو فوجی کارروائی کا راستہ موجود ہے۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے معاہدے کے حوالے سے امید ظاہر کی اور کہا کہ ’میں بم گرانے کی بجائے معاہدے کو زیادہ ترجیح دوں گا۔‘

مذاکرات پہلے تکنیکی سطح پر ہوں گے جس کے بعد اعلیٰ سطح کے مذاکرات کا آغاز ہو گا۔

امریکی دفتر خارجہ کے سربراہ برائے پالیسی پلاننگ مائیکل اینٹن تکنیکی سطح کے امریکی وفد کی قیادت کریں گے، جب کہ ایران کی جانب سے نائب وزرائے خارجہ کاظم غریب آبادی اور مجید تخت روانچی وفد کی قیادت کریں گے۔ ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق مذاکرات کے گذشتہ دو ادوار مسقط اور روم میں منعقد ہو چکے ہیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے جمعے کو بتایا کہ نئے مذاکرات بھی گذشتہ ادوار کی طرح عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسعیدی کی ثالثی میں ہوں گے۔

اسماعیل بقائی نے سوشل میڈٰیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ایران کا وفد اپنے ’جوہری توانائی کے استعمال کے قانونی حق کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے اور اس حوالے سے ایسے مناسب اقدامات کے لیے تیار ہے جن سے واضح ہو کہ ہمارا پروگرام مکمل طور پر پُرامن ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’پابندیوں کا جلد خاتمہ بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔‘

یہ مذاکرات امریکہ اور ایران کے درمیان اعلیٰ ترین سطح کا رابطہ ہیں، جو 2015 میں طے پانے والے تاریخی جوہری معاہدے سے صدر ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران علیحدگی کے بعد پہلی مرتبہ ہو رہے ہیں۔ واضح رہے کہ مذکورہ معاہدے کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے بدلے میں پابندیوں میں نرمی حاصل کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روئٹرز کے مطابق ہفتے کو امریکہ کے ساتھ دوبارہ شروع ہونے والے جوہری مذاکرات کے حوالے سے ایران کے نزدیک یورینیم افزودگی کے مقابلے میں میزائل پروگرام زیادہ بڑا مسئلہ ہے۔ یہ بات مذاکرات سے واقفیت رکھنے والے ایک ایرانی عہدیدار نےجمعے کو بتائی۔

گذشتہ ہفتے ایرانی مذاکرات کار روم سے اس تاثر کے ساتھ واپس لوٹے ہیں کہ امریکہ نے تہران کا یہ مؤقف تسلیم کر لیا کہ وہ اپنا یورینیم افزودگی کا پروگرام مکمل طور پر ختم کرے گا نہ ہی پہلے سے افزودہ یورینیم کے تمام ذخیرے سے دستبردار ہوگا، تاہم ایرانی میزائل پروگرام اب بھی مذاکرات میں ایک بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ یہ بات مذکورہ ایرانی عہدیدار نے بتائی۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس ہفتے کہا ہے کہ کسی بھی معاہدے کے تحت ایران کو یورینیم کی افزودگی مکمل طور پر بند کرنا ہوگی اور اپنے واحد فعال ایٹمی بجلی گھر، بوشہر، کے لیے درکار افزودہ یورینیم درآمد کرنی ہوگی۔

ایرانی عہدے دار نے اس بیان کو ’ایک نیا میڈیا مؤقف‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی باتیں مذاکرات کو آگے بڑھانے میں مددگار نہیں ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ’عمومی مذاکرات اور باہمی مفاہمت میں صرف میزائل کا معاملہ ہی اختلاف کی واحد باقی رہ جانے والی بات ہے۔‘

اس ایرانی عہدے دار نے ایران کا دیرینہ مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ میزائل پروگرام کے حوالے سے وہ 2015 کے گذشتہ معاہدے میں طے شدہ رعایتوں سے آگے کوئی نئی رعایت دینے کو تیار نہیں۔ ان کے مطابق ایران کی دفاعی صلاحیتیں ’کسی صورت مذاکرات کے لیے زیر بحث نہیں آ سکتیں۔‘

امریکی محکمہ خارجہ نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، جب کہ وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا