بھارتی سرحد کے ساتھ واقع چُوڑیو گاؤں، سندھ کے صحرائے تھر کے آخری شہر نگر پارکر سے تقریباً 40 کلومیٹر مشرق کی جانب واقع ہے۔
گاؤں میں موجود ایک پہاڑی کے اوپر بڑی چٹان کے نیچے بنی ایک غار نما جگہ میں ہندو دھرم کی دیوی ’دُرگا ماتا‘ کا تاریخی مندر واقع ہے۔ دُرگا ماتا کو ’شیراں والی ماتا‘ بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ ہندو دھرم میں ایک تصور ہے کہ ہر دیوی اور دیوتا کسی نہ کسی جانور پر سواری کرتے ہیں اور دُرگا ماتا شیر کی سواری کرتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی ہندوؤں کے لیے بلوچستان کے علاقے کُنڈ ملیر میں ہنگول ندی کے کنارے موجود ہنگلاج ماتا، جنھیں مقامی لوگ نانی کہتے ہیں، کے بعد چُوڑیو مندر مقدس ترین سمجھا جاتا ہے۔
ضلع تھرپارکر پر مشتمل صحرائے تھر، سندھ میں ہندو اکثریت والا ضلع سمجھا جاتا ہے اور اس ضلع میں واقع شہروں مٹھی اور اسلام کوٹ کے ساہوکار ہندوؤں کے چندے سے اس مندر پر پورا سال 24 گھنٹے لنگر بانٹا جاتا ہے۔
چُوڑیو گاؤں میں چند مسلمان خاندانوں کے علاوہ اکثریت ہندو کولہیوں کی ہے جو انتہائی کسمپرسی میں زندگی گزارتے ہیں۔ اس مندر کے شیوا دھاریوں (خدمت کاروں) میں اکثریت کولہی برادری ہے۔
چُوڑیو کے دُرگا ماتا مندر کے پُجاری کمل کمار کے مطابق مندر میں سالانہ پانچ لاکھ سے زائد زائرین آتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ اپنے گھروالوں کے ساتھ یہاں رات بھی بسر کرتے ہیں۔
اس دُور دراز گاؤں کے اس مندر میں پینے کا پانی بھی دور سے لایا جاتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل تک یہاں زیارت کے لیے آنے والے زائرین کے لیے رہائش کی سہولیات نہیں تھیں، مگر حال ہی میں دو بڑے ہال تعمیر کیے گیے ہیں تاکہ زائرین یہاں رات رک سکیں۔
کُمل کمار کے مطابق: ’سب سے بڑا مسئلہ سڑک کا ہے۔ نگرپارکر سے چالیس کلومیٹر تک سڑک نہ ہونے کے باعث زائرین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوگ نگرپارکر تک اپنی کاروں میں آتے ہیں اور پھر وہاں سے کرائے پر جیپ لیتے ہیں، لیکن یہ سفر بھی مشکل ہے کیونکہ راستہ کچا ہے، جو کئی مقامات پر ڈیم کے اندر سے ہوکر گزرتا ہے اور بارشوں کے دنوں میں یہ کچا راستہ بند بھی ہوجاتا ہے۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ نگرپارکر سے چُوڑیو تک سڑک تعمیر کی جائے تاکہ مندر پر آنے والے زائرین آسانی سے سفر کرسکیں۔