برطانوی ٹی وی کی معروف شخصیت نادیہ حسین نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں بچپن میں جنسی بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کھانا پکانے کا پروگرام ’دی گریٹ بریٹن بیک آف‘ جتنے والی بنگلہ دیشی نژاد نادیہ حسین کا کہنا ہے کہ انہیں بنگلہ دیش میں ان کے اپنے ہی رشتہ دار نے اس وقت جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جب ان کی عمر محض پانچ سال تھی۔
’یو‘ میگزین کے ساتھ ایک انٹرویو میں نادیہ نے بتایا کہ اس تکلیف دہ واقعے سے وہ پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آڈر (پی ٹی ایس ڈی)، گھبراہٹ کے دوروں اور خود کشی جیسے خیالات کا شکار ہو گئی تھیں۔
’بلاشبہ اس واقعے سے میں شدید دباؤ اور دہشت میں مبتلا ہو گئی تھی۔ یہ مجھے بتا دینا چاہیے تھا کیوں کہ یہ وہ تلخ یادیں ہیں جو تمام عمر میرے ساتھ جڑی رہی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
34 سالہ ٹی وی میزبان اپنی سوانح عمری ’فائنڈنگ مائی وائس‘ میں اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے بارے میں تفصیلات بتاتی ہیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کو ٹھیک طرح اس وقت سمجھ پائیں جب ان کے سکول میں سیکس ایجوکیشن کی کلاس ہوئی اور اس بارے میں بتایا گیا۔ جب انہیں اندازہ ہوا کہ ان کے ساتھ ہوا کیا ہے، تو انہیں وہیں کے وہیں الٹی آ گئی۔
’میں نے حال ہی میں اپنی بہنوں کو اس بارے میں بتایا ہے اور جب میں بڑی ہو رہی تھی اس وقت سکول میں اپنی ایک قریبی دوست سے بھی اس بارے میں بات کی تھی جس کے بعد مجھ پر انکشاف ہوا کہ ان کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہوا تھا۔‘
’اس بارے میں بات کرنا اہم ہے۔ یہ عدم تحفظ کا احساس دلاتا ہے لیکن یہ سب کچھ ہماری سوچ سے بھی زیادہ ہو رہا ہے، اس لیے اگر ہم سمجھیں کہ ایسی بات نہ کرنے سے محفوظ رہا جا سکتا ہے، تو یہ ہماری غلط فہمی ہو گی۔‘
’اگر ایسا میرے بچوں کے ساتھ ہوا تو میں یہ سوچ بھی نہیں سکتی کہ میں کیا کروں گی۔۔۔ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے شوہر عبدل ان کے سکارف کا رنگ دیکھ کر ان کی ذہنی کیفیت کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔
نادیہ نے کہا کہ عبدل انہیں ’موڈ سکارف‘ کہتے ہیں۔
’اگر میں سیاہ سکارف پہنتی ہوں تو وہ سمجھ جاتے ہیں کہ شاید میرا دن بہت اچھا نہیں گزرا۔ لیکن اگر میں رنگین سکارف پہن لوں تو وہ مجھ سے پوچھتے ہیں، اوہ کیا آج آپ ٹھیک ہیں؟‘
نادیہ نے اس سے قبل انکشاف کیا تھا کہ انہیں 11 برس کی عمر میں پہلا گھبراہٹ کا دورہ اس وقت پڑا تھا جب سکول کے لڑاکا طلبہ نے ان کا سر ٹائلٹ میں گھسا دیا تھا۔
’لوز ویمن‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ وہ باتھ روم کا دروازہ کھولنے کی آواز سے بھی خوفزدہ ہو جاتی ہیں اور وہ جب بھی ٹائلٹ جاتی ہیں تو وہ خوفناک منظر ان کی آنکھوں کے سامنے گھوم جاتا ہے۔
’اگرچہ میں 34 برس کی ہوں لیکن اس کے باوجود میں جب بھی میں ٹائلٹ جاتی ہوں تو اس ڈراؤنے تصویر کو اپنے دماغ سے نہیں نکال پاتی۔‘
’یہ خوف ہمیشہ میرے دماغ پر سوار رہتا ہے۔ میں کئی سالوں سے اس سے جان چھڑانے کی کوشش کر رہی ہوں لیکن میں ایسا نہیں کر پاتی۔ یہ وہ وقت تھا جب مجھ پر پہلی بار گھبراہٹ کا دورہ پڑا تھا- جب میرا سر ٹائلٹ میں گھسا دیا گیا تھا۔‘
© The Independent