پاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر شکراللہ عاطف مشعال کی جانب سے پشاور کی مارکیٹ میں افغانستان کا پرچم لہرانے پر سوشل میڈیا پر واویلا مچ گیا اور لوگوں نے افغانستان کے سفیر کو ملک بدر کرنے کی مہم شروع کر دی۔ دوسری جانب عاطف مشعال کا موقف ہے کہ پشاور کی افغان مارکیٹ میں یہ جائیداد ان کی ملکیت ہے اور اس کا دفاع ان کا حق ہے۔
اس زمین کے تنازع پر سماعت کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ نے مقدمے کا فیصلہ پشاور کے رہائشی شوکت کشمیری نامی شخص کے حق میں دیا تھا، جس کے بعد افغان مارکیٹ سے افغانستان کا پرچم اتار کر مارکیٹ میں موجود دکانوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔
تاہم عدالتی فیصلے کے بعد افغان سفیر شکراللہ عاطف مشعال موقع پر پہنچے اور عدالت کے حکم کے برعکس افغان مارکیٹ میں افغانستان کا جھنڈا لہرا دیا۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر تبصروں کا طوفان آگیا اور صارفین نے سوالات اٹھائے کہ ’کیا پاکستان بھی افغانستان میں اپنا پرچم لہرا سکتا ہے؟ اور یہ کہ افغانستان پشاور کی زمین کو اپنی پراپرٹی کیوں سمجھ رہا ہے؟‘
انڈپینڈنٹ اردو نے معاملے کی تحقیقات کے لیے جب افغان سفارت خانے سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ ’پشاور کی افغان مارکیٹ میں جلیل کبابی نامی جگہ افغانستان حکومت کی جاگیر ہے۔ اسی طرح پشاور کے قصہ خوانی بازار میں بھی ایک عمارت افغانستان حکومت کی پراپرٹی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افغان سفیر شکراللہ عاطف مشعال نے اس معاملے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’افغان مارکیٹ، افغان حکومت کی جائیداد ہے اور برسوں سے افغانستان حکومت اس کے مالی معاملات دیکھ رہی ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’ہمارے کچھ دفاتر اور وصولیات اسی مارکیٹ کے اندر ہوتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’شوکت کشمیری نے اس جگہ پر ملکیت کا دعویٰ کیا ہے لیکن کوئی شخص کیسے کسی دوسری حکومت کی قانونی جائیداد پر قبضہ کر سکتا ہے؟‘
شکراللہ عاطف مشعال مزید کہا کہ ’ہم پاکستانی اداروں کے قانون کا احترام کرتے ہیں، لیکن ایسی جائیدادوں کے معاملات پر ہمارے تحفظات ہیں۔ پاکستانی حکومت اس معاملے پر احتیاط سے کام لے کیونکہ یہ دو ملکوں کا مسئلہ ہے۔ یہ جائیداد ایسے ہی ہے جیسے کسی ملک کا سفارت خانہ یا قونصلیٹ ہوتا ہے۔‘
رابطہ کرنے پر افغان سفارت خانے کے پولیٹیکل سیکرٹری رحیم اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’عدالتی حکم پر افغانستان کا جھنڈا ہٹانا غیر قانونی ہے کیونکہ وہ زمین افغانستان حکومت کی ملکیت ہے اور افغان حکومت اس معاملے پر سخت احتجاج کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے لیکن ابھی تک سپریم کورٹ نے سماعت کی تاریخ مقرر نہیں کی۔‘