ملک کی پہلی میڈیا یونیورسٹی کے قیام کا اعلان

نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز، اسلام آباد میں ’21 ویں صدی میں میڈیا بطور سافٹ پاور‘ کے عنوان سے منعقدہ قومی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کی تصویری جھلکیاں

9

وزیر اعظم کی اطلاعات و نشریات کے لیے خصوصی معاون ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا نمل کے سٹاف کے ساتھ گروپ فوٹو(تصاویر۔ نمل)

وزیراعظم عمران خان کی اطلاعات و نشریات کے لیے خصوصی معاون ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اعلان کیا ہے کہ میڈیا کی بہتری کے لیے حکومت نے اسلام آباد میں ملک کی پہلی میڈیا یونیورسٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔

اس بات کا اعلان انہوں نے جمعرات کو نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل) کے ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے منعقدہ دو روزہ قومی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کرلیا ہے۔ ’ہمارا مذہب، ثقافت، تہذیب اور تمدن ہماری طاقت ہیں۔ ہمیں اپنی سماجی، ثقافتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے میڈیا سافٹ پاور کو بطور طاقت استعمال کرنا ہے۔‘

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ نوجوان ملک کا روشن مستقبل اور قیمتی اثاثہ ہیں۔ ’نمل یونیورسٹی جیسے تعلیمی ادارے نوجوان نسل کی صلاحیتوں کو نکھارنے، یوتھ کو ففتھ جنریشن وار اور قومی مفادات کو لاحق چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار کرنے اور نوجوانوں کی استعداد کار کو بڑھانے میں اہم کر دار ادا کر رہے ہیں۔‘

تاہم بعض مبصرین کے مطابق حکومت کی جانب سے میڈیا یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کوئی پہلی مرتبہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی ماضی میں اس کے قیام کی کوششیں کی گئیں لیکن وہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں۔ 

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک جانب تو تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد اشتہارات میں کمی لا کر میڈیا میں بحران پیدا کیا، جس سے ہزاروں صحافیوں اور دیگر عملے کو اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑا تو دوسری جانب اس مجوزہ یونیورسٹی کے قیام سے جو ہزاروں نوجوان ہر سال فارغ التحصیل ہوں گے ان کو کہاں کھپایا جائے گا؟ 

ان سے قبل سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی اس قسم کی درس گاہ بنانے کا اعلان کیا تھا تاکہ فنون لطیفہ، ثقافت اور زبان کی ترویج ہوسکے۔ لیکن بات اب تک محض اعلانات تک ہی محدود دکھائی دیتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں بدلے ہوئے پاکستان میں کوئی مقدس گائے نہیں ہے، قانون بالادست اور افراد اداروں کے تابع ہیں اور بدعنوانی اور قومی سلامتی کو داغدار کرنے یا ملک کے امیج کو خراب کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس ہے۔ سیاست اور حکومت بعد میں ہے، پاکستان پہلے اور اولین ترجیح ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سابق اداروں میں جان بوجھ کر قوانین کو اداروں کے افراد کے تابع رکھا گیا، اداروں کو یرغمال بنا کر انہیں کمزور کرکے گھر کی لونڈی بنایا گیا، کسی بھی مہذب جمہوری ملک میں ایسی مثال نہیں ملتی۔‘

نمل یونیورسٹی کے ریکٹر میجر جنرل (ر) محمد جعفر، شعبہ سوشل سائنسز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی، بحریہ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالسراج، نمل کے شعہ ماس کمیونیکشن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر خالد سلطان کے علاوہ مختلف یونیورسٹیوں کے ماہرین اور مختلف شعبہ جات میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد اس موقع پر موجود تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس