لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت منظور کر لی ہے، تاہم ان کی رہائی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد ہی ممکن ہو سکے گی۔
جمعے کو لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس باقر نجفی کی سربراہی دو رکنی بینچ نے طبی بنیادوں پر نواز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک کروڑ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
تاہم مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
اس موقع عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کی حالت تشویش ناک ہے اور ان کے مرض کی صحیح تشخیص نہیں ہو سکی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب کی جانب سے نواز شریف کی صمانت کی مخالفت نہیں کی گئی۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے لاہور میں ہی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران کا پیغام سنایا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت نواز شریف کے حوالے سے ہر فیصلہ قبول کرے گی۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعے ہی کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی صمانت کی درخواست منگل تک ملتوی کرتے ہوئے تفصیلی میڈیکل رپورٹ 29 اکتوبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس عامر فاروق اور محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت کے لیے دائر درخواست کی سماعت کی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نواز شریف کی سزا معطلی سے متعلق درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کر دیتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے گذشتہ سال دسمبر میں سات سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، جس کے خلاف نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔
سروسز ہسپتال لاہور، جہاں اس وقت نواز شریف زیر علاج ہیں، کی میڈیکل ٹیم نے جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کے سامنے سابق وزیراعظم کی میڈیکل رپورٹ پیش کی۔
میڈیکل ٹیم میں ڈاکٹر محمد عارف، ڈاکٹر سلیم اور ڈاکٹر محمد اشرف شامل تھے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نے یہ بھی کہا ہے کہ مریم نواز اپنے والد کے ساتھ ہی رہیں۔
صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے نواز شریف کی صحت کے بارے میں بتایا ہے کہ ان کی جسم میں پلیٹ لیٹس بن تو رہے ہیں لیکن خود ہی ختم ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے مشکل ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف کے جسم میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 22 ہزار ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سروسز ہسپتال کی میڈیکل ٹیم کے رکن ڈاکٹر سلیم نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیراعظم کو فی الحال ہسپتال میں ہی رکھا جائے گا اور انہیں سفر کی اجازت بھی نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہو رہی ہے اور اس وجہ سے جسم میں اندرونی بلیڈنگ بھی ہو سکتی ہے، جو خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر سلیم نے عدالت کو مزید بتایا کہ سابق وزیراعظم کو ہسپتال میں صحت کی بہترین سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال کیا کہ پلیٹ لیٹس کم ہونے کی صورت میں کیا کوئی رسک فیکٹر موجود ہے؟ جس پر ڈاکٹر سلیم نے کہا کہ ’اگر مناسب علاج نہ ہوا تو خطرہ موجود ہے۔‘
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ ’نواز شریف کے خون میں پلیٹ لیٹس بن تو رہے ہیں، لیکن ختم بھی ہو رہے ہیں اور یہ بات تشویش ناک ہے۔‘
انہوں نے وضاحت کی کہ ابھی تک پلیٹ لیٹس کے ختم ہونے کی وجہ کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ پیر کو علاج کے پانچ دن مکمل ہو جائیں گے جس کے بعد حتمی رپورٹ پیش کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نواز شریف کا کھانا متنازع کیسے بنا؟
جسٹس محسن اختر نے اس موقع پر کہا کہ ’مریض کے علاج سے متعلق مطمئن ہونا بہت لازمی ہے۔‘
انہوں نے میڈیکل بورڈ سے سوال کیا کہ کیا ہسپتال میں صفائی کا خاطر خواہ انتظام اور علاج کی مناسب سہولیات موجود ہیں؟ ’مجھے ایک دن اپنے بیٹے کو سروسز ہسپتال لے جانا پڑا تو حالات بہت بہتر نہیں تھے۔‘
جس پر ڈاکٹر سلیم نے عدالت کو بتایا کہ اب صورت حال پہلے سے بہت بہتر ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سابق وزیراعظم کی میڈیکل رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں بھی پیش کر دی گئی ہے۔
جسٹس عامر فاروقی نے کہا کہ نواز شریف کو دل کا عارضہ اور گردوں کی بھی تکلیف ہے۔ یہ ان کا حق ہے کہ وہ اندرون یا بیرون ملک جہاں چاہیں اپنا علاج کروائیں۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ان کے موکل بہت سی دوسری جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹوتھ برش کرنے سے بھی بلیڈنگ ہو سکتی ہے اور پلیٹ لیٹس کم ہونے کی صورت میں یہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
خواجہ حارث نے مزید کہا کہ نواز شریف کی حالت سے متعلق ان کے معالج ڈاکٹر عدنان سے بھی پوچھا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیے: نواز شریف اپنی نہیں اپنی بیٹی کی جنگ لڑ رہے ہیں
سماعت کے دوران نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے کہا کہ اسی نوعیت کی ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں بھی زیرِ سماعت ہے۔
اس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں الگ کیس میں ضمانت کی درخواست دائر کی گئی ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ’اس معاملے میں، میں اور آپ نہیں بلکہ ڈاکٹرز بہترین ججز ہیں۔‘جس پر سروسز ہسپتال کی میڈیکل ٹیم نے کہا کہ پیر کو علاج کے پانچ روز کا سائیکل مکمل ہو جائے گا، جس کے بعد وہ بہتر انداز میں رپورٹ دینے کی پوزیشن میں ہوں گے۔