اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام ف سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی سے متعلق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے حکم نامے کو معطل کرتے ہوئے 14 روز میں جواب طلب کرلیا۔
نادرا نے 26 اکتوبر کو حافظ حمد اللہ کی پاکستانی شہریت منسوخ کر دی تھی جبکہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ٹی وی چینلز کو ہدایت کی تھی کہ حافظ حمد اللہ کو ٹی وی ٹاک شوز میں نہ بلایا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس اطہر من اللہ نے حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کے خلاف دائر درخواست پر منگل کی صبح سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے عدالت میں موجود نادرا کے نمائندے سے حافظ حمد اللہ کے شناختی کارڈ کی منسوخی کی وجہ دریافت کی۔
نادرا کے نمائندے نے موقف اختیار کیا کہ دسمبر 2018 میں پہلی بار حافظ حمد اللہ صاحب کو خط لکھ کر ان کا شناختی کارڈ بلاک کیا گیا تھا اور ضلعی سطح کی کمیٹی کو اس سے آگاہ کیا گیا تھا۔
نادرا نمائندے کے مطابق حافظ حمد اللہ اس کمیٹی میں پیش ہوئے، جہاں کمیٹی نے ان سے دستاویزات طلب کیں، تاہم جو دستاویزات حافظ حمد اللہ نے پیش کیں وہ بوگس نکلیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سماعت کے دوران حافظ حمد اللہ کے وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل سینیٹر رہے ہیں، انہوں نے چھ بار الیکشن لڑا ہے جبکہ وہ رکن صوبائی اسمبلی بھی رہے ہیں۔
وکیل کے مطابق حافظ حمداللہ کا پورا خاندان پاکستانی پاسپورٹ رکھتا ہے اور ان کا ایک بیٹا فوج میں بھی ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی اپنا خون اس ملک کے لیے قربان کرسکتا ہے تو وہ کیسے محب وطن شہری نہیں؟
دلائل سننے کے بعد عدالت عالیہ نے حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخ کیے جانے سے متعلق نادرا کے حکم نامے کو معطل کرتے ہوئے سماعت 14 روز کے لیے ملتوی کردی اور نادرا کو اس دوران جواب داخل کروانے کی ہدایت کی۔
حافظ احمد اللہ کون ہیں؟
حافظ حمد اللہ 1968 میں افغان سرحد کے قریب بلوچستان کے قصبے چمن میں پیدا ہوئے جہاں سے انہوں نے ایک مدرسے سے حفظِ قرآن اور ابتدائی تعلیم حاصل کی۔
میٹرک کرنے کے بعد 1986 میں انہوں نے بلوچستان کے کئی سکولوں میں بطور استاد خدمات انجام دیں لیکن بعد میں انہوں نے یہ سرکاری نوکری چھوڑ دی۔ اس دوران انہوں نے تعلیم حاصل کرنے کا سلسلہ ختم نہیں کیا اور2011 میں یونیورسٹی آف بلوچستان سے بطور پرائیویٹ امیدوار پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
حافظ حمد اللہ زمانہ طالب علمی میں ہی جمعیت علمائے اسلام سے منسلک ہو گئے تھے۔ 2002 کے الیکشن میں وہ مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے ٹکٹ پر اپنے آبائی شہر سے بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور ان انتخابات کے بعد بننے والی حکومت میں انہیں صحت کی وزارت کا قلمدان سونپا گیا۔
2008 کے عام انتخابات میں شکست کے بعد 2012 میں وہ جمعیت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔