اس مشینی دور میں بھی لوئر دیر میں ہاتھوں سے بنائے جانے والے چمڑے کے جوتے اپنی مثال آپ ہے۔
لوئر دیر کے افضل نامی شخص پچھلے 50 سال سے ہینڈ میڈ شوز بنا رہے ہیں جنہیں پاکستان سمیت دیگر ممالک سے بھی آڈر آتے ہیں۔ جس کے لیے ڈیمانڈ پر جوتے تیار کیے جاتے ہیں۔ چمڑے کے جوتوں کی ایک جوڑی سات دن سے لے کر 15 دن میں بن جاتی ہے۔
25 سالہ ارشد خان کے مطابق جو کہ خود کاریگر ہیں اور جوتوں کے ایک سٹور کے منیجر بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ چمڑے کے جوتے موسم سرما میں گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈے رہتے ہیں۔ جس کا انسانی جلد پر منفی اثر نہیں پڑتا۔ اس لیے لوگ اسے زیادہ پسند کرتے ہیں۔ ہاتھوں سے بنائِ جانے والے جوتے کی ڈیمانڈ لوئر دیر اور خاص کر باہر ملکوں میں رہنے والے پاکستانیوں میں بہت زیادہ ہے، وہاں سے اکثر لوگ واٹس ایپ کے ذریعے جوتوں کے نمبر، تصاویر اور ڈیزائن بھیجتے ہیں جس کو کاریگر ان کی ڈیمانڈ کے مطابق تیار کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سردیوں، شادیوں اور عید کی آمد کے سیزن میں ہینڈ میڈ جوتوں کی ڈیمانڈ عروج پر پہنچ جاتی ہے، عمدہ لباس کے ساتھ ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ اچھے اور عمدہ جوتے پہنیں، اس لیے لوئر دیر میں ہاتھوں سے بنے جوتے لوگوں میں بہت مقبول ہیں۔
جوتے بنانے والے کاریگر کا کہنا تھا کہ عید اور شادیوں کے سیزن کے موقع پر ہاتھوں سے بنے جوتوں کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوتا ہے، لوگ کپڑوں کے ساتھ میچنگ کے آرڈر پر جوتے بنواتے ہے۔
ہینڈ میڈ شو انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ارشد خان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ہینڈ میڈ شوز شعبے کی طرف دھیان دے تو یہ ملک کی معیشت میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
ایک خریدار محمد بادشاہ کہتے ہیں کہ ’میں پچھلے کئی سالوں سے ہینڈ میڈ شوز اپنے لیے آرڈر کر کے بنواتا ہوں اس کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ بہت پائیدار اور مضبوط ہوتے ہیں آسانی سے خراب نہیں ہوتے حالانکہ یہ جوتے انتہائی مہنگے ہوتے ہیں۔ جوتوں کے ایک جوڑے کی قیمت پانچ ہزار سے لے کر دس ہزار تک ہوتی ہے۔