پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی وادی نیلم کے بالائی علاقوں میں ہونے والی قبل از وقت برف باری سے سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ برف باری سے جہاں ایک جانب مکینوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، وہیں کئی لوگوں کے لیے یہ اطمینان کا باعث بھی ہے۔ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریبی علاقوں میں عام طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ برف باری کے بعد پاکستان اور بھارت کی فوجوں کے درمیان گولہ باری کا تبادلہ کچھ عرصے کے لیے رک جاتا ہے یا اس کی شدت میں کمی آ جاتی ہے۔
منگل اور بدھ کی درمیانی رات بالائی وادی نیلم کے علاقوں لوات، دواریاں، دودھنیال، شاردہ کیل اور وادی گریس میں ہونے والی موسم کی پہلی برف باری کے بعد کئی علاقوں میں معمولاتِ زندگی بری طرح متاثرہ ہوئے ہیں اور ذیلی وادیوں کو جانے والی رابطہ سڑکیں بند ہوگئی ہیں۔ بعض علاقوں میں بجلی اور ٹیلی فون کا نظام بھی معطل ہونے کی اطلاعات ہیں۔
شاردہ قصبے میں موجود ایک سرکاری عہدیدار سردار اکرم نے انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا کہ برف باری کے بعد سردی کی شدت کافی بڑھ گئی ہے اور آج صبح سے بہت کم لوگ گھروں سے باہر نکل رہے ہیں۔
قدرتی نظاروں کے لیے مشہور وادی نیلم میں عام طور پر برف باری دسمبر کے آخر میں شروع ہوتی ہے تاہم گذشہ چند سالوں سے نومبر کے اوائل میں ہونے والی برف باری کو ماہرین موسمیاتی تبدیلیوں کا مظہر قرار دیتے ہیں اور ان تبدیلیوں سے اس علاقے میں زرعی پیداوار متاثر ہونے کے علاوہ درجہ حرات میں بھی غیر متوقع تبدیلی ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ سیلاب کثرت سے آنے لگے ہیں۔
برف باری کے بعد اس علاقے میں سیاحوں کی آمد میں کمی آ جاتی ہے تاہم سیاحت کی صنعت سے وابستہ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ سیاحوں کی آمد کا تعلق برف باری سے زیادہ گولہ باری سے ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رواں سال ایل او سی پر مسلسل کشیدگی کے باعث سیاحوں کی آمد میں 40 فیصد سے زیادہ کی کمی ریکارڈ ہوئی ہے، البتہ اس صنعت سے وابستہ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر گولہ باری میں کمی آئی تو موسمِ سرما میں آنے والے سیاح ایک مرتبہ پھر اس علاقے کا رخ کرسکتے ہیں۔
سیاحت کے شعبے سے وابستہ ایک نوجوان اویس میر کے بقول اس مرتبہ سیاحوں کی تعداد بہت کم رہی ہے۔ ’کئی لوگ تو اتنا بھی نہیں کما سکے کہ گیسٹ ہاؤس کا کرایہ اور ملازمین کی تنخواہیں دے سکیں۔ اب برف باری ہوگئی ہے تو امید کی جا سکتی ہے کہ گولہ باری رک جائے اور سیاح ایک مرتبہ پھر آنے لگیں۔‘
وادی نیلم میں برف باری کا سلسلہ نومبر سے مارچ کے اوائل تک وقفے وقفے سے جاری رہتا ہے اور اس دوران بالائی وادی نیلم کے علاقوں کیل اور وادی گریس کا رابطہ دیگر علاقوں سے کئی ماہ تک منقطع رہتا ہے۔
وادی گریس سے تعلق رکھنے والے ایک سماجی کارکن خرم شاہد نے انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا: ’اس علاقے کے لوگ موسمِ سرما کے لیے کھانے پینے کی اشیا ذخیرہ کرلیتے ہیں اور سردیوں کے موسم میں گھر سے باہر کم ہی نکلتے ہیں۔ البتہ اس سال قبل از وقت برف باری کی وجہ سے کئی لوگ کھانے پینے کی اشیا اور ایندھن وغیرہ جمع نہیں کر سکے۔‘
صحت کی سہولیات کی کمی کی شکایات کو لے کر اس علاقے کے لوگ اکثر احتجاج کرتے رہتے ہیں۔