سوشلسٹ سیاست کرنے والے صدر ایو مورالیس نے 13 سال اقتدار میں رہنے کے بعد پیر کو استعفیٰ دے دیا۔
انہوں نے ٹی وی پر ایک بیان میں بتایا کہ وہ فوج کے دباؤ پرعہدہ چھوڑ رہے ہیں۔
بولیویا میں حالات اُس وقت خراب ہونا شروع ہوئے جب آرگنائزیشن آف امیریکن سٹیٹس نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ ملک میں 20 اکتوبر کو ہونے والے الیکشن میں دھاندلی ہوئی۔
آرگنائزیشن آف امیریکن سٹیٹس اقوام متحدہ کی طرح ایک سیاسی تنظیم ہے جو لاطینی امریکہ کے مسائل پر کام کرتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ شائع ہونے کے بعد ملک میں خون خرابہ شروع ہو گیا، جس پر فوجی سربراہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک کی سلامتی کے لیے صدر مورالیس کو استفعیٰ دے دینا چاہیے۔
بولیویا کی عوام سیاسی طور پر منقسم ہے اور صدر مخالف مظاہرین نے فوج کے ساتھ مل کر احتجاج کیا تو دوسری جانب صدر مورالیس کے حامیوں نے بھی ریلیاں نکالیں۔
خواتین بھی مظاہروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ احتجاج کرنے والی ایک خاتون نے کہا: ’اچھا ہے۔ ان کو چلے جانا چاہیے، انہیں کچھ نہیں آتا، ہم خوش ہیں کہ وہ چلے جائیں۔‘
چوتھی مرتبہ صدر بننے والے مورالیس انتہائی غریب گھرانے میں پیدا ہوئے اور ان کے آباو اجداد کافی بینز کے کسان تھے۔ ان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد بھی غریب طبقے سے تعلق رکھتی ہے۔
ورلڈ بینک کے مطابق صدر مورالیس کے دور میں بولیویا کی غربت 45 فیصد سے کم ہو کر 35 فیصد پر آ گئی تھی۔