پاکستان مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف حکومت کی جانب سے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کوعلاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت کی پیشکش مسترد کر دی ہے۔
مسلم لیگ ن کے نمائندے عطا اللہ تارڑ نے وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کے منگل کی رات ہونے والے اجلاس کو اپنی جماعت کے فیصلے سے آگاہ کیا کہ میاں نواز شریف ملک سے باہر جانے کے لیے کسی قسم کی ضمانت نہیں دیں گے۔
مسلم لیگ ن کے اس فیصلے کے بعد ذیلی کمیٹی میاں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکی۔
کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر برائے قانون فروغ نسیم نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا: ’ہم نے حتمی طور پر ابھی کوئی ذہن نہیں بنایا۔ مزید غور و خوض ہونا باقی ہے اور یہ سب ہم صبح کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے کوئی فیصلہ نہیں کرنا۔ کمیٹی کا کام صرف سفارشات تیار کرنا اور وفاقی کابینہ کو پیش کرنا ہے۔نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق آخری اور حتمی فیصلہ کابینہ نے کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ چاہے تو (بدھ کی) صبح دس بجے تک کمیٹی کو مزید گزارشات دے سکتی ہے، جنہیں حتمی رپورٹ میں شامل کر لیا جائے گا۔
فروغ نسیم نے یقین دلایا کہ کمیٹی اپنی سفارشات یا فیصلہ پوری طور پر میرٹ کے مطابق دے گی۔
دوسری طرف مسلم لیگ ن کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑ نے اجلاس سے باہر آنے کے بعد میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: ’ہماری جانب سے مشروط پیشکش مسترد کرنے کے باعث ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے اور فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کے حتمی فیصلے کا اعلان بدھ کی صبح دس بجے کیا جائے گا۔
عطا اللہ تارڑ کے مطابق: ’ہم نے کمیٹی کو بتایا کہ نواز شریف عدالتوں میں ضمانتیں دے چکے ہیں اور انہیں اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لیے مزید شورٹی بانڈز جمع کرانے کی ضرورت نہیں۔‘
اس سے قبل میاں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی صدارت میں منگل کی صبح شروع ہوا اور وقفے وقفے سے جاری رہنے کے بعد رات گئے ختم ہوا۔
ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران کے معاون بیرسٹر شہزاد اکبر اور وفاقی سیکریٹری داخلہ اعظم سلمان نے بھی شرکت کی۔ مسلم لیگ ن کی نمائندگی عطااللہ تارڑ نے کی۔ نیب حکام اور پنجاب حکومت کے میڈیکل بورڈ کے سربراہ کے علاوہ میاں نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان بھی اجلاس میں موجود رہے۔
اجلاس میں میاں نواز شریف کی صحت سے متعلق تین میڈیکل رپورٹیں پیش کی گئیں۔ جن میں سے ایک رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم کی حالت بہت خراب ہے۔
واضح رہے کہ نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز حالیہ دنوں میں متعدد مرتبہ اپنی ٹویٹس میں ان خدشات کا اظہار کرچکے ہیں کہ ان کے والد کو ’سلو پوائزن‘ دیا جارہا ہے۔
یہ شرائط و قواعد تو صرف ایک بہانہ ہے۔حکومت میاں صاحب کے علاج پر رضامند ہی نہیں۔آج تک میاں صاحب کے پلیٹلیٹس مسلسل کرنےکی وجہ کا تعین کیوں نہیں ہوسکا؟کیا حکومت نےمیڈیکل بورڈ سےمطالبہ کیاہے کہ وہ میاں صاحب کی بیماری کی وجوہات میں سے پوائزننگ یعنی زہر خورانی کو خارج از امکان قرار دے؟
— Hussain Nawaz Sharif (@Hussain_NSharif) November 12, 2019
The cabinet subcommittee is another excuse.The govt was never serious about Nawaz Sharif’s health. Why have we reached this stage after such delay?Why is the cause of his thrombocytopenia still undetermined?Has the govt asked the medical board to rule out poisoning? If not WHY?
— Hussain Nawaz Sharif (@Hussain_NSharif) November 12, 2019
وفاقی کابینہ کا فیصلہ
ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ایک وقفے کے دوران بیرسٹر فروغ نسیم نے اسلام آباد ہی میں وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں جاری وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کی اور ذیلی کمیٹی کی کارروائی سے متعلق کابینہ کو آگاہ کیا۔
کابینہ اجلاس کے بعد وزیر اعظم کی معان خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر‘ میاں محمد نواز شریف کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کو صرف ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے گی اور انہیں وطن واپسی کی تاریخ بتانے کے علاوہ واپسی یقینی بنانے کے لیے شورٹی بانڈ جمع کرانا ہو گا، جس کی مالیت عدالت کی جانب سے العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں ان پر عائد جرمانے کے برابر ہو گا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے گذشتہ سال دسمبر میں میاں نواز شریف پر العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید کے علاوہ 25 ملین ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
ڈاکٹر فردوس اعوان نے مزید کہا کہ چونکہ میاں نواز شریف کے نام پر پاکستان میں بڑے اثاثے نہیں ہیں، اس لیے ان کے بھائی شہباز شریف یا بیٹی مریم نواز کو شورٹی بانڈ جمع کروانا ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ کے بعض اراکین نے نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دینے سے متعلق تجویز کی مخالفت کی، تاہم اکثریت نے اس کے حق میں رائے دی۔
یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صحت گذشتہ مہینے بہت خراب ہو گئی تھی۔ جب ان کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد خطرناک حد تک کم ہو گئی۔اور انہیں جیل سے لاہور کے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال میں قیام کے دوران انہیں د کا دورہ بھی پڑا۔
میاں شہباز شریف کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26اکتوبر کومیاں نواز شریف کی العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں قید کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں آٹھ ہفتوں کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیاتھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق انہیں ایک خطرناک مرض لاحق ہے جس میں جسم کا دفاعی نظام خون میں موجود اور نئے پیدا ہونے والے پلیٹ لیٹس کو کھاتا ہے۔ مریض کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہونے کے باعث اس کی زندگی کو خطرات درپیش ہو سکتے ہیں۔
میاں نواز شریف کے معائنے اور علاج کے لیے پنجاب حکومت کے تشکیل کردہ میڈیکل بورڈ نے بعض ٹیسٹوں کی غرض سے ان کا بیرون ملک جانا ضروری قرار دیا ہے۔
چند روز قبل میاں نواز شریف اسپتال سے اپنے گھر منتقل ہو گئے ہیں جہاں ان کی دیکھ بھال کے لیے نجی آئی سی یو قائم کیا گیا ہے۔