چین میں ایک شخص نے ویڈیو گیم کے لیے 11 لاکھ پاؤنڈ مالیت کا خصوصی کریکٹر بنایا، جسے ان کے دوست نے غلطی سے 400 پاؤنڈ میں فروخت کر دیا۔
چینی ٹیک نیوز سائٹ ’آباکس‘ کے مطابق لو مو نامی شخص نے ’جسٹس آن لائن‘ گیم کے خصوصی کریکٹر کی ڈیویلپمنٹ پر تقریباً ایک کروڑ یوآن (11 لاکھ پاؤنڈ) خرچ کیے تھے جسے ان کے دوست لی موسچینگ نے غلطی سے اِن گیم مارکیٹ پلیس ’نیٹ ایز‘ پر 3،888 یوآن (تقریباً 400 پاؤنڈ) میں فروخت کے لیے رکھ دیا۔
اپنی مرضی کے مطابق خصوصیات کے حامل کریکٹر کی 400 پاؤنڈ میں فروخت سے دلبرداشتہ لو مو نے اس واقعے کے بعد اپنے دوست کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔
لی موسچینگ نے اس کریکٹر کو نیٹ ایز سے ہٹا کر اپنے دوست کو لوٹانے کی کوشش کی تاہم ضرورت سے زیادہ گیمنگ سے وہ اس میں ناکام رہا۔
سیچوان صوبے کی ہانگیا کاؤنٹی کی عدالت کے جج نے فیصلہ سنایا کہ اس کریکٹر کو اصل مالک کو واپس کرنا ہوگا اور اسے کم قیمت پر خریدنے والوں کو 90 ہزار یوآن کا ہرجانہ ادا کرنا ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مقامی عدالت نے لوگوں کو ویڈیو گیمز کھیلنے میں زیادہ وقت گزارنے کے خطرات سے بھی متنبہ کیا۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین نے عوام میں ویڈیو گیمز کی لَت سے نمٹںے کے لیے سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
ان اقدامات کے تحت ہفتے کے کام کے دنوں میں 18 سال تک کے نوجوانوں پر ایک دن میں 90 منٹ سے زیادہ وقت کے لیے گیمز کھیلنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ ویک اینڈز اور چھٹی والے دن نوجوان تین گھنٹوں تک گیمز کھیل سکیں گے۔
چین کی ’جنرل ایڈمنسٹریشن آف پریس اینڈ پبلیکیشن‘ کے حکام نے بتایا کہ ان اقدامات کا مقصد نوجوانوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
اس حوالے سے نگرانی کرنے والوں نے ان خدشات کا حوالہ دیا کہ موبائل فون کے استعمال اور آن لائن گیمز پر زیادہ وقت صرف کرنے کے باعث مائیوپیا اور دیگر بصری بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔
چین میں نئے قوانین کے تحت 16 سال سے کم عمر بچوں پر گیمنگ کے لیے ماہانہ 200 یوآن سے زیادہ خرچ کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔
© The Independent