تحریک انصاف کی حکومت کے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے سپریم کورٹ کے سامنے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے وکیل کی حیثیت سے پیش ہونے کی غرض سے وفاقی کابینہ سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔
وفاقی وزیر شیخ رشید نے میڈیا کو بتایا کہ فروغ نسیم وفاقی وزیر رہتے ہوئے وکیل کی حیثیت سے عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو سکتے۔ اور اسی لیے انہوں نے رضا کارانہ طور پر استعفی دیا۔ جسے وزیر اعظم عمران خان نے منظور کر لیا۔
شیخ رشید نے کہا کہ فروغ نسیم بدھ کے روز سپریم کورٹ کے سامنے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے وکیل کی حیثیت سے پیش ہوں گے۔
شیخ رشید وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد منگل کی شام وفاقی وزیر شفقت محمود اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے منگل کی صبح آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکومتی نوٹیفیکیشن معطل کر دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدالت نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی نوٹس جاری کیا۔
جیورسٹ فاونڈیشن نامی تنظیم نے اپنے وکیل ریاض حنیف راہی کے ذریعے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
مقدمے کی سماعت بدھ کو ہونی ہے جس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان وفاق کی جانب سے پیش ہوں گے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا: چونکہ فروغ نسیم آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے سلسلے میں بذات خود شامل رہے ہیں۔ اس لیے وہ زیادہ بہتر طریقے سے عدالت کی اس سلسلے میں مدد کر سکتے ہیں۔
بیرسٹر فروغ نسیم جن کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے اس سے قبل سابق صدر اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں بھی ان کے وکیل رہ چکے ہیں۔
بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سر زد ہونے والی غلطیوں پر بھی بحث ہوئی۔ اور اس سلسلے میں بیرسٹر فروغ نسیم تنقید کا نشانہ بنے۔
تاہم وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے فروغ نسیم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا: ’سپریم کورٹ میں ایکسٹینشن سے متعلق مقدمہ ختم ہونے کے بعد فروغ نسیم وزیر اعظم کی منظوری سے دوبارہ بھی وفاقی کابینہ کا حصہ بن سکتے ہیں۔‘