پاکستان بھر میں آج طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں لاہور میں اس ’یکجہتی مارچ‘ کا آغاز ہو چکا ہے۔
آج 29 نومبر کو ہونے والے اس طلبہ یکجہتی مارچ کے مطالبات میں یونین سازی، فیصلوں میں نمائندگی کا حق، کیمپس کے اندر ہراسانی روکنے کے لیے کمیٹیوں کا قیام، چھوٹے علاقوں سے آنے والے طالب علموں سے امتیازی سلوک کا خاتمہ اور اس حلف نامے کا خاتمہ شامل ہے جو ہر یونیورسٹی میں داخلے کے وقت ایک طالبِ علم سے پُر کرایا جاتا ہے جس کے مطابق وہ کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس مظاہرے کے لیے ’سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی‘ کے تحت چاروں صوبوں سے نوجوان اپنے جمہوری حقوق کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو رہے ہیں۔
اس تحریک کے بنیادی مطالبات میں پاکستان میں طلبہ یونینوں پر پابندی کا خاتمہ اور قومی سطح پر ان کے انتخابات ہیں۔ یہ تحریک تعلیمی اداروں کی نجکاری کے خلاف اور مفت تعلیم کے حق میں ہے۔‘
واضح رہے کہ طلبہ یکجہتی مارچ نے اس وقت زور پکڑا جب آرٹس کونسل لاہور میں فیض میلے میں سٹوڈنٹ رہنماؤں کی پڑھی گئی نظم کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ نظم کے بول تھے ’جب لال لال لہرائے گا تو ہوش ٹھکانے آئے گا۔‘
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
— Asma Shirazi (@asmashirazi) November 29, 2019
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے #StudentsSolidarityMarch pic.twitter.com/EHYejCeLuf