بحیرہ روم میں واقع ملک مالٹا کے وزیراعظم جوزف موسکیٹ نے صحافی کے قتل کے بعد سامنے آنے والے سکینڈل پر آئندہ ماہ مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
ملک کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے معروف صحافی کے قتل کی تحقیقات کے دوران افشا ہونے والی حکومتی بد عنوانی کے انکشافات کے بعد جوزف موسکیٹ سے بارہا مطالبہ کہ وہ وزیر اعظم کے عہدے سے دستبردار ہوجائیں۔
53 سالہ صحافی ڈیفن کیروانا گالیزیا 2017 میں ایک کار بم دھماکے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ ان کے قتل کی تحقیقات کے دوران حکومت میں ہر سطح پر بد عنوانی کا انکشاف ہوا تھا۔
اس انکشاف کے بعد مالٹا کے عوام احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ گذشتہ ہفتے دارالحکومت والیٹا میں کورٹ ہاؤس کے باہر تقریباً 20 ہزار افراد نے مظاہرے میں حصہ لیا اور وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ یہ کئی ہفتوں سے جاری مظاہروں میں سب سے بڑا اجتماع تھا۔
گذشتہ ہفتے جوزف موسکیٹ کی حکومت میں شامل دو وزرا نے صحافی کے قتل میں ملوث بزنس ٹائیکون یارجین فینچ سے روابط منظرعام پر آنے کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا، جب کہ وزیراعظم کی جانب سے ان وزرا کے مستعفی ہونے کے مطالبے کی مزاحمت کرنے پر عوام میں غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یارجین فینچ پر کیروانا گلیزیا کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد ہونے کے صرف 24 گھنٹے بعد ہی مذکورہ وزرا نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔
اتوار کی شب ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اپنے بیان میں وزیراعظم جوزف موسکیٹ کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدر کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے کہ وہ 12 جنوری کو حکمران جماعت لیبر پارٹی کی سربراہی چھوڑ رہے ہیں اور اس کے کچھ دن بعد بطور وزیراعظم بھی اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔
وزیراعظم کی سابق چیف آف اسٹاف کیتھ شیمبری اُن حکومتی عہدیداروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اس سکینڈل کے بعد استعفیٰ دیا تھا۔ تحقیقات کے دوران انہیں پوچھ گچھ کے لیے حراست میں بھی لیا گیا تھا، تاہم انہیں تفتیش کے بعد رہا کر دیا گیا جس میں انہوں نے تمام الزامات کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
احتجاج میں شریک افراد نے آنجہانی صحافی کی تصاویر کے ساتھ پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے آخری بلاگ میں لکھے ہوئے الفاظ ’صورت حال مایوس کن ہے‘ تحریر تھے۔
قتل ہونے والی صحافی نے سیاسی اور کاروباری حلقوں میں بڑے پیمانے پر ہونے والی مشتبہ بدعنوانی کے بارے میں اپنی تحقیق کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’صورت حال اب بھی مایوس کن ہے۔‘
عدالت کے باہر گیٹ پر ’مالٹا ٹوڈے‘ میں ہفتے کو شائع ہونے والی اس تصویر کی کاپیاں آویزاں کی گئیں جس میں اس کیس کے عینی شاہد ٹیکسی ڈرائیور میلوین تھیوما کے ساتھ وزیراعظم کی سابقہ چیف آف سٹاف شیمبری کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ تصویر کب اور کہاں لی گئی تھی۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے جن میں لفظ ’مایوس کن‘ سے پہلے ’اب بھی‘ لکھا گیا تھا۔
میلوین تھیوما کو حال ہی میں کار دھماکے اور اس میں ملوث افراد کی تفصیلات بتانے کے بدلے پراسیکیوشن سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔
دھماکے کے فورا بعد ہی تین افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان تینوں کے لیے کسی مقدمے کی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔
مظاہرین میں کیروانا گلیزیا کے والدین سمیت ان کے اہل خانہ کے افراد بھی شامل تھے جنہوں نے ’انصاف دو‘ کے بینر اٹھا رکھے تھے۔
© The Independent