رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے ایک پاکستانی تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والے چھ پاکستانی صحافیوں سے تفتیش پر تشویش ظاہر کی ہے۔
آر ایس ایف نے ایک بیان میں سوشل میڈیا پر کھل کر بولنے والے مطیع اللہ جان، مرتضیٰ سولنگی، اعزاز سید، عمار مسعود، عمر چیمہ اور احمد وقاص گورایا کو خوفزدہ کرنے کی اس حالیہ کوشش کی مذمت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ ان چھ صحافیوں کے خلاف تحقیقات کا حکم 13 مارچ کو ایک افشا ہونے والے خط میں دیا گیا تھا، جو ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے بھیجا گیا۔
آر ایس ایف کے مطابق خط میں سائبر کرائم ونگ کے ’ایڈشنل ڈائریکٹر‘ نے کہا کہ فروری میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے دوران اُن کے خلاف ’ایک منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا مہم چلائی گئی۔‘
مہم کے دوران استبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی تصاویر بار بار شیئر کی گئیں۔
اس خط میں ایف آئی اے کے دیگر ’ایڈیشنل ڈائریکٹرز‘ سے کہا گیا کہ وہ اس مبینہ مہم میں ملوث چھ صحافیوں کے خلاف تحقیقات کریں۔
آر ایس ایف کے مطابق خط میں لکھا گیا کہ مہم کی وجہ سے مہمانوں کو ’بہت غلط پیغام دیا گیا۔‘
آر ایس ایف کے ایشیا ڈیسک کے سربراہ ڈینیئل باسٹرڈ کا کہنا ہے کہ ’صحافیوں کو اس طرح ہراساں کرنا جن کا قصور صرف حکام کے لیے ناخوش گوار مواد شیئر کرنا ہے، اس جانب اشارہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی اسٹیبلشمنٹ مخالف آرا رکھنے والوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتی ہے۔‘
احمد وقاص گورایا نے آر ایس ایف کو بتایا کہ ان چھ صحافیوں میں سے دو پہلے ہی اپنی صحافتی آزادی کا دفاع کرنے کی کوشش میں نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
نیدرلینڈز میں خود ساختہ جلا وطنی کاٹنے والے احمد وقاص گورایا ان پانچ بلاگرز میں سے ایک ہیں جو جنوری 2017 میں اچانک غائب ہو گئے تھے اور کئی ہفتوں تک لاپتہ رہے۔ ان صحافیوں کو اغوا کرنے والوں نے بالآخر چھوڑ دیا تھا۔