پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان آج ٹی وی پر کشمیر سے متعلق ایک پالیسی بیان میں انڈیا کو پلوامہ حملے کی تحقیقات کی پیشکش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ اس خطے کو تباہی کے علاوہ اور کچھ نہیں دے سکتی۔
’جنگ شروع کرنا انسان کے ہاتھ میں ہوتا ہے لیکن ختم کرنا ہاتھ میں نہیں، اگر بھارت سمجھتا ہے کہ پاکستان پرحملہ کرے گا تو پاکستان سوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا۔‘
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ’پلوامہ واقعے پر اگر بھارت کے پاس کوئی انٹیلی جنس معلومات ہیں تو اس کا تبادلہ کیا جائے، پاکستان تحقیقات میں تعاون کرے گا کیوں کہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے، مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ہم سعودی ولی عہد کے دورے کی تیاری میں مصروف تھے، ’کوئی احمق ہی ہو گا جو اپنی کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایسا واقعہ کرے گا۔‘
عمران خان نے اپنے خطاب میں جہاں انڈیا کو تحقیقات میں مدد کی پیشکش کی وہیں انڈیا کی جانب سے کسی بھی قسم کی کارروائی کی صورت میں پاکستانی ردعمل سے خبردار بھی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بھارتی حملے کی صورت میں پاکستان جواب کا سوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مظالم سے کامیاب نہیں ہوسکتا، مسئلہ کشمیر پر بھارت میں مذاکرات پر بات ہونی چاہیے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت سے دہشت گردی کے معاملے پر بات کرنے کو تیار ہیں، دہشت گردی اس خطے کا بڑا ایشو ہے اور ہم اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، بھارت میں ایک نئی سوچ آنی چاہیے۔
ادھر روئٹرز نے متنازع کشمیر میں انڈیا کے اعلیٰ ترین کمانڈر نے آج پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر گذشتہ ہفتے پلوامہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس حملے میں 40 سے زائد نیم فوجی ملیشیا کے اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ جیش محمد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
سری نگر میں لیفٹینٹ جنرل کے جے ایس ڈھلوں نے صحافیوں کو بتایا کہ اس حملے میں ملوث رہنماؤں کو ٹریک کیا جا رہا ہے اور یہ حملہ سرحد پار سے کیا گیا۔ ’اسے سرحد پار سے آئی ایس آئی اور جیش محمد کے کمانڈر کنٹرول کر رہے تھے۔‘ تاہم انہوں نے ان الزامات کے کوئی شواہد فراہم نہیں کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ حملے کی تحقیقات اور اس میں خفیہ ایجنسی کے کردار کے بارے میں سوائے اس کے کچھ زیادہ تفصیل فراہم نہیں کر سکتے کہ اس کے جیش کے ساتھ قریبی تعلقات کے ہیں: ’جیش پاکستان فوج اور آئی ایس آئی کا بچہ ہے۔ یہ حملہ پاکستان، آئی ایس آئی اور جیشن نے پلان کیا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کشمیری مائیں اپنے بچوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کریں کیونکہ ہتھیار نہ پھینکنے والوں کا انجام موت ہے۔
پاکستان اس سے قبل انڈیا سے عوامی اور بااعتماد تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ایک مکتوب میں لکھا کہ ’تحقیقات سے قبل اسے پاکستان کے ساتھ جوڑنا ناقابل فہم ہے۔‘
سابق ریاست کشمیر 1947 سے دونوں ممالک کے درمیان متنازعہ علاقے کی حیثیت اختیار کیے ہوئے ہے۔ دونوں کا اس پر مکمل دعویٰ ہے۔ دونوں ممالک کشمیر پر اب تک دو جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔