یوں تو اسلام آباد میں جھاڑے کا موسم ہے لیکن سیاستدانوں کے اثاثوں کی چھان بین کرنے والے ادارے نیب میں گرفتاریوں کی بہار ہے۔
نیب نے گزرے روز مسلم لیگ ن کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال کو نارووال سپورٹس کمپلیکس میں بےضابطگیوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ آج نیب نے انہیں احتساب عدالت، اسلام آباد میں پیش کیا اور استدعا کی کہ 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ آپ نے احسن اقبال کو کیوں گرفتار کیا تو انہوں نے بتایا کہ احسن اقبال کو گرفتاری کی وجوہات بتا دی گئی ہیں۔ نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 1999 میں نارووال سپورٹس سٹی کی لاگت تین کروڑ سے بڑھا کر نو کروڑ روپے کر دی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
احسن اقبال نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ عدالت سے اجازت ملنے کے بعد انہوں نے جج کو بتایا کہ گزرے روز نوٹس پر بےگناہی ثابت کرنے نیب دفتر پیش ہوا تو گرفتار کر لیا گیا۔ ’بغیر جواز کے گرفتاریوں کی وجہ سے نیب جو اچھے کام کر رہی ہے وہ دھندلا گئے ہیں۔ مائی لارڈ نیب سے پوچھا جائے کہ سیاستدانوں کو ہی کیوں گرفتار کیا جا رہا ہے؟ کرتارپور راہداری منصوبے پر کیوں پوچھ گچھ نہیں ہو رہی کہ اس منصوبے کی قواعد وضوابط کے تحت منظوری لی گئی؟ کیا CDWPسے منظوری لی گئی؟ کیا پیپرا رولز PC1پر عمل کیا گیا۔‘
حکومت کا کہنا ہے کہ وہ تمام منصوبوں کے لیے قواعد کی مکمل پاسداری کرتی ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ’جناب والا، نہیں، یہ وہاں نہیں پوچھیں گے اس لیے کہ کرتارپور راہداری کے پیچھے ’چھڑی‘ ہے۔ وہاں تک جانے سے ان کے پر جلتے ہیں۔ نیب صرف ان منصوبوں کی چھان بین کرتی ہے جو عوامی طاقت سے بنائے جاتے ہیں۔ جو پی ایس ڈی پی سے منظوری کے بعد کابینہ میں جاتے ہیں، وہاں سے ان کی منظوری ہوتی ہے۔ اگر یہ چھڑی والے منصوبے ہوں تو نیب ان کی طرف آنکھ بھی اٹھا کر نہ دیکھے۔‘
احسن اقبال نے کہا: ’پچھلے 20 ماہ سے میری کردار کشی کی جا رہی ہے۔ مجھ پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ ثبوت مانگو تو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ آپ 90 روز کا ریمانڈ دے دیں ہمیں عدالتوں سے انصاف کی امید ہے۔ اب عدالتوں نے انصاف دینا شروع کر دیا ہے۔ میری آپ سے استدعا ہے کہ مجھے لیپ ٹاپ کی سہولت دی جائے کیونکہ میں سی پیک پر کتاب لکھ رہا ہوں۔‘
عدالت نے انہیں 13 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے انہیں لیپ ٹاپ استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔