’اتنا تو ڈرائیوروں کے پاس جیب خرچ نہیں ہوتا جتنا جرمانہ لگا دیا گیا‘

ٹرانسپورٹرز نے موٹر وے چالان فیس اور ٹول ٹیکس میں غیر معمولی اضافے اور دیگر جرمانوں کے خلاف ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کر دی۔

ٹرانسپورٹرز نے ٹول ٹیکس اور موٹر وے چالان فیس میں غیر معمولی اضافے کو معاشی قتل قرار دیتے ہوئے انہیں واپس لینے تک مذاکرات سے انکار کردیا(اے ایف پی)

پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کی کال پر موٹر وے چالان فیس، ٹول ٹیکس میں غیر معمولی اضافے اور دیگر جرمانوں کے خلاف ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کر دی گئی۔

ٹرانسپورٹرز نے جمعرات کو مختلف شہروں میں اپنی گاڑیاں کھڑی کر کے ہڑتال میں شرکت کی۔

ٹرانسپورٹرز تنظیموں نے 21 دسمبر کو پہیہ جام ہڑتال کی کال دی تھی لیکن حکومت کی جانب سے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کے باوجود یکم جنوری سے ٹول ٹیکس میں اضافے اور جرمانوں کے نئے ریٹس کا اطلاق کردیا گیا۔

اس پر ٹرانسپورٹرز نے ردعمل میں پہیہ جام ہڑتال کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ان کی ہڑتال غیر معینہ مدت تک ہو جائے گی۔

ٹرانسپورٹرز نے ٹول ٹیکس اور موٹر وے چالان فیس میں غیر معمولی اضافے اور دیگر جرمانوں کو معاشی قتل قرار دیتے ہوئے انہیں واپس لینے تک مذاکرات سے بھی انکار کر دیا۔

ٹرانسپورٹرز کے مطالبات

آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مرکزی جنرل سیکریٹری طارق نبیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایاکہ حکومت نے اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے پہلے ٹیکسز میں غیر معقول اضافہ کیا اور اب موٹر وے پر چالان فیس 500 روپے سے بڑھا کر کم از کم 10 ہزار روپے کر دی ہے، جو ایک ہزار فیصد اضافہ ہے۔

’اتنا تو ڈرائیوروں کی جیب میں خرچ نہیں ہوتا جتنا جرمانہ لگا دیا گیا ہے جبکہ قومی شاہراہوں پر بھی ٹول پلازوں کی تعداد بڑھا کر ٹوکن فیس میں اضافہ کردیا گیا اور ہر شہر کے رنگ روڈ زپر بھی ٹوکن فیس میں اضافہ ہوچکاہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا اتنا تو کرایہ نہیں بنتا جتنا ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔

طارق نبیل کے مطابق 31دسمبر کو رات 12 بجے سے تمام جرمانوں میں اضافے اورٹیکس بڑھانے کے اعلان پر عمل درآمد ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا ڈرائیونگ لائسنس کی شرائط مشکل کردی گئی ہیں جبکہ نان کسٹم پیڈ سامان پر اس کے مالک کے خلاف کارروائی کی بجائے گاڑیاں بند کی جارہی ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ وزیر مواصلات مراد سعید ٹرانسپورٹرز کا گلا دبا کر آمدنی میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ وزیر اعظم کے سامنے اپنی اچھی کارکردگی ثابت کر سکیں۔

انہوں نے مراد سیعد کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کے مسائل حل کیے جائیں۔

جب طارق نبیل سے پوچھا گیا کہ ان کے مسائل حل کرنے سے متعلق کسی حکومتی شخصیت نے رابطہ کیا؟تو انہوں نے جواب دیا کہ ان کے گورنر پنجاب اور وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب سے کئی گھنٹے مذاکرات ہوئے۔

’انہوں نے ہمارے مطالبات تسلیم کر کے وزیر اعظم تک پہنچادیے ہیں لیکن عمل درآمد نہیں ہوسکا۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیکریٹری ٹرانسپورٹ پنجاب چوہدری اقبال بھی یقین دہانیاں کرا رہے ہیں لیکن کوئی مسائل حل کرنے کو تیار نہیں۔

چیئرمین پبلک اینڈ گڈز ٹرانسپورٹ الائنس عصمت اللہ نیازی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سندھ میں بھی پہیہ جام ہڑتال جاری ہے۔

’اے سی، نان اے سی، چھوٹی بڑی تمام بسیں بند ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرک، منی مزدا، چھوٹے بڑے تمام ٹرالر بھی ہڑتال پر ہیں۔‘

عصمت اللہ نیازی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ موٹر وے، ہائی وے رنگ روڈ پر ٹول ٹیکس، جرمانوں میں اضافہ سمیت دیگر اضافی ٹیکس واپس لیے جائیں۔’حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں لیکن اگر حکومت نے مطالبات نہ مانے تو ہڑتال کو غیر معینہ مدت کے لیے بڑھا دیا جائے گا۔‘

 

حکومتی اقدامات اور عوامی مشکلات
وزارت ٹرانسپورٹ پنجاب کے ترجمان محمد فرحان نے جمعرات کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزیر ٹرانسپورٹ جہانزیب کھچی اور گورنر پنجاب سمیت تمام متعلقہ حکام ہڑتال ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

’ان سے پہلے بھی مذاکرات ہو چکے ہیں اور آج بھی ٹرانسپورٹرز نمائندوں کو ملاقات کے لیے بلایا گیا تاکہ ان کے مطالبات کا جائزہ لے کر مسائل حل کیے جا سکیں۔‘

انہوں نے کہا حکومت کو مسافروں اور سامان کی ترسیل سے متعلق شہریوں کی مشکلات کا ادراک ہے، اسی لیے معاملہ حل کرنے کی کوشش جاری ہے۔

لاہور سمیت مختلف شہروں میں ہڑتال کے باعث مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

لاہور کے بادامی باغ بس اڈے پر موجود ایک خاندان کے سربراہ شہزاد احمد نے انڈپینڈنٹ اردوکو بتایا کہ وہ خواتین اور بچوں سمیت صبح سے بس اڈےپر موجود ہیں اور شدید سردی کا سامنا ہے۔

 وہ رحیم یار خان سے بچوں کی سکول سے چھٹیوں پر اپنے سسرال لاہور آئے تھے اور آج واپس جانا تھا لیلن کوئی بس نہیں مل رہی اور نہ ہی کوئی ٹکٹ دینے والا موجود ہے۔

شہزاد کے مطابق انہیں معلومات کے بعد ہڑتال کا پتہ چلا اور کوئی نہیں بتا رہا کہ ٹرانسپورٹ کب چلے گی۔

دوسری جانب گڈز ٹرانسپورٹ بند ہونے پر مختلف شہروں کے لیے سامان کی بکنگ بھی بند ہے جس سے تاجر پریشان ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان