امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے تمام امریکی جہازوں کو پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے میں شدید احتیاط برتنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
30 دسمبر، 2019 سے لاگو یہ احکامات یکم جنوری، 2021 تک لاگو ہوں گے، جس کے بعد نئے احکامات جاری کیے جائیں گے۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن امریکہ کا سرکاری ادارہ ہے جو ہوا بازی کے حوالے سے معاملات کو ریگولیٹ کرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی نوٹم (نوٹس ٹو ایئرمین) کے مطابق پاکستان میں عسکریت پسندوں اور شدت پسندی کی کارروائیوں کے باعث یہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق امریکی طیاروں کو پاکستانی سرزمین اور فضائی حدود استعمال کرنے میں خطرات ہیں۔ ایئر پورٹ اور جہاز، بالخصوص وہ جہاز جو زمین پر موجود ہیں یا کم نیچی پرواز پر ہوں (بشمول لینڈنگ اور پرواز)، پر حملے کا خدشہ ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میں موجود عسکریت پسندوں اور شدت پسندوں کی طرف سے بغیر کسی وارننگ کے چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ، ایئرپورٹس پر حملے، بالواسطہ فائرنگ اوراینٹی ایئر کرافٹ فائرنگ سے امریکی طیاروں پرحملہ ہو سکتا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق فی الحال پاکستان میں عسکریت پسندوں کے پاس ایئر ڈیفنس استعمال کرنے کی قابلیت کی کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی مگر پاکستان میں کام کرنے والے کچھ گروہوں کے پاس مبینہ طور پر یہ قابلیت موجود ہے، جس کی وجہ سے پاکستان میں طیاروں پر حملے کا ممکنہ خطرہ ہے۔
نوٹم کے علاوہ ایف اے اے نے اعلامیے کی وجوہات کی تفصیل بھی الگ سے جاری کی ہیں۔ ایف اے اے کی تفصیل کے مطابق 2014 سے 2019 کے درمیان پاکستان میں عسکریت پسندوں نے مختلف حملوں سے اپنی قابلیت دکھائی ہے۔ تفصیل میں کہا گیا کہ اگست 2019 میں اسلام آباد ایئر پورٹ کے قریب دو مسلح افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جب کہ جولائی 2017 میں میڈیا نے کراچی ایئر پورٹ پر دہشت گردوں کے حملے کی پلاننگ کی خبر دی تھی۔
امریکی ادارے نے فروری، 2019 میں بھارت کے ساتھ کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی وارننگ کے ایک بار پھر پروازیں تعطل کا شکار ہو سکتی ہیں۔